میرے شوہر کا نام عثمان نہیں وجئے تھا، انکاؤنٹر میں ہلاک شخص کی بیوہ کا الزام
سہانی نے دعویٰ کیا کہ اس کا شوہر ڈرائیور کی حیثیت سے کام کرتا تھا اور اسے عتیق احمد سے اس کے تعلقات کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس قانون کا بے جا استعمال کررہی ہے۔

پریاگ راج (اترپردیش): اومیش پال قتل کے ملزم عثمان کی مبینہ انکاؤنٹر میں ہلاکت کا تنازعہ دن بہ دن گہرا ہوتا جارہا ہے۔ عثمان کی بیوی سہانی کا دعویٰ ہے کہ اس کے شوہر کا نام عثمان نہیں بلکہ وجئے چودھری تھا۔ اس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ سارا گاؤں اسے وجئے کے نام سے جانتا تھا۔
اس کی ہلاکت کے بعد ہمیں پتہ چلا کہ وہ 5 مارچ کی رات سے گھر میں تھا اور 6 مارچ کی صبح 7 بجے گھر سے روانہ ہوا تھا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اسے 6 مارچ کی اولین ساعتوں میں ہلاک کردیا گیا تھا۔
اس نے مزید کہا کہ میرا شوہر 24 فروری کو گھر میں تھا جب اومیش پال کا قتل ہوا تھا۔ 27 فروری کو وہ اپنے بڑے بھائی راجیش کے خلاف درج کئے گئے ایک کیس کے سلسلہ میں ستنا گیا تھااور 2 مارچ کو گھر واپس آیا تھا۔ پولیس انکاؤنٹر میں اس کی موت کے بعد جب عہدیداروں نے تحقیقات کے لئے مجھے بلایا تب مجھے اس کے بارے میں پتہ چلا۔
سہانی نے دعویٰ کیا کہ اس کا شوہر ڈرائیور کی حیثیت سے کام کرتا تھا اور اسے عتیق احمد سے اس کے تعلقات کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس قانون کا بے جا استعمال کررہی ہے۔
پولیس نے غلط کیا ہے۔ قانون کسی کو ہلاک کرنے کے لئے نہیں بنایا جاتا بلکہ تحفظ کے لئے بنایا جاتاہے۔ اس نے کہا کہ پولیس نے اس کے شوہر کو محض اس لئے ہلاک کیا ہے کیونکہ وہ لوگ مجرموں کو ڈھونڈنے میں ناکام رہے اور اپنی کہانی کو قابل اعتبار بنانے اسے ایک مسلم نام دے دیا۔
اس نے کہا کہ ہم مسلمان نہیں ہیں‘ ہمارے گھر کو دیکھیں اس میں تمام ہندو دیوی دیوتاؤں کی تصاویر ہیں اور ہم سارے ہندو تہوار مناتے ہیں۔ اس گاؤں میں رہنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ ہم ہندو ہیں۔