کرناٹک ہائی کورٹ نے بائیک ٹیکسیوں پر پابندی لگانے سے انکار کیا
قائم مقام چیف جسٹس وی کامشورا راؤ اور جسٹس سرینواس ہریش کمار کی بنچ نے اے این آئی ٹیکنالوجیز پرائیویٹ لمیٹڈ (اولا کا آپریشن) اور اوبر کی طرف سے دائر اپیلوں پر سماعت کی جس میں جسٹس بی شیام پرساد کے 2 اپریل کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں انہیں تمام بائیک ٹیکسی آپریشن چھ ہفتوں کے اندر بند کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔

بنگلورو: ریاست میں بائیک ٹیکسی چلانے والوں کو ایک بڑا جھٹکا لگاتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعہ کو ریاست بھر میں بائیک ٹیکسی خدمات پر مکمل پابندی لگانے کے واحد جج کے حکم پر روک لگانے سے انکار کردیا۔
قائم مقام چیف جسٹس وی کامشورا راؤ اور جسٹس سرینواس ہریش کمار کی بنچ نے اے این آئی ٹیکنالوجیز پرائیویٹ لمیٹڈ (اولا کا آپریشن) اور اوبر کی طرف سے دائر اپیلوں پر سماعت کی جس میں جسٹس بی شیام پرساد کے 2 اپریل کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں انہیں تمام بائیک ٹیکسی آپریشن چھ ہفتوں کے اندر بند کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
بنچ نے استدلال کیا کہ حکومت کے اعلان کردہ پالیسی فیصلے سے اس طرح کی کارروائیوں کی اجازت نہ دینے سے اس مرحلے پر عدالتی مداخلت کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
بنچ نے کہا کہ وہ 24 جون کو میرٹ پر کیس کی سماعت کرے گی۔
عدالت نے واضح کیا کہ پابندی پر غور کیا جا سکتا ہے اگر ریاست صرف قواعد وضع کرنے میں تاخیر کا اشارہ دیتی۔
بنچ نے کہاکہ "عدالت کو معلوم ہے کہ یہ معاملہ معاش اور مفاد عامہ سے متعلق ہے۔بنچ نے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور 20 جون تک تحریری گذارشات طلب کیں۔
اپیل کنندگان کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل دھیان چننپا نے دلیل دی کہ موٹر وہیکل ایکٹ 1988 کے تحت دو پہیہ گاڑیاں ‘موٹر کیب’ کے طور پر اہل ہیں، اور موجودہ فریم ورک کے تحت ٹیکسیوں کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ”میرے خیال میں کسی نئے اصول کی ضرورت نہیں ہے۔
مرکزی حکومت دو پہیہ گاڑیوں کو نقل و حمل کی گاڑیوں کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ اسے ایک جج نے تسلیم کیا ہے۔ چار پہیہ گاڑیاں ریاستی قوانین کی بنیاد پر چلتی ہیں، یہی بات دو پہیوں پر بھی لاگو ہونی چاہیے۔‘‘