امیت شاہ کی ذہنی اختراع: تلنگانہ کے تمام اسمبلی حلقوں کیلئے پیج کمیٹیوں کی تشکیل
پیج کمیٹی طریقہ کار کے ذریعہ بوتھ سطح پر پارٹی کو مضبوط ومستحکم کیا جاتا ہے۔ پیج کمیٹی طریقہ کار مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی ذہنی اختراع ہے جس کو پہلی بار2007 میں گجرات اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے ساتھ اختیار کیا گیا تھا۔
حیدرآباد: ٹی آ رایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے بی جے پی کے ہتھیار کو بی جے پی پر ہی آزمانے کا فیصلہ کیا گیا۔ منگوڈ ضمنی انتخاب میں ”پیج کمیٹی“ کے طریقہ کار کی کامیابی سے حوصلہ پاتے ہوئے اسی طریقہ کار کو ریاست کے تمام اسمبلی حلقوں میں احتیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پیج کمیٹی طریقہ کار کے ذریعہ بوتھ سطح پر پارٹی کو مضبوط ومستحکم کیا جاتا ہے۔ پیج کمیٹی طریقہ کار مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی ذہنی اختراع ہے جس کو پہلی بار2007 میں گجرات اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے ساتھ اختیار کیا گیا تھا۔
گجرات میں کامیابی کے بعد زعفرانی جماعت کی جانب سے پیج کمیٹیوں پر ہر ریاست میں عمل کیا جاتا رہا ہے۔ بی جے پی کے حکمت عملی سازوں کے مطابق ہر پیج کمیٹی 30 رائے دہندوں پر مشتمل ہوتی ہے اور ان کو مرکز رائے دہی تک لانے، پارٹی نظریات سے جوڑے رکھنے کیلئے ایک نیا پرمکھ مقرر کیا جاتا ہے۔
اسی طرز پر ٹی آر ایس سربراہ کے سی آر نے اپنے پارٹی کے ارکان اسمبلی کو ہر ایک سورائے دہندوں کے لئے ایک انچارج مقرر کرتے ہوئے ان کی فہرست پارٹی قیادت کو روانہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ جہاں سے ان انچارجس کی سرگرمیوں اور کارکردگی پر نظر رکھی جائے گی۔
واضح رہے کہ ٹی آر ایس کے پاس60 لاکھ حامیوں کی گلابی فوج ہے، کے سی آر کا ماننا ہے کہ ریاست کی ساڑھے تین کروڑ آبادی کے بوتھ لیول مینجمنٹ کیلئے60لاکھ پارٹی کارکن کافی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بی جے پی کے پنا پر مکھ طرز پر ٹی آر ایس نے منگوڈ ضمنی انتخاب میں 2260 مائیکرولیول بوتھ مینجمنٹ انچارجس مقرر کئے تھے۔
جنہوں نے ٹی آرایس حکومت کے فلاحی اور ترقیاتی اقدامات کو عوام تک کامیاب انداز میں پہنچایا۔ کے سی آر چاہتے ہیں کہ بوتھ لیول انچارجس اپنے بوتھ کے رائے دہندوں کو ٹی آر ایس کا وفاداربنائے رکھیں۔ چیف منسٹر کے مطابق ابھی اسمبلی انتخابات کے انعقاد کیلئے ایک سال سے زیادہ وقت باقی ہے۔
اس لئے بوتھ لیول انچارجس کے پاس عوام کو ٹی آر ایس سے جوڑ نے کیلئے کافی وقت ہے اور اس دوران پارٹی کی جانب سے بھی انچارج کو حکومت کی کارکردگی فلاحی اور ترقیاتی اسکیموں پر عمل آوری سے واقف کرایا جاتا رہے گا۔ اس حکمت عملی کے ذریعہ چیف منسٹر ایک تیرسے دو چکار کرنا چاہتے ہیں۔
وہ جہاں رائے دہندوں کو ٹی آر ایس سے جوڑ ے رکھنے کا منصوبہ رکھتے ہیں وہیں بی جے پی کے بڑھتے قدم کو روکنے کیلئے بھی کام کررہے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق بی جے پی کے پنا پرمکھ گجرات اور دوسری ریاستوں میں 60 فیصد رائے دہی کرانے میں کامیاب رہے تھے تو دوسری طرف منگوڈ میں ٹی آر ایس کے بوتھ انچارجس اپنی پہلی ہی کوشش میں 75 تا80 فیصد رائے دہی کرانے میں کامیاب رہے۔