سوال: میرے ایک دوست کے ساتھ جوطائف میں رہتے ہیں،ایسا ہوا کہ انہوں نے پولیس کے خوف سے سلا ہواکپڑاپہن کرمکہ مکرمہ کارخ کیا؛
کیوں کہ جولوگ احرام کی حالت میں ہوتے ہیں،اگرحج کی تصریح کے بغیرحج کے لئے جانا چاہیں توانہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے، مکہ پہنچ کر انہوں نے احرام باندھ لیا اور حج کرلیا، تو اس کے لئے کیاحکم ہوگا؟(محمد ارشاد، حمایت نگر)
جواب: اولاً توجن لوگوں کوسعودی قانون کے لحاظ سے حج میں جانے کی ممانعت ہواورتصریح حاصل کرنے کالزوم ہوتوان کو حکومت کے قانون پرعمل کرنا چاہئے؛
کیوں کہ اس طرح کے قانون حجاج کی سہولت اورتحفظ کے لئے بنائے جاتے ہیں،تاہم جوصورت آپ نے لکھی ہے اگراسی حالت میں اس نے حج کرہی لیاتواگروہ دن یارات کے آدھے سے زیادہ حصہ میں سلاہواکپڑا پہنےرہاتواس پرامام ابویوسفؒ کے قول کے مطابق دم جنایت واجب ہوگا،
یعنی ایک بکرے کی قربانی دینی ہوگی،یہ امام ابویوسف کا قول ہے اوراسی میں احتیاط ہے،ویسے امام ابوحنیفہ ؒکے راجح قول اورامام محمدؒ کے قول کے مطابق پورے ایک دن سلاہوا کپڑا پہنے ہوئے رہے،تب دم واجب ہوتا ہے:
اِذالبس قمیصاَ اکثرالیوم فعلیہ دم فی قول ابی حنیفۃ الأول ثم رجع ،وقال :حتیٰ یکون یوماَ کاملاَ وھو قول محمد… وعن ابی یوسف :اِذالبس قمیصاَ أکثرمن نصف یوم أواکثر من نصف لیلۃ فعلیہ دم (المحیط البرہانی،کتاب المناسک۳/۴۲۹)
اگرنصف سے بھی کم وقت سلاہواکپڑاپہنی ہوئی حالت میں گزرگیاتواب صدقہ فطرکے بقدر صدقہ کرنا واجب ہوگا، واِن کان أقل من ذالک فعلیہ صدقۃ وفسر الکرخی الصدقۃ ھھنا فقال نصف صاع من برِِ (حوالہ ٔ سابق)