حیدرآبادسوشیل میڈیا

حیدرآباد میں اسکارلیٹ فیور کے واقعات میں اضافہ۔ 5 سے 15 سال عمر کے بچے متاثر۔ فوری علاج کا مشورہ

شہر حیدرآباد میں رواں موسم سرما کے دوران 5 سے 15 سال عمر کے بچوں میں اسکار لیٹ فیور(سرخ رنگ کے بخار) کے واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔

حیدرآباد: شہر حیدرآباد میں رواں موسم سرما کے دوران 5 سے 15 سال عمر کے بچوں میں اسکار لیٹ فیور(سرخ رنگ کے بخار) کے واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔

متعلقہ خبریں
شعبان کی پندرہویں شب میں اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور اپنی ساری ہی مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے: مولانا حافظ پیر شبیر احمد
ایس آئی او تلنگانہ نے تعلیم اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے بجٹ سفارشات پر کتابچہ جاری کیا
ادبی تخلیقات قوموں کی فکری سمت کا تعین کرتی ہیں: امیرِ حلقہ ڈاکٹر خالد ظفر
ایس ایس سی امتحانات کی تیاری کے لئے ایک ماہ باقی، طلبہ کو مکمل توجہ دینے کی نصیحت
بجٹ میں اقلیتوں کے لیے ناانصافی پر اجلاس کا انعقاد، قائدین کی شرکت

سینئر ماہر امراض اطفال نے پیر کے روز بتایا کہ اسکارلیٹ فیور، اس سیزن میں بچوں کو ایک قسم کے بیکٹریا کا انفیکشن ہوتا ہے۔ یہ انفیکشن اسٹرپٹوکوکس نامی بیکٹریاں کے ذریعہ پھیلتا ہے جس کا مخصوص اینٹی بائیوٹیک دواؤں سے علاج کیاجاسکتا ہے۔

اس بیکٹریل انفیکشن(اسکارلیٹ فیور) کی علامتیں سامنے آنے 2 سے 5 دن کا عرصہ لگتا ہے۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران ہمیں 5 سے 15 سال عمر کے کئی بچوں کے اسکارلیٹ فیور سے متاثر ہونے کا علم ہوا ہے۔ ایسے کئی کیس دواخانوں سے رجوع ہوئے ہیں۔ اس مرض میں بچوں کو تیز بخار آتا ہے۔

ٹانسلس(گلے کے غدود) میں سوجن پیدا ہوجاتی ہے اور ان کا رنگ سرخ ہوجاتا ہے اور اس میں درد ہوتا ہے۔ زبان سرخ اور کھردری، اور سفید دکھائی دیتی ہے۔ ان حالات میں بچوں کو کسی ماہر پیڈیاٹرکس سے رجوع کرنا چاہئے۔ڈیولپمنٹل پیڈیاٹریشن حیدرآباد ڈاکٹر سیوارجنی سنتوش نے یہ بات بتائی۔

گلے میں خراش اور زبان گھردری ہونے کے ساتھ تیز بخار ہوتا ہے اور جسم پر سرخ دھبے پیدا ہوجاتے ہیں۔ اسکارلیٹ فیور انتہائی متعدی ہوتا ہے۔ متاثرہ بچے کے چھینکنے یا کھانسے سے بیکٹریا صحت مند بچے کو متاثر کرسکتے ہیں۔ فوڈ، پانی شیئر کرنے، متاثرہ کے ناک اور منہ اور چھونے سے بھی یہ مرض دوسروں تک پھیل سکتا ہے۔

بخار کم ہونے تک متاثرہ بچوں کو قطعی، اسکول روانہ نہ کریں۔ علاج میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔ ڈاکٹر سنتوش نے کہاکہ علاج میں تاخیر سے بچے کی صحت خراب ہوسکتی ہے اس کا اثر دل اور گردوں پر بھی پڑسکتا ہے۔ ڈاکٹر سیوا رجنی سنتوش نے یہ بات کہی۔