تاج محل کا واٹر بل‘ پراپرٹی ٹیکس محکمہ آثارقدیمہ کو نوٹس
تاج محل میں پانی کا استعمال پودوں کی آبیاری کے لئے ہوتا ہے۔ تاج محل کو واٹربل اور پراپرٹی ٹیکس کی نوٹس پہلی بار آئی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ غلطی سے جاری ہوئی۔
آگرہ: آگرہ میونسپل کارپوریشن نے محکمہ آثارِ قدیمہ (اے یس آئی) کو نوٹس جاری کی ہے کہ وہ تاج محل کا 1 کروڑ 90 لاکھ روپے کا واٹربل اور 1 لاکھ 50 ہزار روپے کا پراپرٹی ٹیکس ادا کردے۔ یہ بل مالیاتی سال 2021-22 اور 2022-23 کے ہیں۔
اے ایس آئی سے کہا گیا ہے کہ وہ واجبات اندرون 15 یوم چکادے ورنہ پراپرٹی (تاج محل) ضبط کرلی جائے گی۔ میونسپل کمشنر نکھل ٹی فنڈے نے کہا کہ میں تاج محل کی ٹیکس تفصیلات سے واقف نہیں ہوں۔ تازہ نوٹسیں ریاست گیر جیوگرافک انفارمیشن سسٹم(جی آئی ایس) سروے کی بنیاد پر جاری کی گئیں جو ٹیکسوں کا حساب لگانے کے لئے کیا گیا تھا۔
واجبات کی بنیاد پر تمام سرکاری عمارتوں اور مذہبی مقامات کو نوٹسیں جاری ہوئی ہیں۔ اے ایس آئی کے سپرنٹنڈنگ آرکیالوجسٹ راج کمار پٹیل نے کہا کہ تاریخی عمارت تاج محل پر پراپرٹی ٹیکس نہیں لگتا۔ ہمیں پانی کا بل بھی دینا نہیں ہوتا کیونکہ اس کا کمرشیل یوز نہیں ہورہا ہے۔
تاج محل میں پانی کا استعمال پودوں کی آبیاری کے لئے ہوتا ہے۔ تاج محل کو واٹربل اور پراپرٹی ٹیکس کی نوٹس پہلی بار آئی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ غلطی سے جاری ہوئی۔ اسسٹنٹ میونسپل کمشنر اور تاج گنج زون کی انچارج سریتا سنگھ نے کہا کہ تاج محل کو واٹر اور پراپرٹی ٹیکس نوٹس کی تحقیقات جاری ہیں۔
ایک خانگی کمپنی کو جی آئی ایس سروے کا کام دیا گیا تھا۔ تاج محل کو 1920 میں پروٹیکٹیڈ مانومنٹ کا درجہ دیا گیا تھا۔ انگریزوں کے دور میں بھی اس عمارت سے کوئی پراپرٹی ٹیکس یا واٹر بل نہیں لیا گیا۔