دہلی

مولانا رابع حسنی ندوی کے انتقال سے ملت اسلامیہ میں ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا: مولانا عرفی قاسمی

عرفی قاسمی نے مولانا سے اپنے تعلقات کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے تنظیم علمائے حق کے کام کو ہمیشہ سراہا اور خاص طور پر اکابر دیوبند کی خدمات پر مشتمل نمبرا ت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مولانا ندوی نے ہمیشہ اکابر دیوبندکے نمبرات میں اپنے پیغام سے نوازتے تھے۔

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے صدر، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے ناظم، بین الاقوامی سطح کے مشہور عالم دین،رابطہ عالم اسلامی کے ہند کے ذمہ دار مولانا سید رابع حسنی ندوی کے انتقال پرزبردست رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے قومی صدر مولانا اعجاز عرفی قاسمی نے کہاکہ ان کے انتقال سے عالم اسلام عموماً اور ملت اسلامیہ ہند میں ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے جس کی تلافی ممکن نظر نہیں آرہی ہے۔

متعلقہ خبریں
اسلام کیخلاف سازشیں قدیم طریقہ کار‘ ناامید نہ ہونے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا مشورہ
رانچی میں مسلم پرسنل لابورڈ کی وقف کانفرنس
مفت گرمائی دینی تعلیمی کلاسس
جامعۃ المؤمنات میں گرمائی دینی تعلیمی کورس
دینی وتہذیبی شناخت کی حفاظت

انہوں نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ مولانا سید رابع ندوی نے اس دور مسلم پرسنل لاء بورڈ کی قیادت کی جو مسلمانان ہند کے لئے سخت ابتلاء و آزمائش کے دور رہے ہیں اور ہیں۔

 انہوں نے بہت ہی حکمت عملی اور سوجھ بوجھ کے ساتھ مسلم پرسنل لا کے وقار کو بلند کیا بلکہ کئی ابواب وا ہوئے اور خواتین کے ونگ کا قیام عمل میں آیا۔ انہوں نے کہاکہ مولانا رابع حسن اسلاف کی یاد گار تھے اور انہیں تمام مسالک میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔

انہوں نے مولانا سے اپنے تعلقات کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے تنظیم علمائے حق کے کام کو ہمیشہ سراہا اور خاص طور پر اکابر دیوبند کی خدمات پر مشتمل نمبرا ت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مولانا ندوی نے ہمیشہ اکابر دیوبندکے نمبرات میں اپنے پیغام سے نوازتے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ان کے انتقال سے وہ اپنے ہمدرد اور سرپرست سے محروم ہوگئے ہیں۔ انہوں نے ملک کے موجودہ حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ایسے دور میں مولانا کا ہمارے درمیان سے اٹھ جانا مسلمان ہند کے لئے بہت ہی تکلیف دہ ہے اور وہ خود بے سہارا محسوس کر رہے ہیں۔

مولانا عرفی نے کہاکہ 1955ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے کلیۃ اللغۃ العربیۃ کے وکیل منتخب ہوئے اور 1970ء میں عمید کلیۃ اللغۃ مقرر ہوئے۔ عربی زبان کی خدمات کے لیے انڈیا کونسل اترپردیش کے جانب سے اعزاز دیا گیا اس کے بعد اسی سال صدارتی اعزاز بھی دیا گیا۔

1993ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم بنائے گئے، اس کے بعد 1999ء میں نائب ناظم ندوۃ العلماء اور 2000ء میں حضرت مولانا ابو الحسن علی حسنی ندوی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد ناظم ندوۃ العلماء مقرر ہوئے۔ دو سال بعد جون، 2002ء میں حیدرآباد، دکن میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سابق صدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی مرحوم کی وفات کے بعد متفقہ طور پر صدر منتخب ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ آپ کا روحانی تعلق حضرت مولانا عبدالقادر رائپوری رح سے تھا، آپ نے ان سے خصوصی فیض اٹھایا۔