تلنگانہ

بنڈی سنجے کو آدھی رات کے وقت کیوں گرفتار کیا گیا؟

اس طرح یہ واضح ہوگیا کہ یہ سب کچھ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ اس حرکت میں ملوث افراد یا کم از کم ایک فرد کے تانے بانے سیدھے تلنگانہ بی جے پی صدر بنڈی سنجے سے ملتے ہیں

ورنگل: ورنگل میں منگل کے دن ایس ایس سی کے ہندی پرچہ سوالات کا مبینہ افشا ریاستی حکومت کی امیج کو نقصان پہنچانے کی ایک واضح کوشش بتائی جاتی ہے۔

متعلقہ خبریں
ریسکیو آپریشن کیلئے تلنگانہ کو این ڈی آر ایف کی 9 ٹیمیں روانہ: بنڈی سنجے
اقامتی اسکولس کیلئے نیا ٹائم ٹیبل بنانے مرکزی وزیر کی خواہش
بنڈی سنجے کے رویہ پر ہائی کورٹ کا اظہارِ ناراضگی
صدر مجلس کو پرانے شہر کے مسائل حل کرنے بنڈی سنجے کا مشورہ
روزگار کے مسئلہ پر تلنگانہ اسمبلی انتخابات لڑے جائیں گے: بی جے پی

ورنگل پولیس کے مطابق جس نے بی جے پی کے ریاستی صدر بنڈی سنجے کو آدھی رات کے وقت کریم نگر میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا، پرچہ لیک کے واقعہ کو افشا قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ یہ صبح تقریباً 10 بجے واٹس ایپ گروپ میں شیئر کیا گیا تھا۔

قبل ازیں ورنگل پولیس نے دن میں بنڈی سنجے کے قریبی ساتھی بورام پرشانت سمیت تین افراد کو گرفتار کرلیا۔

ورنگل کے پولیس کمشنر اے وی رنگناتھ نے بتایا کہ اس واقعہ کو سوالیہ پرچہ لیک ہونے کا نام نہیں دیا جاسکتا کیونکہ سوالیہ پرچہ صبح 9.59 بجے واٹس ایپ گروپ میں شیئر کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ایسا کوئی طریقہ نہیں تھا کہ یہ پرچہ ان امیدواروں تک پہنچ سکے جو امتحان ہالوں میں موجود تھے کیونکہ ان کی واٹس ایپ تک رسائی نہیں تھی۔ یہ بڑے پیمانے پر نقل کرنے کی کوشش ہوسکتی تھی تاہم وہ بھی ممکن نہیں ہوئی۔

رنگناتھ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تین افراد موتم شیوا گنیش ایک ڈرائیور، بورام پرشانت ایک سابق صحافی اور فی الحال بی جے پی کا کارکن اور ایک 16 سالہ لڑکے کو کملا پور پولیس نے گرفتار کرلیا ہے اور ان کے خلاف تلنگانہ پبلک ایگزامینیشنز ایکٹ کی دفعہ 5 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ان کے موبائل فون بھی ضبط کر لئے گئے ہیں۔ اس معاملے میں ایک اور ملزم جی مہیش سابق رپورٹر جو اس وقت کے ایم سی ورنگل میں لیب ٹیکنیشن کے طور پر کام کر رہا ہے، کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نابالغ لڑکا اپنے دوست ہریش جو امتحان لکھ رہا تھا، کی مدد کے لئے کملا پور پولیس اسٹیشن کی حدود میں اسکول کے پیچھے متصل درخت کی مدد سے ضلع پریشد ہائی اسکول کی کمپاؤنڈ وال پر چڑھ گیا۔

اس نے صبح 9.59 بجے تیسرے کمرے میں موجود ایک لڑکے سے سوالیہ پرچہ کی اپنے موبائل فون پر تصویر لی اور اسے شیو گنیش کو بھیج دیا، جس نے سوالیہ پرچہ ایک مقامی واٹس ایپ گروپ (SSC 2019-21) میں پوسٹ کیا۔

مہیش نے پیغام دیکھا اور اسے پرشانت کو فارورڈ کر دیا، جس نے سوالیہ پرچہ کی تصویر کو سی این یو فرینڈس نامی گروپ کے علاوہ دیگر مختلف گروپس کو فارورڈ کیا۔ اس نے مبینہ طور پر ‘بریکنگ نیوز’ اور پرچہ سوالات لیک ہوگیا جیسے کیپشن شامل کرتے ہوئے انہیں واٹس ایپ گروپس میں فارورڈ کیا تھا۔

اس کے بعد تصویر اور پیغام مختلف واٹس ایپ گروپس کے ذریعے وائرل ہوگیا۔ پرشانت نے اسے بنڈی سنجے کو بھی بھیجا اورصرف ایک گھنٹے میں اس نے 146 فون کالیں کیں۔

ورنگل پولیس کمشنر رنگناتھ نے مزید بتایا کہ محکمہ تعلیم کے افسران نے پولیس سے شکایت کی، سائبر ڈیپارٹمنٹ اور مقامی پولیس کی طرف سے کی گئی تحقیقات میں ملزم کی شناخت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پرشانت نے جان بوجھ کر خوف و ہراس پھیلانے کے لئے کچھ پیغامات بنائے اور شیئر کئے جس میں کہا گیا کہ سوالیہ پرچہ لیک ہوگیا ہے۔ لیکن یہ بالکل بھی لیک نہیں ہے کیونکہ یہ صبح 9.30 بجے کے بعد واٹس ایپ پر آیا۔

اس طرح یہ واضح ہوگیا کہ یہ سب کچھ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ اس حرکت میں ملوث افراد یا کم از کم ایک فرد کے تانے بانے سیدھے تلنگانہ بی جے پی صدر بنڈی سنجے سے ملتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آدھی رات کے وقت پولیس کو بنڈی سنجے کی گرفتاری عمل میں لانی پڑی۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔