مولانا ارشد مدنی نے اپوزیشن اتحاد ’’ انڈیا‘‘ کی تائید کا اعلان کردیا
جمعیۃ العلمائے ہند(مولانا ارشدمدنی گروپ) نے اپوزیشن اتحاد’انڈیا‘ کی تائید کابھی اعلان کیا اورکہاکہ ملک میں سیاسی تبدیلی لانے کیلئے نفرت کے ماحول کاخاتمہ ضروری ہے۔

نئی دہلی: معروف مسلم تنظیم جمعیۃ العلمائے ہند نےموہن بھاگوت کوان کے تبصرہ تمام ہندوستانی ہندوہیں پرنشانہ تنقید بنایا اورالزام لگایاکہ ایسے تبصروں سے صاف ظاہرہوتاہے کہ سنگھ پریوارقائدین فرقہ وارانہ ہم آہنگی نہیں چاہتے اورباہمی مفاہمت کو فروغ دینے کے اپنے قول سے انحراف کررہے ہیں۔
جمعیۃ العلمائے ہند(مولانا ارشدمدنی گروپ) نے اپوزیشن اتحاد’انڈیا‘ کی تائید کابھی اعلان کیا اورکہاکہ ملک میں سیاسی تبدیلی لانے کیلئے نفرت کے ماحول کاخاتمہ ضروری ہے۔ جمعیت کے سربراہ مولانا ارشدمدنی نے کہاکہ اگراپوزیشن جماعتیں متحد نہ ہوں توخود ان کی بقاء خطرہ میں پڑ جائے گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ کرناٹک میں فرقہ پرست طاقتوں کوشکست دینے کے عمل کی قومی سطح پرتقلید ضروری ہے۔ مولانامدنی نے دعویٰ کیاکہ ملک میں نفرت کاماحول پایاجاتا ہے اورنوح و دیگرمقامات پرمسلمانوں کوانتقاماً نشانہ بنایا جارہاہے۔
انہوں نے کہاکہ آرایس ایس‘ امن ہم آہنگی اورہندوستان میں ہندوؤں اورمسلمانوں کے درمیان محبت واخوت کو فروغ دینے کے اپنے عہد سے منحرف ہوگئی ہے۔ مولانا مدنی نے کہاکہ ملک میں باہمی مفاہمت کوفروغ دینے اور غلط فہمیوں کو دورکرنے کے مسئلہ پر ماضی میں انہوں نے بھاگوت کے ساتھ بات چیت کی تھی۔
آرایس ایس اب اپنی بات پرقائم نہیں ہے۔ انہوں نے الزام عائدکیاکہ آرایس ایس قائدین کے بیانات سے یہ واضح ہے کہ وہ لوگ فرقہ وارانہ ہم آہنگی نہیں چاہتے۔ انہوں نے بھاگوت کے اس تبصرہ کوبے معنی قراردیاکہ ہرہندوستانی ہندوہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم ہندونہیں بلکہ ہندی ہیں۔ آرایس ایس سربراہ نے کہاتھاکہ عوام یہ توقع کرتے ہیں کہ سنگھ کو سب کی فکر کرنی چاہئے اوراس حوالہ سے انہوں نے یہ تبصرہ کیاتھاکہ تمام ہندوستانی ہندوہیں۔