حیدرآباد

حیدرآباد میں طالبہ کی خودکشی، بڑے پیمانے پر طلبہ کا احتجاج۔ حکومت کے خلاف نعرے

تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کی جانب سے مسابقتی امتحان کے التواء پر مایوس ایک خاتون طالب علم کی خودکشی کے بعد جمعہ کی شب شہر حیدرآباد کے اشوک نگر علاقہ میں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا۔

حیدرآباد: تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کی جانب سے مسابقتی امتحان کے التواء پر مایوس ایک خاتون طالب علم کی خودکشی کے بعد جمعہ کی شب شہر حیدرآباد کے اشوک نگر علاقہ میں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا۔

23سالہ ایم پراوالیکا نے ہاسٹل میں جہاں وہ گروپII امتحان کی تیاری کیلئے مقیم تھیں، انتہائی اقدام کیا۔ جاب کی متلاشی طالبہ کی خودکشی واقعہ کے بعد سینکڑوں طلبہ سراپا احتجاج بن گئے اور طلبہ نے طالبہ کی لاش کے ساتھ سڑک پر بیٹھ گئے اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج درج کرایا۔

بی جے پی ایم پی ڈاکٹر کے لکشمن اور کانگریس قائد انیل کمار یادو بھی اس احتجاج میں شامل ہوگئے جس کے نتیجہ میں شہر کے قلب میں اس علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی۔ احتجاجیوں نے الزام عائد کیا کہ پرچہ سوالات کے افشا اور دیگر وجوہات کے سبب پبلک سرویس کمیشن کی جانب سے بار بار امتحانات کے التوا سے ہزاروں طلبہ متاثر ہوئے ہیں۔

بڑھتی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس کے اعلیٰ عہدیدار بھی مقام احتجاج پہنچ گئے اور عہدیداروں نے احتجاجیوں کو منانے کی کوشش کی تاہم احتجاجیوں نے متاثرہ کے خاندان کو انصاف دلانے تک لاش کو منتقل کرنے سے انکار کردیا۔ پولیس نے کانگریس اور بی جے پی کے قائدین کو حراست میں لے لیا۔

احتجاجیوں جو حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے، نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے سبب پولیس کے دو ملازمین زخمی ہوگئے۔ ہفتہ کے روز1:30 بجے دن پولیس نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا اور لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے گاندھی ہاسپٹل منتقل کردیا اور بعد پوسٹ مارٹم لاش کو طالبہ کے آبائی گاؤں ضلع ورنگل منتقل کردیا۔

تلنگانہ پردیش کانگریس کے صدر اے ریونت ریڈی نے اس طالبہ کی خودکشی کو سرکاری قل سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پروالیکا نے گروپIIامتحان کو ملتوی کرنے پر انہتائی اقدام کیا ہے۔ریڈی نے عوام پر زور دیا کہ وہ، امتحانات منعقد کرنے میں نااہل حکومت کو اقتدار سے بیدخل کردیں۔

پی ٹی آئی کے مطابق ایک 23 سالہ طالبہ جو مسابقتی امتحان کی تیاری کررہی تھیں یہاں اشوک نگر میں واقع ایک ہاسٹل میں مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔ اس واقعہ کے بعد سرکاری نوکری کے خواہش مند طلبہ کی بڑی تعداد نے بی آر ایس حکومت کے خلاف جمعہ کی شب سے بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کیا۔

ہفتہ کے روز پولیس نے بتایا کہ طالبہ کی خودکشی کی خبر عام ہوتے ہی جمعہ کی شب اس علاقہ میں طلبہ کی بڑی تعداد نے احتجاج منظم کیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ احتجاجیوں نے پولیس کو طالبہ کی لاش کو ہاسپٹل منتقل کرنے سے روکنے کی کوشش کی۔ ٹی وی تصاویر میں پولیس کو ہجوم کو منتشر کرتے ہوئے دیکھا گیا مگر آخر الذکر نے لاٹھی چارج کی تردید کی۔ پولیس عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ خودکشی تحریر برآمد کرلی گئی۔

اس تحریر میں خاتون نے اپنے والدین سے معذرت خواہی کرتے ہوئے کہا کہ وہ آپ لوگوں کیلئے کچھ کرنے سے قاصر ہے۔ متاثرہ کی سہلیوں نے بتایا کہ شخصی وجوہات کے سبب اُس نے انتہائی اقدام کیا ہے۔

پولیس کے مطابق ضلع ورنگل کی رہنے والی خاتون نے نجی وجوہات کے سبب ہاسٹل روم میں چھت کے فیان سے لٹک کر خودکشی کرلی جبکہ احتجاجیوں کا دعویٰ ہے کہ نوکری نہ ملنے اور گروپ II امتحان کے التواء سے مایوسی پر اوالیکا نے خودکشی کرلی ہے۔

اپوزیشن قائدین نے نوجوان خاتون طالب علم کی موت کیلئے چیف منسٹر کے سی آر کی زیر قیادت بی آر ایس حکومت کو ذمہ دار قرار دیا۔ بی جے پی کے ایم پی ڈاکٹر کے لکشمن نے ایکس پلاٹ فارم پر دعویٰ کیا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ خودکشی تحریر کو عوام کے سامنے لایا جائے مگر اس کے بجائے انہیں حراست میں لے لیا گیا۔

a3w
a3w