درگاہ کو ڈھانے کی نوٹس پر احتجاج، تشدد میں بچوں کے ملوث ہونے کا معاملہ
نیشنل کمیشن فارپروٹیکشن آف چائلڈرائٹس(این سی پی آر) نے اتوار کے دن کہا کہ گجرات کے جونا گڑھ میں پُرتشدد احتجاج میں کمسن لڑکوں کے مبینہ ملوث ہونے کی تحقیقات ہونی چاہئیے۔
جوناگڑھ: نیشنل کمیشن فارپروٹیکشن آف چائلڈرائٹس(این سی پی آر) نے اتوار کے دن کہا کہ گجرات کے جونا گڑھ میں پُرتشدد احتجاج میں کمسن لڑکوں کے مبینہ ملوث ہونے کی تحقیقات ہونی چاہئیے۔
جوناگڑھ میونسپل کارپوریشن کے ایک مقامی مسجد کوڈھادینے کے فیصلہ کے خلاف احتجاج ہوا تھا جس میں ایک شہری کی جان گئی تھی۔ مقامی پولیس فورس پرسنگباری ہوئی تھی۔
سوشیل میڈیا پر ایک ویڈیودیکھنے کے بعداین سی پی سی آر حرکت میں آیا۔ ویڈیو میں کئی بچوں کو سنگباری کرتے دیکھاجاسکتا ہے۔ کمیشن نے جوناگڑھ کے سپرنٹنڈنٹ پولیس سے اندرون 7یوم رپورٹ طلب کرلی۔ ماجے واڑی دروازہ کے قریب ایک مسجد کو میونسپل کارپوریشن نے نوٹس دی تھی۔
یہ نوٹس اینٹی انکروچمنٹ مہم کے تحت دی گئی تھی۔ مسجد کمیٹی کی طرف سے کوئی جواب نہ آنے پر کارپوریشن نے انہدامی کاروائی کا فیصلہ کیاتھا۔ کارپوریشن کے اس فیصلہ کا فوری ردعمل ہوا اور 500 تا600افراد مسجد کے قریب جمع ہوگئے۔ قانون نافذکرنے والوں نے سمجھانے اور راستہ روکواحتجاج ختم کرانے کی کوشش کی۔
رات 10:15بجے پولیس پرسنگباری کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس وی روی تیجا نے کہا کہ پولیس نے ہجوم کومنتشرکرنے لاٹھی چارج کیا۔ کئی پولیس والے زخمی ہوئے۔ 174 افراد کو پکڑلیاگیا۔
تشدد میں جس شہری کی جان گئی اس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ کی توثیق ہوسکے۔ تحقیقات جاری ہیں۔ تشدد کے بعد علاقہ میں پولیس فورس تعینات کردی گئی تاکہ نظم وضبط برقراررہے۔ ٹکراؤ میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس جونا گڑھ‘تین سب انسپکٹر اور دیگر دوعہدیدار زخمی ہوئے جن کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔