شمالی بھارت

ہماچل پردیش میں 65.92 فیصد رائے دہی

شملہ تا اسپیتی کی برفانی چوٹیوں تک ہماچل پردیش میں لوگوں نے نئی حکومت منتخب کرنے کے لئے ہفتہ کے دن ووٹ ڈالے۔ الیکشن کمیشن کے بموجب شام 5 بجے تک 65.92فیصد رائے دہی ہوئی۔

شملہ: شملہ تا اسپیتی کی برفانی چوٹیوں تک ہماچل پردیش میں لوگوں نے نئی حکومت منتخب کرنے کے لئے ہفتہ کے دن ووٹ ڈالے۔ الیکشن کمیشن کے بموجب شام 5 بجے تک 65.92فیصد رائے دہی ہوئی۔

یہ الیکشن بی جے پی کے لئے اہم ہے جو پھر برسراقتدار آنے کی امید رکھتی ہے جبکہ کانگریس کو توقع ہے کہ اس کا انتخابی احیاء ہوگا۔ صبح 8 بجے سست رفتاری سے ووٹنگ کا آغاز ہوا۔ سورج نکلنے اور سردی گھٹنے کے بعد رائے دہندوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔

سہ پہر 3 بجے تک 55.65 فیصد پولنگ ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے یہ بات بتائی۔ سب سے زیادہ رائے دہی لاہول اور اسپیتی ضلع میں (62.75 فیصد) ہوئی۔ اس کے بعد سرمور کا نمبر ہے جہاں 60.38 فیصد پولنگ ہوئی۔ منڈی میں رائے دہی کا تناسب 58.9 فیصد رہا۔ یہ چیف منسٹر جئے رام ٹھاکر کا آبائی ضلع ہے۔

3 بجے تک سوجان پور میں 65 فیصد رائے دہی ہوئی۔ 68 اسمبلی حلقوں میں یہ تناسب سب سے زیادہ ہے۔ سردی کا مقابلہ کرتے ہوئے 100 سال کی عمر کے کئی رائے دہندوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔

105 سالہ ناری دیوی نے چمبا میں اور 103 سالہ پیار سنگھ نے شملہ میں ووٹ ڈالا۔ 96 سالہ این مانی نے اپنی 87 سالہ بیوی کے ساتھ ایک اسکول میں بنے بوتھ میں ووٹ ڈالا۔ ضلع کنور کے موضع کلپا کا یہ اسکول 1890 میں قائم ہوا تھا۔

این مانی کا تعلق شیام سرن نیگی کے آبائی گاؤں سے ہے۔ 106 سالہ نیگی‘ہندوستان کے پہلے ووٹر تھے جو 5 نومبر کو چل بسے۔ برسراقتدار بی جے پی کو امید ہے کہ اس کا ترقیاتی ایجنڈہ اسے پھر برسراقتدار لائے گا۔

کانگریس نے کئی وعدے کئے۔ اس نے اپنی انتخابی مہم کے لئے زیادہ تر انحصار پرینکا گاندھی وڈرا پر کیا۔ عام آدمی پارٹی‘ ہماچل میں نووارد ہے۔ اس نے 68 کے منجملہ 67 حلقوں سے اپنے امیدوار کھڑا کئے لیکن راست مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان ہی رہا۔

ہماچل کے چیف الیکٹورل آفیسر منیش گرگ نے بتایا کہ تقریباً 50 ہزار پولنگ عملہ اور 25 ہزار سیکوریٹی عملہ تعینات کیا گیا۔

7884 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے۔ سب سے بلند پولنگ اسٹیشن ضلع لاہول اور اسپیتی میں صرف 52 رائے دہندوں کے لئے 15256 فیٹ کی بلندی پر قائم ہوا۔