جموں و کشمیر

ہم گھٹنے ٹیک کر اسمبلی انتخابات کرانے کی بھیک نہیں مانگیں گے: عمر عبداللہ

عمر عبداللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ ہمت کرکے بتائے کہ وہ یہاں الیکشن کیوں نہیں کرا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن جموں و کشمیر کے لوگوں کا حق ہے جس کو چھینا گیا ہے۔

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ہم جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کے لئے بھیک نہیں مانگیں گے۔

متعلقہ خبریں
کشمیر میں دہشت گرد ماڈیول بے نقاب
دستور میں اتنی آسانی سے ترمیم نہیں کی جاسکتی: عمرعبداللہ
اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکہ کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں: کملا ہیرس
تلنگانہ اُردو ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن کی اتوار کو قومی کانفرنس
حزب المجاہدین کے خودساختہ کمانڈر بشیر احمد پیر کی جائیداد قرق

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ ہمت کرکے بتائے کہ وہ یہاں الیکشن کیوں نہیں کرا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن جموں و کشمیر کے لوگوں کا حق ہے جس کو چھینا گیا ہے۔

موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر کے باہر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا: ‘الیکشن کرانے ہیں تو کریں نہ کرانے ہیں تو نہ کریں، ہم گھٹنے ٹیک کر بھیک نہیں مانگیں گے ہمارا بھی عزت نفس ہے’۔

ان کا کہنا تھا: ‘الیکشن کمیشن کو اس کا جواب دینا چاہئے ہم ان سے سننا چاہتے ہیں ان کی کیا مجبوریاں ہیں ان پر کیا دبائو ہے کہ وہ تاخیر کر رہے ہیں’۔انہوں نے کہا:’چیف الیکشن کمیشن نے جموں و کشمیر کے دورے کے دوران کہا تھا کہ یہاں ایک خلا ہے جس کو پورا کرنا ہے اب وہ ہمت کرکے کہیں کہ ان پر کیا دبائو ہے یہاں دال میں کچھ کالا نظر آتا ہے’۔

ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا: ‘یہاں حالات ٹھیک نہیں ہیں ایسے علاقوں میں ملی ٹنسی ہے جن سے ملی ٹنسی کو صاف کر دیا گیا تھا اب ان کے لوگ بھی سیکورٹی مانگ رہے ہیں’انہوں نے کہا: ‘جی ٹونٹی سربراہی اجلاس کرکے حالات پر پردہ ڈالا گیا لیکن مقامی لوگ حقیقت سے واقف ہیں کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں کتنا وقت لگتا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ پانچ منٹوں کی مسافت طے کرنے میں چالیس منٹ لگ جاتے ہیں’۔انہوں نے کہا طلبا وقت پر سکول نہیں پہنچ رہے ہیں اور مریض ایمبولینس میں ہی دم توڑ دیتے ہیں۔

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ الیکشن جموں وکشمیر کے لوگوں کا حق ہے۔انہوں نے کہا: ‘اگر ان کو یہ حق چھین کے بہت بڑی تسلی ہوتی ہے تو ٹھیک ہے’۔