مضامین

نادانی میں ہم کسے اپنا سمجھ بیٹھے…

بدقسمتی سے آج کل خدا کی مخلوق میں خدا کے روپ دھارن کرنے کا بڑا شوق ہوگیا ہے۔ شوہر کے حد تک یہ حکم دیاگیاتھا کہ اسے مجازی خدا کہہ سکتے ہیں لیکن اب گلی گلی خدا ہوگئے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا خدا پر سے اعتقاد کمزور ہوتا جارہا ہے، اس لئے ہماری کمزوری کا فائدہ اٹھاکر اکثر لوگ ذاتی مفاد کیلئے خدا بن جارہے ہیں۔

مظہر قادری
9392488219

انسان چاہے کتنے ہی ہوں ،ان کی سوچ چاہے کیسی بھی ہو لیکن ہر انسان کے تصور کا خدا ایک ہی ہے، جسے ہرکوئی اپنی اپنی سوچ کے روپ میں ڈھونڈتا ہے۔ خیر! بدقسمتی سے آج کل خدا کی مخلوق میں خدا کے روپ دھارن کرنے کا بڑا شوق ہوگیا ہے۔ شوہر کے حد تک یہ حکم دیاگیاتھا کہ اسے مجازی خدا کہہ سکتے ہیں لیکن اب گلی گلی خدا ہوگئے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا خدا پر سے اعتقاد کمزور ہوتا جارہا ہے، اس لئے ہماری کمزوری کا فائدہ اٹھاکر اکثر لوگ ذاتی مفاد کیلئے خدا بن جارہے ہیں۔

چور رہتا چوری کرتا ہوا پکڑاجاتا کافی عرصہ جیل میں رہتا اور باہر آنے کے بعد کونسا پیشہ اختیار کروں؟ اسے سوچنے کیلئے کافی وقت درکار ہوتا ہے تو جیل سے باہر نکل کرکچھ عرصہ گمنامی کی زندگی بسر کرنے کے بعداچانک کسی نئی جگہ پر وہ مرشد،عامل، کامل،بھگوان، بابا یا اوتار بن کرنمودار ہوجاتا ہے اور اپنی پاگل پن کی حرکتوں سے ہر ایک کویہ باور کرانا شروع کردیتا ہے کہ وہ بھگوان کا اوتار ہے اوریہاں سے اس کا پہلا بھگت جو اس کا مرید ہوتا ہے تو اس کے بعد اس کی قسمت کھل جاتی ہے اور اس کے بعداندھ بھکتوں کی اس کے در پر لائن لگ جاتی ہے۔

دنیا کا کوئی کاروبار اتنی تیزی سے بغیر ایڈواٹائرزمنٹ کے پھیلتا نہیں جتنی تیزی سے ان کی خدائی کا دعویٰ پھیلتا ہے اور پھر ان کی ہردیوانگی، ہرگندگی، ہرگناہ ایک غیبی طاقت بن جاتی ہے اور ان کے پیرو کار کا حلقہ دن بہ دن وسیع ہوتا جاتا ہے۔ جتنا بڑا بھگوان بننا ہے، ان کواپنی زندگی اتنی ہی گھنائونی ہوتی جاتی ہے اوران کی ہرگھنائونی حرکت ان کے سامنے والوں کیلئے آسمانی تحفہ بن جاتی ہے۔

پتہ نہیں کیوں ان انسانوں کی آنکھوں پرپردہ پڑجاتا ہے کہ ان کے سامنے کاایک جیتا جاگتا انسان جس کوکھانے کی ضرورت ہے، کپڑے کی ضرورت ہے ،جوموسم سے متاثر ہوتا ہے ، جوبیماریوں سے متاثر ہوتا ہے اور جوگناہوں سے آشکار ہوتا ہے اورجسے موت آتی ہے وہ کیسے ان کا بھگوان ہوسکتا ہے؟ان دھوکے بازوں کے معمولی چٹکلوں سے متاثر ہوکرانہیں خدا ماننے والے کم عقل لوگ اپنی آنکھیں کھول کردیکھیں توانہیں نظرآئے گا کہ ان سے بڑے شعبہ باز توروڈپرچند پیسوں کیلئے تماشا بنانے والے بازیگر اور جادوگر ہوتے ہیں جوا پنے ہاتھ کی ترکیبوں سے آپ کی آنکھوں کے سامنے کئی انہونی چیزیں پیش کرتے ہیں لیکن وہ بے چارے صرف اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کی حد تک کماتے ہیں لیکن وہ کبھی اپنے آپ کو بھگوان نہیں کہتے ۔ یہ جو نقلی بابا، سادھو ، ڈھونگی ، ملنگ ، ملا ،مرشد ،جھوٹ کا لبادہ اوڑھ کر اپنے عقیدت مندوں کودھوکا دیتے ہیں OMGکا کمال کرتے ہیں ۔

کیا کمال کے بہروپئے ہوتے ہیں، کتنے شاطرکھلاڑی ہوتے ہیں کہ معصوم اور بھولے بھالے عوام کے ضعیف عقیدے کا فائدہ اٹھاکر ان کے خدا بن بیٹھتے ہیں۔ انسان چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو، اگراس کواپنے مالک حقیقی جس کو وہ خدا مانتا ہے، اس پرایقان غیرمتزلزل ہے تو وہ کبھی خود ساختہ خدائوں سے متاثرنہیں ہوتا ہے۔ اسے اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ وقت سے پہلے اور قسمت سے زیادہ اسے کوئی کچھ نہیں دے سکتے لیکن ہماری حریص، لالچ، طمع، غرض اور کم اعتقادی انہیں دھوکے بازئوں کے دربار میں کھینچ کرلے جاتی ہیں اوران دھوکے باز ئوں کے سب سے زیادہ اور پہلے شکار خواتین ہوتی ہیں۔ کیوں کہ وہ کمزور عقیدہ کی حامل ہوتی ہیں اور ان کے سوچنے کی طاقت محدود ہوتی ہیں۔

وہ اپنے آپ کوکمزور سمجھ کراپنی طاقت بڑھانے کا ذریعہ ان جھوٹے بابائوں کوسمجھتی ہیں اوران کا اعتقاد اتنا پختہ ہوجاتا ہے کہ وہ اپنے گھروالوں کی پرواہ نہیں کرتے ۔عورتوں کی عموماً مجبوریاں نوکری،آمدنی،شوہر کی محبت ،شوہر کی بے راہ روی ،سسرال والوں کی ہراسانی ،اولاد کی شادی، نوکری، یا عورت کا نہ ہونا یہ عورت کی ایسی کمزوریاں ہوتی ہیں جن کا یہ جھوٹے بابافائدہ اٹھاتے ہیں اور نفسیاتی حربے استعمال کرکے ان عورتوں کواپنا مطیع اور غلام بنالیتے ہیںاور معصوم خواتین ان دھوکے بازوں کی شاطرانہ چالوں کے جال میں پھنستی چلی جاتی ہیں اور جب تک ان کوان دھوکے بازوں کی اصلیت کا پتا چلتا ہے ، اس وقت تک بہت دیر ہوجاتی ہے۔اس سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا لیکن مالی، ذہنی اورجسمانی ،روحانی ہرقسم کے عذاب میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔

ان نقلی خدائوں کی افزائش صرف اور صرف عوام کی جہالت، معصومیت اور مجبوری سے ہوتی ہے، ان کا یہ لوگ نفسیاتی طریقہ سے فائدہ اٹھاکر مستفید ہوتے رہتے ہیں۔ ان میں آباد کرنے کی توکوئی صلاحیت نہیں ہوتی لیکن صرف برباد کرسکتے ہیں۔ جیسے کانچ کی گلاس ہرکوئی نہیں بناسکتا لیکن ہرکوئی اسے بڑی آسانی سے پھوڑسکتا ہے۔یہ دھوکے باز،وہی کام کرتے ہیں لیکن ظاہرایسا کرتے ہیں کہ وہ گلاس بنانے میں ماہر ہیں ۔

یہ کاروبار صرف اور صرف ان نقلی بابائوں کے چمچوں یا نادانیوں کی وجہ سے پھلتا پھولتا ہے اور جب تک دنیا میں جہالت،معصومیت اور مجبوری ہے اس کاروبار کوکوئی نہیں روک سکتا ہے حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ ایسے سارے نقلی خدا آگے جاکر کتنے بڑے شیطان ثابت ہوئے ہیں اور کس کس جیل میں مرے ہیں، اس کے باوجود ہرنیا خدا اس کہانی کوبھلواکر اپنی ایک نئی تاریخ رقم کرکے پھر سے لوگوں کودھوکا دیناشروع کردیتا ہے۔ اس لئے گھر کے ہرفرد کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے گھر کی خواتین میں ایسی کسی بھی چیز کی شروعات کا ذرا بھی پتا چلے تواس کاپہلے اسٹیج پرہی سدباب کریں، ورنہ اس چکر میں ہزاروں گھراجڑچکے ہیں اورآگے بھی اجڑتے رہیں گے جب تک کہ انسان نادان اور معصوم ہے…
٭٭٭

a3w
a3w