ایران کو دھمکانے والے سنگین نتائج کیلئے تیار رہیں، سپریم لیڈر خامنہ ای
نئے سال کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا یمن کے حوثی گروپ کو ایرانی پراکسی قرار دے کر بڑی غلطی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو کسی پراکسی کی ضرورت نہیں، یمن اپنے مقاصد رکھتا ہے اور خطے میں مزاحمتی گروہوں کے اپنے محرکات ہیں۔

تہران: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے امریکا اور اسرائیل کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کسی پراکسی جنگ میں ملوث نہیں اور یمنی حوثیوں کے حملوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر امریکا نے اس بہانے ایران کے خلاف کوئی قدم اٹھایا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں خبردار کیا کہ اگر امریکا یا کسی اور ملک نے ایران کے خلاف کوئی مذموم ارادہ رکھا تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
نئے سال کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا یمن کے حوثی گروپ کو ایرانی پراکسی قرار دے کر بڑی غلطی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو کسی پراکسی کی ضرورت نہیں، یمن اپنے مقاصد رکھتا ہے اور خطے میں مزاحمتی گروہوں کے اپنے محرکات ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران نے کبھی کسی ملک پر جنگ مسلط نہیں کی، لیکن اگر کسی نے ایران کے خلاف کوئی جارحیت کی تو اسے بھرپور جواب دیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیل میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف عوامی غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ مسلسل تیسرے دن مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں ہزاروں افراد شریک ہو رہے ہیں۔
تل ابیب اور یروشلم میں ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین پر واٹر کینن کا استعمال کیا اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔
یہ مظاہرے اسرائیلی خفیہ ایجنسی "شین بیٹ” کے سربراہ رونین بار کی برطرفی اور غزہ پر دوبارہ حملوں کے فیصلے کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت 59 اسرائیلی قیدیوں کو غزہ سے واپس لانے میں ناکام ہو چکی ہے اور ملک کو آمرانہ طرز حکمرانی کی جانب لے جا رہی ہے۔
چہارشنبہ کے روز وزیر اعظم نیتن یاہو کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان شدید تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی، جس سے اسرائیل میں بڑھتی ہوئی سیاسی تقسیم واضح ہو رہی ہے۔ تل ابیب میں واقع "کریا ملٹری ہیڈکوارٹر” کے باہر بھی بڑے احتجاج کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جہاں عوام نیتن یاہو کے حالیہ فیصلوں کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کریں گے۔