مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کا انتقال ملت اسلامیہ کے لئے سانحہ عظیم: جمعیت علمائے ہند
آپ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی وراثتوں کے امین اور ان کی طرح جامعیت و بلندیٔ فکر و خیال کی سچی تصویر تھے۔
نئی دہلی: مولانا محمود مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند نے حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و ناظم دارالعلوم ندوۃ العلماء کے انتقال ِپر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
مولانا مدنی نے ایک تعزیتی بیان میں کہا کہ آپ کی ذات فکر و نظر، عمل و عمل، دیانت، تفقہ، تدبیر وتدبر، ایثار، خلوص و للہیت کی مجموعہ تھی۔ آپ ایک بہترین استاذ، مخلص داعی اور ژرف نگاہ مفکر تھے جن سے علمی، دینی، ادبی و سیاسی دنیا میں رہ نمائی حاصل کی جاتی تھی۔
مولانا مدنی نے کہا کہ مبدأ فیض نے حضرت والا کو گوناگوں خصوصیات سے نواز ا تھا ، آپ کی عربی واردو تصانیف کی مجموعی تعداد پچاس تک پہنچتی ہے ، بالخصوص آپ کی کتاب’ رہبر انسانیت ‘اور’ نقوش سیرت‘ نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک کی بہت ہی دل نشیں تشریح کی ہے جو ہندستان کے تناظر میں اہم ہے۔
آپ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی وراثتوں کے امین اور ان کی طرح جامعیت و بلندیٔ فکر و خیال کی سچی تصویر تھے۔ آپ نے حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی ؒ ، مولانا محمد احمد پرتاب گڑھی ؒ جیسے بزرگوں سے بھی کسب فیض کیا جس سے فکر و عمل میں آفاقیت پیدا ہوئی۔
آپ ندوۃ العلماء لکھنو کے مہتمم اور ناظم بھی منتخب ہوئے۔ جب ۲۰۰۰ ء میں ندوۃ العلماء کی ذمہ داری دی گئی تو آپ نے فکر و فن اور عمل و جہد کے نئے چراغ روشن کیے، آپ خیر خلف لخیرِ سلف ثابت ہوئے۔
اسی طرح ۲۰۰۳ء میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر عالی وقار منتخب ہوئے تو آپ نے اپنی اعلی ٰ فکری و انتظامی صلاحیتوں سے ایک وسیع دنیا اورمختلف خیالات کے مرکز کو مستحکم کیا اور مشکل سے مشکل حالات میں سنجیدگی اور عالی ہمتی کانمونہ پیش کیا۔آپ علوم ظاہری میں درک و ادراک اور جامعیت وکمال کے ساتھ علوم باطنیہ سے بھی بہرہ وافر رکھتے تھے اور ہزاروں تشنگان حق کے لیے چشمہ فیض تھے۔