تلنگانہ

ٹکٹوں سے متعلق کے سی آر کے بیان سے بی جے پی کو فائدہ متوقع

ٹی آ رایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے اپنے اراکین اسمبلی کو دئیے گئے تیقن کے بعد کہ تمام ٹی آر ایس ایم ایل ایز کو ہی آئندہ اسمبلی انتخابات میں امیدوار بنایا جائے گا بی جے پی کی جانب سے آپریشن آکرش میں تیزی لائے جانے کا امکان ہے۔

حیدرآباد: ٹی آ رایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے اپنے اراکین اسمبلی کو دئیے گئے تیقن کے بعد کہ تمام ٹی آر ایس ایم ایل ایز کو ہی آئندہ اسمبلی انتخابات میں امیدوار بنایا جائے گا بی جے پی کی جانب سے آپریشن آکرش میں تیزی لائے جانے کا امکان ہے۔

بی جے پی قیادت کا احساس ہے کہ کے سی آر کا بیان بی جے پی کے لئے فائدہ مند ہے، ٹی آرایس میں اسمبلی کے ٹکٹ کے دعویدار اور دیگر کئی ناراض قائدین کا مستقبل اب داؤ پر لگ گیا ہے اس کیلئے انہیں آسانی کے ساتھ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کیلئے ترغیب دی جاسکتی ہے۔

زعفرانی جماعت اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتی۔ ذرائع کے مطابق ہر اسمبلی حلقہ میں ٹی آر ایس سے ٹکٹ کے لئے دو تا تین دعویدار ہیں۔ ان میں سے کم از کم ایک امیدوار کو آسانی سے بی جے پی کی طرف راغب کیا جاسکتا ہے۔ اب تک سیاسی تجزیہ نگاروں کا احساس تھا کہ بی جے پی کے پاس امیدواروں کی کمی ہے۔

اس لئے بی جے پی کا ٹی آر ایس کے متبادل کے طور پر ابھرنا تقریباً ناممکن ہے مگر کے سی آر کا گذشتہ روز پارٹی کے اراکین عاملہ اجلاس سے خطاب کے دوران تمام موجودہ ایم ایل ایز کو ٹکٹ دینے کا اعلان نے بی جے پی میں نئی جان ڈال دی ہے۔

سابق میں معروف حکمت عملی ساز پرشانت کشور نے کے سی آر کو مشورہ دیا تھا کہ پارٹی کے خلاف ابھر رہی ناراضگی کو دور کرنے کیلئے کم از کم چالیس اسمبلی حلقوں میں نئے چہروں کو امیدوار بنانا چاہئے لگتا ہے کہ کے سی آر نے پرشانت کشور کے اس مشورے کو نظر انداز کردیا۔ ان کا یہ فیصلہ بی جے پی کو فوری طور پر40ریڈی میڈ امیدوار فراہم کردے گا۔

بی جے پی جو ٹی آر ایس قائدین میں انحراف کی لہر چلاتے ہوئے کمزور کرنا چاہ رہی ہے کے لئے یہ اعلان بہترین نعمت بن کر سامنے آیا ہے۔ دوسری طرف ٹی آر ایس پارٹی قائدین کا احساس ہے کہ کے سی آر نے دانستہ طور پر ایسا اعلان کیا ہے، وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ پارٹی میں کس حدتک ناراضگی ہے اور کتنے قائدین وفاداری تبدیل کرسکتے ہیں۔

حالیہ عرصہ میں ایم ایل ایز کی خرید وفروخت کے کیس میں شدید ہذیمت سے دوچار ہوئی بی جے پی اب انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کررہی ہے۔ جلد بازی میں کوئی ایساء کام کرنا نہیں چاہتی ہے جس سے پارٹی کی مزید بدنامی ہو۔

موجودہ طور پر تلنگانہ اسمبلی کے جملہ119 ارکان میں ٹی آر ایس 104 اور حلیف جماعت مجلس کے 7 ارکان ہیں۔ صرف8 حلقوں پر کانگریس اور بی جے پی کو نمائندگی حاصل ہے۔ ٹی آر ایس قائدین کا کہنا ہے کہ کے سی آر کا منصوبہ ہے کہ آئندہ اسمبلی میں کانگریس اور بی جے پی کی نمائندگی صفر ہوجائے۔