کیا حکومت ِ یوپی غیرمسلمہ مدارس کو گرانٹ کی فہرست میں شامل کرے گی؟ :مایاوتی
مایا وتی نے کہاکہ آیا حکومت ِ اترپردیش ان تمام خانگی مدارس کو اپنی گرانٹس کی فہرست میں شامل کرے گی اور انہیں سرکاری مدارس بنائے گی؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی ایس پی حکومت نے ایسے 100 مدارس کو بورڈ کے تحت لایا تھا۔

لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سربراہ مایا وتی نے حکومت ِ اترپردیش کے ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں زائد از ساڑھے سات ہزار خانگی مدارس کے غیرمسلمہ ہونے کا پتہ چلایا گیا ہے، آج سوال کیا کہ آیا اب حکومت ان تمام کو اپنی گرانٹ کی فہرست میں شامل کرے گی اور انہیں اپنے دائرہئ اختیار میں لائے گی؟
حکومت ِ اترپردیش نے گذشتہ ماہ ریاست کے تمام خانگی مدارس کے سروے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ اس کی بنیاد پر ان اداروں کو درکار سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ بی ایس پی سربراہ نے کہاکہ ریاستی حکومت نے ایک ٹیم تشکیل دیتے ہوئے خانگی مدرسوں کا سروے کرایا، جس کی بے حد تشہیر کی گئی۔ یہ مدرسے عوام کے عطیات پر انحصار کرتے ہیں۔
حکومت کے مطابق زائد از ساڑھے سات ہزار غیرمسلمہ مدارس غریب بچوں کو تعلیم دینے میں مصروف ہیں۔ یہ غیرسرکاری مدارس حکومت پر بوجھ بننا نہیں چاہتے تو پھر کیوں مداخلت کیوں جائے؟ یہ سروے ریاست کے تقریباً تمام 75 اضلاع میں مکمل کیا گیا ہے۔
مدرسوں کے سروے کے لیے تشکیل دی جانے والی ٹیموں نے ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ کے ذریعہ اپنی رپورٹس ضلع مجسٹریٹس کو پیش کردی ہیں۔ مایا وتی نے کہا کہ عموماً مدرسہ بورڈ کی جانب سے چلائے جانے والے سرکاری مدارس کے اساتذہ اور ارکانِ عملہ کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بجٹ گنجائش فراہم کرنے سروے کرایا جاتا ہے۔
آیا حکومت ِ اترپردیش ان تمام خانگی مدارس کو اپنی گرانٹس کی فہرست میں شامل کرے گی اور انہیں سرکاری مدارس بنائے گی؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی ایس پی حکومت نے ایسے 100 مدارس کو بورڈ کے تحت لایا تھا۔
مایا وتی نے کانگریس کو نشانہئ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ قبل ازیں مدرسوں کی جدیدکاری کے نام پر طلبہ کو ان کی پسند کی اعلیٰ تعلیم یقینی بنانے کے بجائے انہیں ڈرائیونگ اور میکانک، کار پینٹر کے کام کی تربیت دی گئی تھی۔ اب دیکھنا ہے کہ بی جے پی حکومت میں کیا ہوتا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اترپردیش اور دیگر تمام ریاستوں میں سرکاری مدارس کی حالت اور نظامِ تعلیم ابتر ہوتا جارہا ہے اور یہ بات کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔ اس کے باوجود حکومتیں لاپرواہ اور بے حس ہیں، کیوں کہ یہاں زیادہ تر غریب اور کمزور طبقات کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔