کھیل

ریسلرس، بی جے پی ایم پی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع

ملک کے تجربہ کار پہلوانوں نے ایک بار پھر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ تین ماہ بعد وہ پھر سے دہلی کے جنتر منتر پر انصاف کیلئے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔

نئی دہلی: ملک کے تجربہ کار پہلوانوں نے ایک بار پھر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ تین ماہ بعد وہ پھر سے دہلی کے جنتر منتر پر انصاف کیلئے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔

ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ کے خلاف جن پہلوانوں نے محاذ کھولا ہے ان میں اولمپک میڈلسٹ پہلوان بجرنگ پونیا، ساکشی ملک اور ونیش پھوگٹ شامل ہیں۔ جنتر منتر پر احتجاج کے درمیان ان 8 پہلوانوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیاہے۔ انہوں نے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیاہے۔

اس تنازعہ کے درمیان ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے انتخابات ملتوی کردیے گئے ہیں۔ یہ انتخابات 7 مئی کو ہونے تھے۔ ایسے میں بڑا سوال یہ ہے کہ کیا دبنگ گرلز نے برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف پہلی لڑائی جیت لی ہے۔ ریسلرس اتوار سے احتجاج کر رہے ہیں۔ اس کے بعد پیر کو دہلی پولیس بھی سرگرم ہوگئی۔

اب دہلی پولیس نے بھی اس معاملے میں اپنی جانچ شروع کردی ہے۔ اس نے انڈین اولمپک اسوسی ایشن اور مرکزی وزارت کھیل کی طرف سے تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹیوں کی رپورٹس مانگی ہیں اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے خلاف الزامات کی تحقیقات بھی شروع کردی ہے۔

دوسری جانب دھرنے پر بیٹھے پہلوانوں نے کہاکہ کوئی بھی سیاسی جماعت ان کے اسٹیج پر آسکتی ہے سب کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ پہلوانوں نے ڈبلیو ایف آئی چیف کو گھیرنے کیلئے ہرطرف سے دباؤ بنایا اور اس کے نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔ یہ سارا معاملہ اس سال 18 جنوری کو شروع ہوا جب ملک کے مشہور پہلوان بنجرگ پونیا، ونیش پھوگٹ اور ساکشی ملک دہلی کے جنتر منتر پہنچے اور ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ پر آمریت اور امتیازی سلوک کا الزام لگایا۔

اس وقت عالمی چمپئن شپ میں تمغہ جیتنے والی ونیش پھوگاٹ کو پورے ملک نے روتے ہوئے دیکھا تھا۔ ونیش پھوگاٹ نے الزام لگایاکہ برج بھوشن سنگھ اور کوچ خواتین پہلوانوں کا جنسی استحصال کرتے ہیں۔ جب ہم اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو وہ ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں۔

اس کے علاوہ ونیش پھوگاٹ نے کہاکہ ہمیں کافی سہولیات نہیں دی جاتی ہیں۔ ہمیں اولمپکس میں فزیو بھی نہیں ملتا۔ ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ جن کا شمار یوپی کے لیڈروں میں ہوتاہے‘ انہوں نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی اور کہا تھاکہ اگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو وہ پھانسی پر لٹکانے کو تیار ہیں۔

23 جنوری کو جنتر منتر پر دھرنا مظاہرے کے درمیان پہلوانوں نے مرکزی وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر سے ملاقات کی تھی۔ مرکزی وزیر کھیل نے پہلوانوں کے ساتھ میٹنگ کے بعد الزامات کی تحقیقات کیلئے 5 رکنی معائنہ کمیٹی تشکیل دی۔

سابق اولمپین ایم سی میرکام کو اس کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیاتھا۔ اس کمیٹی کو چار ہفتوں میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیاہے۔ تاہم پہلوانوں نے کہا کہ3 ماہ ہوگئے ہیں اور ابھی تک تحقیقاتی رپورٹ کے نتائج نہیں بتائے گئے۔ احتجاجی پہلوان اب سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں۔