حیدرآباد میں فلو متاثرین کی تعداد میں اضافہ،گھبرانے کی ضرورت نہیں: سپرنٹنڈنٹ فیور ہاسپٹل
شہرحیدرآباد میں ایچ تری این ٹو وائرس کے سبب فلو کے متاثرین کی تعداد میں اضافہ درج کیاجارہا ہے۔فیور اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ شنکر نے کہا کہ یہ ایچ ون این ون کی نئی شکل ہے جس کے پیش نظر تلگو ریاستوں تلنگانہ اور اے پی میں چوکسی اختیار کی گئی ہے۔
حیدرآباد: شہرحیدرآباد میں ایچ تری این ٹو وائرس کے سبب فلو کے متاثرین کی تعداد میں اضافہ درج کیاجارہا ہے۔فیور اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ شنکر نے کہا کہ یہ ایچ ون این ون کی نئی شکل ہے جس کے پیش نظر تلگو ریاستوں تلنگانہ اور اے پی میں چوکسی اختیار کی گئی ہے۔
اس کی علامات میں سردی، کھانسی،بدن درد،ناک کا بہنا،اسہال شامل ہیں، یہ سوائن فلو کی طرح وائرس ہے۔یہ تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔خاندان میں کسی ایک کے اس سے متاثر ہونے پر خاندان کے دیگر افراد اندرون ایک دن اس سے متاثر ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کئی خاندان فیور اسپتال سے اس کی علامات کے ساتھ رجوع ہورہے ہیں کیونکہ کوویڈ کے بعد عوام میں بیداری پیداہوئی ہے،ساتھ ہی عوام میں خوف بھی ہے۔بعض افراد آوٹ پیشنٹ کے شعبہ سے بھی رجوع ہورہے ہیں۔یہ یچ تری این ٹو وائرس خطرناک نہیں ہے تاہم یہ تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ فیور اسپتال سے رجوع ہونے والے افراد کے لعاب کے معائنے کئے جارہے ہیں۔
آئی پی ایم نارائن گوڑہ میں یہ معائنے کئے جارہے ہیں۔کوویڈ کے آنے کے بعد تمام اسپتالوں میں کوویڈ کے معائنے کئے جارہے تھے۔کٹس فراہم کرنے پر فیور اسپتال میں بھی یچ تری این ٹو وائرس کے متاثرین کے معائنے کئے جائیں گے۔عوام کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ عوام ماسک کا استعمال کریں،ہاتھوں کو صاف کرتے رہیں،سماجی فاصلہ پر عمل کریں۔اس یچ تری این ٹو وائرس سے متاثرہ افراد کا علاج دستیاب ہے۔
ہر پی یو سی، ڈسٹرکٹ اسپتال میں اس کا علاج موجود ہے۔اس کا ٹیکہ بھی بازار میں دستیاب ہے جس کی قیمت 400روپئے تا600روپئے کے درمیان ہے۔چھوٹے بچے، حاملہ خواتین،ضعیف افراد،ہائپرٹنشن جیسے ذیابیطس کے متاثرین، کینسر کا علاج کروانے والے،گردوں کی پیوند کاری والے افراد،کہنہ امراض کے شکار افراد خطرہ والے گروپس میں شامل ہیں، خاص طورپر حاملہ خواتین میں سوائن فلو کی علامات پر حمل کے گرجانے یا پھر موت کا خدشہ ہے،اسی لئے چوکسی کی ضرورت ہے۔
اس مرض کی علامات کے ساتھ ہی متاثرین فوری ڈاکٹرس یا پھر فیور اسپتال سے رجوع ہوں۔انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ اس گروپ کے افراد میں یچ تری این ٹو وائرس سے نمونیا کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جس سے ان کی موت کا بھی امکان ہے۔
خطرہ والے گروپ میں شامل افراد کے اس سے متاثر ہونے کی صورت میں یقینا ڈاکٹرس سے رجوع ہوں،اپنا معائنہ کروائیں اور اپنے علاج کو یقینی بنائیں۔تمام اسپتالوں میں متاثرین کے علاج کے لئے آکسیجن والے علحدہ وارڈس کا انتظام کیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہجوم والے مقامات بالخصوص شادی بیاہ اور دیگر تقاریب میں یہ یچ تری این ٹو وائرس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔