بی بی سی ڈاکیومنٹری اسکریننگ کیلئے دوطلباء کودہلی یونیورسٹی کی نوٹس
متنازعہ بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کیلئے دوطلباء کی معطلی کے خلاف احتجاج کرنے والے کئی طلباء نے الزام عائد کیاکہ دہلی یونیورسٹی شعبہ عمرانیات(آرٹس) میں پولیس اور یونیورسٹی سیکیوریٹی عملہ انہیں زدوکوب کیا۔
نئی دہلی: متنازعہ بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کیلئے دوطلباء کی معطلی کے خلاف احتجاج کرنے والے کئی طلباء نے الزام عائد کیاکہ دہلی یونیورسٹی شعبہ عمرانیات(آرٹس) میں پولیس اور یونیورسٹی سیکیوریٹی عملہ انہیں زدوکوب کیا۔
احتجاجی طلباء آج یونیورسٹی حکام کی جانب سے ”ظالمانہ کاروائی“ کے خلاف احتجاج کرنے غیرمعینہ مدت کیلئے دھرنادے رہے تھے۔ یونیورسٹی اورپولیس کی جانب سے کوئی فوری ردعمل ظاہر نہیں کیاگیا۔
طلباء نے دعویٰ کیاکہ احتجاج کے آغاز سے قبل شعبہ عمرانیات میں پولیس اورنیم فوجی دستے بھاری تعداد میں تعینات تھے۔
صدر آل انڈیا اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن(اے آئی ایس اے)دہلی ابھیگیان نے پی ٹی آئی کوبتایاکہ دہلی یونیورسٹی کے دوطلباء کومعطل کرنے کے خلاف غیرمعینہ مدت کی ہڑتال کرنے جوطلباء جمع ہوئے تھے انہیں زدوکوب کیاگیا۔
دہلی پولیس اوردہلی یونیورسٹی گارڈس نے انہیں حراست میں لیا۔ ذرائع کے مطابق کئی طلباء کوبوراری پولیس اسٹیشن منتقل کیاگیا۔
اے آئی ایس اے دہلی سکریٹری انجلی نے بتایاکہ یونیورسٹی کے دوطلباء کومعطل کرنے آمرانہ انداز میں جاری کردہ نوٹس کے خلاف شعبہ عمرانیات (آرٹس) میں جمع طلباء کوظالمانہ انداز میں زدوکوب کیاگیااورحراست میں لیاگیا۔
یہ کاروائی پولیس اوربی جے پی۔ آرایس ایس تائیدی یونیورسٹی انتظامیہ گٹھ جوڑ کوبے نقاب کرتی ہے۔ ایسے اقدامات سے انہیں خاموش نہیں کیاجاسکتا۔
کیمپس میں جمہوریت کی بحالی اورنوٹس سے دستبرداری تک احتجاج جاری رہے گا۔ ’دی مودی کوئسچن‘آف گودھرافسادات کی بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ پردہلی یونیورسٹی نے دوطلباء کومعطلی کی نوٹس جاری کی ہے۔