حیدرآباد

انشائیہ نگاری میں خواتین کا بھی اہم رول ـ ڈاکٹر تبسم آراء کی خدمات قابل تحسین ،خواجہ شوق ہال میں کتاب کی رسم اجراء

آزادی کے بعد " کی رسم اجرا ء انجام دینے کے بعدتقریب سے خطاب کے دوران کیا ادیبہ ڈاکٹر تبسم آراء نے اکابر مقررین ومعزز سامعین کا خیر مقدم کیا ادبی جلسوں کی نظامت کی علامت ڈاکٹر غوثیہ بانو لکچرر تلنگانہ مہیلا وشواودیا لیم یونیورسٹی ویمنس کالج کوٹھی نے خوبصورت انداز میں نظامت کے فرائض انجام دئیے۔

حیدرآباد: انشائیہ نگاری میں خواتین کااہم رول ہے جسے نظر انداز کرنا ممکن نہیں خواتین میں کھوج اور اظہار بدرجہ اتم پایا جاتاہے اگر انشاء نگاری میں خواتین حصہ لیں تو یہ بہتر انشاء نگار کہلائی جاسکتی ہیں انشائیہ نگاری میں موضوع کی کوئی پابندی  نہیں یہ کہیں سے بھی شروع ہوکر کہیں بھی ختم ہوتی ہے ۔

متعلقہ خبریں
مقبول حسین کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری
پروفیشنلز سالیڈیرٹی فورم (PSF)کے پروفیشنلز سمٹ 2024 کا انعقاد
سوشل میڈیا کی تباہ کاریوں سے خودکو اوراپنی نسل کو بچائیں: محمد رضی الدین رحمت حسامی
کانگریس حکومت چھ ضمانتوں کو نافذ کرنے میں ناکام : فراست علی باقری
جمعیتہ علماء حلقہ عنبرپیٹ کا مشاورتی اجلاس، اہم تجاویز طئے پائے گئے

 یہ دلچسپ بھی ہے اور مشکل امر بھی ہےبکھرے ہوۓ خیالات کے ساتھ اپنے موضوع پرواپس آنا بہت ہی مشکل کام ہوتا ہے لیکن ایک انشائیہ نگار اپنی قدرت سے  تمام باتوں کو اپنے انشائیہ میں خوبصورت انداز میں بیان کرتا ہے ان خیالات کااظہارپروفیسر اشرف رفیع نے خواجہ شوق ہال موتی گلی خلوت میں ممتاز ومعروف ادیبہ ڈاکٹر تبسم آراء کی دوسری تصنیف ” انشائیہ نگار خواتین –

 آزادی کے بعد ” کی رسم اجرا ء  انجام دینے کے بعدتقریب سے خطاب کے دوران کیا ادیبہ ڈاکٹر تبسم آراء نے اکابر مقررین ومعزز سامعین کا خیر مقدم کیا ادبی جلسوں کی نظامت کی علامت ڈاکٹر غوثیہ بانو لکچرر تلنگانہ مہیلا وشواودیا لیم یونیورسٹی ویمنس کالج کوٹھی نے خوبصورت انداز میں نظامت کے فرائض انجام دئیے۔

 پروفیسر اشرف رفیع نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوۓ کہا کہ ابتداء میں عورت کا اپنے ہاتھ میں قلم پکڑنا ہی مشکل کام تھا کیونکہ خواتین کو اپنی مہارت وقابلیت کے باوجود اپنے نام سے کچھ لکھنے اور شائع کرنے کی اجازت نہیں تھی ان کے مضامین ان کے شوہر اور بچوں کے نام سے شائع ہوا کرتے تھے۔

 لیکن بدلتے وقت کےساتھ ساتھ خواتین اپنی گھریلو ذمہ داریوں اور ملازمت کے مسائل کے باوجود مختلف اصناف میں اپنے ہی نام سے لکھ رہی ہیں اور شائع بھی ہورہی ہیں انہوں نے کہاکہ  انشائیہ کی بانی ملاوجہی ہیں خواجہ حسن نظامی ‘ پطرس بہترین انشاء پرداز گزرے ہیں جنہوں نے اس صنف کو کافی فروغ دیا پروفیسر اشرف رفیع نے ڈاکٹر زینت ساجدہ اور نسیمہ تراب الحسن کی انشائیہ نگاری کا بھی بطور خاص تذکرہ کیا۔

 انہوں نے ڈاکٹر تبسم آراء کو مبارکباد دیتے ہو ۓ کہا کہ تبسم بہترین محقق ثابت ہوئی ہیں جنہوں نے عملی طورپر محنت اور جستجو سے اس کتاب کو لکھا ہے گھریلو مصروفیات کے باوجودمواد جمع کرنا اور ترتیب دیکر کتاب شائع کرنا کو ئی آسان کام نہیں ہے ۔

پروفیسر اشرف رفیع صاحبہ نے کہاکہ سیل فون کے استعمال کے اس طوفانی دور میں ادبی محافل میں شریک ہونا قابل فخر وقابل تقلید بات ہے انہوں نے شرکاء محفل کو دلی مبارکباد دی ـ

 جناب اسداللہ سابق لکچرر مولانا آزاد جونئیر کالج ناگپورمہمان مبصر نے اپنے خطاب میں ڈاکٹر تبسم آراء کی تصنیف کی ستائش کرتے ہوۓ کہا کہ انشائیہ کا ادب میں کافی اہم مقام ہےاردو میں انشائیہ نے کافی ترقی کی ہے انشائیہ سے مُرادطنزیہ ومزاحیہ مضامین سمجھے جاتے ہیں لیکن انشائیہ ہلکی پُھلکی تحریر ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ انشائیہ میں انسان اپنے دل کی بات کہتا ہے ممکن ہے یہ باتیں سب کو پسند نہ آئیں ـ

انہوں نے بتایا کہ دہلی ‘لکھنو۶ ‘ حیدرآباد اور ممبئی میں انشائیہ پر بہت کام ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ خواتین نے انشائیے بہت کم لکھے ہیں جنوبی ہند میں 20 خواتین نے انشائیے لکھے ہیں  بعض خواتین نے طنز ومزاح میں بہت خوب لکھا ہے جناب اسداللہ نے کہا کہ ڈاکٹر تبسم نے اپنی کتاب میں بہت زیادہ انشائیہ نگار خواتین کو جمع کیا ہے جو قابل فخر کارنامہ ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر تبسم آراء کی کتاب ” انشائیہ نگار خواتین ـ آزادی کے بعد ” کو مختلف جامعات میں ہونا چاہئے یہ کتاب محققین کے لئے انمول سرمایہ ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ کتابیں خرید کر پڑھی جائیں صرف کتابوں پر تبصرہ کرنا معتبر اقدام نہیں کہلایا جاسکتا – مبصر ڈاکٹر سمیہ تمکین گورنمنٹ لکچرر اردو حیات نگر جونئیرکالج  نے ڈاکٹر تبسم آراء کو مبارکباد دیتے ہوۓ کہا کہ انشائیہ کی اہمیت وانفرادیت ہمیشہ برقراررہی ہے انشائیہ کا طریقہ غیر رسمی ہوتا ہے انشاء نگار زندگی کی گہما گہمی سے عوام کو واقف کراتا ہے۔

 انہوں نے کہاکہ انشائیہ نگاری میں خواتین کے رول کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ـ تقریب کا آغاز محمد ابوبکر ایم اے جامعہ عثمانیہ کی قراءت کلام پاک سے ہوا اصفیہ بیگم ایم اے ڈاکٹر امبیڈ کر یونیورسٹی نے نعت شریف سنائی محمد ایاز ‘ محمد سعد ‘ نشاط فاطمہ اور ڈاکٹر شیخ محمد سراج الدین نے انتظامات میں حصہ لیا ڈاکٹر تبسم آراء نے تقریب میں شرکت اور حوصلہ افزائی کرنے پر تمام معزز مقررین وشرکاء کا دلی شکریہ ادا کیا ۔

اور ڈاکٹر ممتاز ادیب وشاعر جناب فرید سحر ‘ جناب مجتبیٰ فہیم ایڈیٹر رنگ وبو ‘ جناب محمد حُسام الدین ریاض ‘ ڈاکٹر محمد مشتاق ‘ جناب منورعلی مختصرکو تہنیت پیش کی ڈاکٹر محمد آصف ‘ ڈاکٹر شیخ محمد سراج الدین ‘ ڈاکٹر مقبول حُسین اور دوسروں نے ڈاکٹر تبسم آراء کو تہنیت پیش کی تقریب میں ڈاکٹر بی بی کوثر ‘ ڈاکٹر عرشیہ بدر ‘ جناب فہیم احمد انجینئیر’ جناب عارف الدین احمد صدر تنظیم تحفظ اردو اور دیگر معززین نے شرکت کی۔