دہلی

لیفٹیننٹ گورنر دہلی پر اروند کجریوال کا پلٹ وار

تازہ لفظی تکرار میں لیفٹیننٹ گورنر(ایل جی) دہلی وی کے سکسینہ نے جمعہ کے دن چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ان کے خلاف ”گمراہ کن اور اہانت آمیز“ ریمارکس کئے ہیں۔

نئی دہلی: تازہ لفظی تکرار میں لیفٹیننٹ گورنر(ایل جی) دہلی وی کے سکسینہ نے جمعہ کے دن چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ان کے خلاف ”گمراہ کن اور اہانت آمیز“ ریمارکس کئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
ای ڈی کی تحویل میں عاپ سربراہ کی حفاظت و سلامتی کے بارے میں پارٹی فکر مند:آتشی
اروندکجریوال کی گرفتاری کے خلاف کئی ریاستوں میں احتجاج
ای ڈی ٹیم، کجریوال کے پی اے کے دیوان خانہ میں بیٹھی رہی
جیل میں ڈال دیاجاؤں تب بھی ترقیاتی کام رکنے والے نہیں: کجریوال
کجریوال کو ای ڈی کا 5 واں سمن جاری

عام آدمی پارٹی قائد نے یہ کہتے ہوئے پلٹ وار کیا کہ کانجھاوالا جیسے ایک اور واقعہ کی روک تھام کے لئے ایل جی کو نظم وضبط کی صورتِ حال سدھارنے پر توجہ دینا چاہئے۔ کجریوال نے کہا کہ چاند اور سورج اپنی حدود میں گردش کرتے رہتے ہیں تاکہ کائنات اچھی طرح چلتی رہے۔

انہوں نے سکسینہ سے کہا کہ وہ انہیں کام کرنے دیں تاکہ دہلی کا سسٹم آسانی سے چلتا رہے۔ تازہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب سکسینہ نے کجریوال کو مکتوب لکھا۔ ایل جی نے چیف منسٹر دہلی کو ملاقات کے لئے مدعو کیا۔ جواب میں کجریوال نے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہفتہ کے دن مل لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے وزرا اور ارکان اسمبلی کے ساتھ آؤں گا۔

سکسینہ نے مکتوب میں لکھا کہ انہوں نے کجریوال کو مدعو کیا تھا لیکن چیف منسٹر نے اس بہانہ ملاقات نہیں کی کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے سارے ارکان اسمبلی ان کے ساتھ آئیں۔ ایل جی نے لکھا کہ شارٹ نوٹس اور کجریوال کے اچانک مطالبہ پر 70 تا 80 افراد سے بہ یک وقت ملاقات ممکن نہیں اور اس سے کوئی ٹھوس مقصد بھی پورا نہیں ہوگا۔

سکسینہ نے لکھا کہ میڈیا کے ذریعہ میرے علم میں آیا ہے کہ آپ نے گزشتہ چند دن میں اسمبلی کے اندر اور باہر کئی بیانات دیئے ہیں جو گمراہ کن‘ غیردرست اور اہانت آمیز ہیں۔ ایل جی نے کہا کہ کجریوال نے 2 دن قبل اسمبلی میں کہا تھا کہ ایل جی کون ہے‘ وہ کہاں سے آیا ہے۔ ایل جی نے زور دے کر کہا کہ میں ”ہیڈماسٹر“ کی طرح کام نہیں کررہا ہوں جیسا کہ چیف منسٹر دہلی نے طنزیہ کہا ہے۔

اعدادوشمار کے حوالہ سے ایل جی نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں اوسط حاضری جو 2012-13میں 70.73 فیصد تھی‘ سال بہ سال گھٹتی چلی گئی اور سال 2019-20میں یہ 60.65 فیصد ہوگئی۔ سال 2013-14 میں 16.1لاکھ بچوں نے سرکاری اسکولوں میں داخلہ لیا تھا۔ یہ تعداد آبادی بڑھنے کے باوجود سال 2019-20 میں گھٹ کر 15.1 لاکھ ہوگئی۔

کجریوال نے اپنے مکتوب میں لکھا کہ ایل جی نے دہلی کے نظام ِ تعلیم پر سخت تنقید کی ہے اور ان کی اس تنقید کا احترام کیا جاتا ہے۔ دہلی کے عوام نے ہمیں تیسری مرتبہ تاریخی اکثریت دی۔ عوام کی نظر میں ہم اچھا کام کررہے ہیں۔ آپ کی تنقید سر آنکھوں پر۔ کوئی بھی سسٹم کامل و اکمل نہیں ہوتا۔

دہلی کے نظام ِ تعلیم میں کافی سدھار آیا ہے لیکن مزید سدھار لنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں لمبا سفر طئے کرنا ہے۔ مرکز اور ایل جی نے مداخلت نہ کی ہوتی تو حکومت‘ تعلیم کے شعبہ میں مزید کامیابیاں حاصل کرتی۔ کجریوال نے لزام عائد کیا کہ سکسینہ‘ نظم ونسق کی صورتِ حال پر توجہ دینے کے بجائے منتخب حکومت کے کام کاج میں مداخلت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ساری دنیا دہلی کو جب ریپ کیپٹل کہتی ہے تو ہر دہلی والے کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔

دہلی میں جرائم بڑھتے جارہے ہیں۔ عورتوں کا گھر سے باہر نکلنا دشوار ہوگیا ہے۔ انہوں نے صدر دہلی خواتین کمیشن سواتی ملیوال کے ساتھ پیش آئے واقعہ کا بھی حوالہ دیا۔ کجریوال نے کہا کہ کسی دن سورج یہ سوچنے لگے کہ چاند ٹھیک طرح کام نہیں کررہا ہے اور میں آج اس کے حصہ کا بھی کام کردوں گا تو ساری زمین پر افراتفری مچ جائے گی۔

سورج اپنا کام کرتا ہے اور چاند اپنا کام کرتا ہے۔ اسی وقت پورا سسٹم آسانی سے چلتا ہے۔ چیف منسٹر کو اس کا کام کرنے دیجئے‘ آپ دہلی میں لاء اینڈ آرڈر ٹھیک کیجئے تاکہ کانجھا والا جیسے واقعات پھر پیش نہ آئیں۔