بھارتمشرق وسطیٰ

فلسطینیوں کی نسل کشی انسانیت کے خلاف جرم: آصف صدیقی

سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر آصف صدیقی نے کہا کہ حماس کے نام فلسطینیوں کی نسل کشی آج پوری عالم انسانیت کے خلاف ایک شدید جرم ہے ،جس کو روکنا دنیا کے ہر ممالک کی اہم ذمہ داری ہے۔

پرتاپ گڑھ: سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر آصف صدیقی نے کہا کہ حماس کے نام فلسطینیوں کی نسل کشی آج پوری عالم انسانیت کے خلاف ایک شدید جرم ہے ،جس کو روکنا دنیا کے ہر ممالک کی اہم ذمہ داری ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کے خلاف قرارداد منظور
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر

فلسطین کی سرزمین پر زورزبردستی سے قابض اسرائیل آج مظلوم فلسطین پر قہر برپا کر ان کی نسل کشی کر رہا ہے ۔انہوں نے فلسطینیوں پر اسرائیل کے ذریعہ کی جارہی نسل کشی کے رد عمل میں مذکورہ خیالات کا اظہار کیا۔

مسٹر آصف صدیقی نے کہا کہ فلسطین کے مسلمانوں نے انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلیوں کو پناہ و رہنے کے لئے گھر و زمین دیا ،آج اسی احسان کے عوض میں اسرائیلی فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔

فلسطینی مسلمان یہودیوں سے آزادی اور قبلہ اول کی حفاظت چاہتے ،اور آزاد ریاست کے خواہش مند ہیں ۔اسرائیل بم بارود گولے و میزائل سے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔

مدارس ،مساجد و ہسپتال کو تباہ کیا جا رہا ہے ۔رہائشی علاقوں و مذہبی مقامات پر بموں کی بارش کی جارہی ہے ۔اسرائیلی حملے سے معصوم بچے تک شہید ہورہے ہیں ۔ظالم اسرائل کا ساتھ خصوصی طور سے امریکہ دے رہا ہے۔

دنیا کے تمام ممالک اس گھناونی حرکت کی مذمت اور فورا جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں ،مگر اسرائیل حکومت پر اس کا اثر نہیں ہے ۔امریکی صدر جس طرح سے غاصب اسرائیل کی حمایت کر کلین چٹ دے رہے ہیں وہ حد درجہ افسوس ناک و قابل مذمت ہے ۔

یہودی راہب نے اسرائیلی حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ فلسطین کی سرزمین انبیائے کرام کا مسکن رہی ہے ،اس پاک سرزمین کے اصل حقدار فلسطینی عوام ہے، اسرائیلی حکومت ان کی زمین سے قبضہ ہٹالیں تبھی یہودی قوم امن و امان سے رہ سکتی ہے۔

اسرائیل کے ظلم کی مذمت و مظاہرہ دنیا ہی کے لوگ نہیں بلکہ یہودی بھی کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی موثر کوشش نہیں ہو رہی ہے ،،یا پھر اسرائیل کی ظلم و بربریت کے خلاف مضبوط آواز نہیں ہے ،چونکہ اخلاقی قدروں کے زوال اس تاریک دور میں کسی کا کردار غیر مشکوک نظر نہیں آتا اس حمام میں سب برہنہ ہیں۔

بہرحال حقوق انسانی کے تحفظ کے نام پر جو تنظیمیں ہیں وہ آگے بڑھ کر اسرائیلی فوج کی اس کھلی جارحیت کے خلاف ٹھوس و موثر اقدامات کریں جس سے جنگ بندی کی قواعد کی پیش رفت ہو سکے ۔