سوشیل میڈیا

اگستیا چوہان کون تھا جو 300 کیلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار حاصل کرنے کے جنون میں زندگی کی بازی ہار گیا؟

اتنی تیز رفتاری پر حادثہ کا نتیجہ ظاہر موت کی شکل میں سامنے آیا۔ اگستیا چوہان کی ہیلمٹ ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی جس کے نتیجہ میں اس کے سر پر شدید چوٹیں آئیں اور وہ مقام حادثہ پر ہی ہلاک ہوگیا۔ حادثہ اتنا جان لیوا تھا کہ اگستیہ چوہان کا ہیلمٹ ٹوٹ گیا۔

نئی دہلی: اگستیا چوہان کون تھا؟ مشہور ہندوستانی یوٹیوبر 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بائیک چلانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی زندگی کی بازی ہار گیا۔

متعلقہ خبریں
’یو ٹیوبر‘ تین مار ملنا گرفتار

مشہور ہندوستانی یوٹیوبر اگستیا چوہان جمعرات کو 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بائیک چلانے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوگیا۔

یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب خودساختہ پیشہ ور رائیڈر آگرہ سے دہلی جانے والی یمنا ایکسپریس وے پر اپنی کاواساکی ننجا سوپر بائیک بھگا رہا تھا۔

اگستیا چوہان کی سوشل میڈیا بالخصوص یوٹیوب پر بہت زیادہ فین فالوونگ تھی جہاں اس کے 1.2 ملین سے زیادہ سبسکرائبرز تھے جو اسے اپنی سوپر بائیک کاواساکی ننجا پر ایڈونچر اسٹنٹس کرتے دیکھ کر لطف اندوز ہوتے تھے۔

اگستیا چوہان کی موت کیسے ہوئی؟

اگستیا چوہان کے پچھلے ویڈیوز دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنی بائیک کو 300 کیلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بھگانے کا خواہاں ہے تاہم اب تک یہ نہیں کرسکا ہے۔ اس نے جمعرات کے روز دہرادون سے دہلی جاتے ہوئے یہ کوشش کی تھی جو مہلک ثابت ہوئی۔

جب وہ 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار حاصل کرنے کی کوشش کررہا تھا اور شاید اپنے ہدف کے قریب تھا کہ تیز رفتاری کے باعث وہ بائیک پر توازن کھوبیٹھا جس کے نتیجہ میں گاڑی ڈیوائیڈر سے ٹکرا کر حادثہ سے دوچار ہوگئی۔

اتنی تیز رفتاری پر حادثہ کا نتیجہ ظاہر موت کی شکل میں سامنے آیا۔ اگستیا چوہان کی ہیلمٹ ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی جس کے نتیجہ میں اس کے سر پر شدید چوٹیں آئیں اور وہ مقام حادثہ پر ہی ہلاک ہوگیا۔ حادثہ اتنا جان لیوا تھا کہ اگستیہ چوہان کا ہیلمٹ ٹوٹ گیا۔

یوٹیوبر اگستیا چوہان نے اپنی آخری ویڈیو 2 مئی کو اپنے چینل ‘PRO RIDER 1000’ پر اپ لوڈ کی تھی جس کا کومنٹ سیکشن اب تعزیتی بیانات سے بھرا ہوا ہے۔

ویڈیو پر ایک شخص نے کومنٹ کیا کہ اس نے اپنی جان دے کر اپنے سبسکرائبرز کو واقعی اہم سبق سکھایا: براہ کرم سب محفوظ طریقے سے ڈرائیو کریں۔

علی گڑھ پولیس کی بائیک رائیڈرس سے اپیل

حادثے کے بعد ہنگامی خدمات کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا تھا تاہم بعد میں اسے موقع پر ہی مردہ قرار دے دیا گیا۔

علی گڑھ ضلع کے ٹپال پولیس اسٹیشن نے اس کی لاش کو اپنی تحویل میں لے لیا اور پوسٹ مارٹم کے لئے گریٹر نوئیڈا کے جیور میں واقع کیلاش اسپتال کے مردہ خانہ منتقل کردیا جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد اس کی لاش ورثا کے حوالہ کردی گئی۔

حادثے کے بعد علی گڑھ پولیس نے لوگوں سے بائیک چلاتے وقت احتیاط برتنے اور تیز رفتاری سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔

پولیس کے مطابق اگستیا چوہان پر اس سال کے شروع میں دہرادون کی سڑکوں پر کئی خطرناک اسٹنٹ کرنے کے بعد انڈین پینل کوڈ اور موٹر وہیکل ایکٹ کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمات درج کئے گئے تھے۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اگستیا چوہان ان 12 بلاگرز میں سے ایک تھا جن کا نام ٹریفک پولیس نے دہرادون کے رائیڈرس کی ایک ایسی فہرست میں شامل کیا تھا جو اپنے اسٹنٹس سے عوام کو خطرے میں ڈالنے کا کام کرنے کے لئے بدنام ہیں۔

اگستیا چوہان کے بارے میں مزید تفصیلات

22 سالہ یوٹیوبر اتراکھنڈ کے دارالحکومت دہرادون کا رہنے والا تھا۔

چوہان کو 22 جنوری 2022 کو ایک لاکھ سبسکرائبرز کا سنگ میل عبور کرنے پر یوٹیوب سے سلور پلے بٹن ملا تھا۔

ٹویٹر پر کئی صارفین اگستیا چوہان کو سڑکوں پر بائیک چلانے اور لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے ان کے لاپرواہ انداز تنقید کرتے رہتے تھے۔ ایک صارف نے لکھا، اتنی تیز رفتاری پر حادثہ ناگزیر تھا، اگستیا چوہان ایک خوفناک بائیکر تھا جس کے پاس کوئی مہارت نہیں تھی۔ اس کا یوٹیوب چینل حادثاتی ویڈیوز سے بھرا ہوا ہے۔ ایسے ویڈیوز دیکھنے کے باوجود کسی نے بھی اسے تیز رفتاری سے بائیک چلانے سے کیوں نہیں روکا؟

a3w
a3w