دہلی

ہیمنت سورین کوسپریم کورٹ سے راحت نہیں ملی

جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے 3 مئی کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے مسٹر سورین کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جھارکھنڈ کے سابق چیف منسٹر ہیمنت سورین کو جمعہ کو کوئی راحت نہیں دی اور کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی ان کی درخواست پر اگلے ہفتے سماعت کرے گا ۔ مسٹر سورین جھارکھنڈ میں مبینہ زمین گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کے کیس میں تین ماہ سے زیادہ عرصے سے عدالتی حراست میں جیل میں بند ہیں۔

متعلقہ خبریں
ہیمنت سورین کی درخواست ضمانت‘ ای ڈی سے جواب طلب
آزاد امیدوارہ سریشا کو سیکوریٹی فراہم کرنے کی ہدایت
ہزاری باغ میں سنگباری 10 بجرنگ دل کارکن زخمی
عصمت دری کے ملزم تھانہ انچارج کی ضمانت منسوخ
سپریم کورٹ میں نوٹ برائے ووٹ کیس کی سماعت ملتوی

اس معاملے میں ہائی کورٹ کے 3 مئی کے حکم کا نوٹس لیتے ہوئے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے کہا کہ مسٹر سورین کی درخواست آرٹیکل 32 (سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرنے کی مدت میں تاخیر) کے تحت سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔

 یہ درخواست اب کوئی معنی نہیں رکھتی ۔ آرٹیکل 32 کے تحت دائر درخواست کو نمٹاتے ہوئے بنچ نے کہا کہ وہ مسٹر سورین کی عرضی پر غور کرے گی جس میں جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔

جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے 3 مئی کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے مسٹر سورین کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

قبل ازیں، آرٹیکل 32 کے تحت دائر مسٹر سورین کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے 29 اپریل کو ای ڈی کو نوٹس جاری کرکے اس سے جواب طلب کیا تھا۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ہائی کورٹ چاہے تو وہ 6 مئی سے شروع ہونے والے ہفتے سے پہلے حکم دے سکتی ہے۔

جسٹس کھنہ کی سربراہی والی بنچ نے 29 اپریل کو حکم جاری کرتے ہوئے اس معاملے کو 6 مئی سے شروع ہونے والے اگلے ہفتے کے لیے سماعت کی غرض سے لسٹ کرنے کی ہدایت دی تھی۔

سپریم کورٹ نے تب اپنے حکم میں کہا تھا کہ اس دوران (6 مئی سے شروع ہونے والے ہفتہ کے اندر) جھارکھنڈ ہائی کورٹ (جس نے اس معاملے میں اپنا فیصلہ 28 فروری کو محفوظ رکھا تھا) اگر چاہے تو کوئی حکم دے سکتا ہے۔

سینئر وکیل کپل سبل، جو 28 اپریل کو عدالت عظمیٰ کے اس دو رکنی بنچ کے سامنے پیش ہوئے تھے ، نے 24 اپریل کو بھی جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے لیڈر مسٹر سورین کی طرف سے پیش ہوئے اور ان کی طرف سے دائر درخواست پر جلد سماعت کرنے کی درخواست کی۔

آرٹیکل 32 کے تحت مسٹر سبل نے بنچ کے سامنے اپنے ‘خصوصی تذکرے’ کے دوران کہا تھا کہ ہائی کورٹ نے اس معاملے کی سماعت 27 اور 28 فروری کو کی تھی، لیکن اب تک (24 اپریل) کو کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے۔

سبل نے بنچ کے سامنے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے حکم کو پاس کرنے میں تاخیر کا مطلب یہ ہوگا کہ سابق وزیر اعلیٰ لوک سبھا انتخابات کے دوران جیل میں رہیں گے۔ انہوں نے دلیل دی تھی کہ مسٹر سورین نے اس معاملے میں ہائی کورٹ کی طرف سے کوئی حکم دینے میں تاخیر کے بعد آرٹیکل 32 کے تحت سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔

خیال رہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ( ای ڈی ) نے مسٹر سورین کو 31 جنوری 2024 کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے پیش نظر انہوں نے اسی دن جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

یکم فروری کو ریاست کی ایک خصوصی عدالت نے انہیں ایک دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا، جس کی مدت میں وقتاً فوقتاً توسیع کی جاتی رہی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے ریلیف کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، لیکن انہیں کوئی راحت نہیں ملی۔ ان کی درخواست 2 فروری کو مسترد کر دی گئی تھی ۔

جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی خصوصی بنچ نے تب (2 فروری کو) درخواست کو مسترد کر دیا تھا اور مسٹر سورین سے کہا تھا کہ وہ اپنی ضمانت کے لیے جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔ عدالت عظمیٰ کی بنچ نے عرضی گزار کی طرف سے حاضر ہونے والے مسٹر سبل سے پوچھا تھا "آپ کو ہائی کورٹ کیوں نہیں جانا چاہئے؟ عدالتیں سب کے لیے کھلی ہیں۔”

خصوصی بنچ نے وکیل سے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ہائی کورٹس بھی آئینی عدالتیں ہیں، اگر ہم ایک شخص کو اجازت دیتے ہیں تو ہمیں سب کو اجازت دینی ہوگی۔‘‘

سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے بھی مسٹر سورین کی طرف سے دلیل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے پاس اس کیس پر غور کرنے کا اختیار ہے۔ ساتھ ہی مسٹر سبل نے کہا تھا کہ یہ عدالت ہمیشہ اپنی صوابدید کا استعمال کر سکتی ہے۔

بنچ پر ان کے دلائل کا کوئی اثر نہیں ہوا اور اس نے مسٹر سورین کی عرضی کو مسترد کر دیا۔ اپنی درخواست میں سابق وزیر اعلیٰ نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی تھی کہ ان کی گرفتاری کو غیر معقول، من مانی اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا جائے۔