سیاستمضامین

فلسطین /غزہ کی نسل کشی پر مہذب دنیا خاموشبرازیل کی جرأت حق گوئی کو سلام۔فلسطینیوں کو صحرائے سینا میں ڈھکیلنے کا خفیہ صیہونی منصوبہ

محمد انیس الدین (سابق بینکر و این آرائی )

اسرائیلی دہشت گرد درندہ صفت حکومت نے تمام حدیں پار کرتے ہوئے فلسطین/غزہ کے عوام پر ایک منصوبہ بند نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ’’ یورومیڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر‘‘ نے کہا ہے کہ غزہ کے جنوب میں واقع شہر رفح پر اسرائیلی فوجی حملہ اور باقی ماندہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ رفح کے عوام کا دانہ پانی بند کردیا گیا ہے اور شہری فاقہ کشی کا شکار اورکم سے کم علاج کی سہولتوں سے بھی محروم ہیں۔ قابضین اور غاصب فوج نے روز اول ہی رفح میں280 افراد کو شہید کردیا جس میں155 بچے اور خواتین شامل ہیں اور تقریباً220 رہائشی مکانات کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کردیا ۔ یورومیڈ نے جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کے قتل عام کو روکنے کے لئے بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے نقطۂ نظر کا خیر مقدم کیا۔ غزہ پر صیہونی جارحیت کے135دن مکمل ہوچکے ہیں اور اب تک دجالی فوج2448 مرتبہ فلسطینیوں کا قتل عام کرچکی ہے۔ جس سے شہید ہونے والوں کی تعداد 30ہزار سے زائد ہوچکی ہے اور تقریباً68 ہزار افراد زخمی ہیں۔ شہداء میں13ہزار سے زائد بچے اور 9ہزارخواتین ہیں۔ لاپتہ افراد کی تعداد36ہزار ہے۔ جن میں سے 28 ہزار شہداء کی لاشیں مختلف اسپتالوں میں پہنچی ہیں۔ اسرائیلی درندگی کے نتیجہ میں طبی عملہ کے340 شہری دفاع کے46اور صحافت سے وابستہ 124افراد شہید ہوچکے ہیں۔ لاپتہ اور شہید ہونے والے افراد میں70فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ مقامی وزارت صحت کے مطابق 11ہزار زحمی ایسے ہیں جنہیں علاج کیلئے بیرون غزہ لے جانے کی سخت ضرورت ہے۔ شہر غزہ میں10ہزار کینسر کے مریض ہیں جو موت کا سامنا کررہے ہیں۔ کیوں کہ غزہ کا واحد اسپتال بند ہوچکا ہے۔ 7لاکھ افراد نقل مکانی کی وجہ سے مختلف متعدی امراض کا شکار ہیں۔ جن میں 8ہزار افراد وائرل ہیپاٹائٹس سے انفکشن کا شکار ہوگئے ۔ 60 ہزار حاملہ خواتین کی زندگی ادویات کے نہ ہونے سے خطرے میں ہے۔35ہزار دائمی مریض موت و حیات کی کشمکش میں ہیں۔ طبی عملہ کے 99 افراد کو اسرائیلی درندے گرفتار کرلئے۔ جبکہ گرفتار شدہ صحافیوں کی تعداد 10ہے۔ 17لاکھ سے زائد افراد چھت سے محروم ہوگئے۔ قابض فوج نے غزہ کے 142 مراکز کو تباہ کردیا۔100 تعلیمی اداروں کو نیست و نابود کردیا گیا جبکہ1295 ادارے جزوی طور پر تباہ ہوئے۔ غزہ کی12سو مساجد میں سے ایک ہزار کو کامل یا جزوی طور پر شہید کیا گیا۔ اسرائیلی درندوں نے کلیسا کو بھی نہیں بخشا۔ 70 ہزار ہمہ منزلہ رہائشی عمارات مکمل طور پر اور 3لاکھ رہائشی مکانات جزوی طورپر وحشیانہ بمباری میں مسمار کردیئے گئے جو سکونت کے لائق بھی نہ رہے۔ ذرا زندگی پر غور کیجئے ایک40 کلو میٹر لمبی اور4 کلو میٹر چوڑی پٹی جسے غزہ کہا جاتا ہے اس پر 70 ہزار ٹن بارود برسایا گیا۔ انسانیت دشمن درندہ صفت اسرائیل نے 30 بڑے دواخانوں کو تباہ کیا۔ 53 طبی مراکز بھی دہشت وبربریت کا نشانہ بنے اور استعمال کے لائق نہیں رہے۔ جبکہ150 مراکز کو جزوی نقصانا پہنچاہے۔ اسارئیلی جہازوں نے123 ایمبولنس کو نشانہ بناکر تباہ کیا۔ جبکہ اس کی بمباری سے غزہ کے 200 تاریخی اور ثقافتی مقامات تباہ ہوگئے۔ پورے غزہ کی تباہی کے بعد مقامی آبادی جنوبی شہر رفح کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوگئی۔ جسے ابتداء میں اسرائیل نے محفوظ مقام قراردیا تھا۔ مگر اب تمام تر عالمی خدشات کے باوجود اس شہر کو بھی دہشت اور درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ اگرچہ امریکہ زبانی طور پر تحفظات کا اظہار کررہا ہے لیکن درپردہ اسرائیل کو اس کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ امریکی جریدے پولیٹکل کے انکشاف کے مطابق جوبائڈن نے نتن یاہو کو نسل کشی کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اور کہا ہے کہ ہر صورت میں امریکہ کی مکمل مدد ملتی رہے گی۔ تاہم ظاہری اظہارِ مذمت بھی کی جائے گی۔ اس انکشاف کے بعد اب فلسطینی عوام میں سخت مایوسی پائی جاتی ہے۔ درحقیقت غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرکے اسے مکمل طورپر اسرائیلی کنٹرول میں دینے کا منصوبہ پہلے ہی تیار ہوچکا ہے۔ منصوبہ کے مطابق رفح پر نسل کشی کی جائے گی جس میں ہزاروں افراد کو شہید کیا جائے گا۔ اس کے بعد فلسطینی مصری سرحد پر جمع ہوجائیں گے۔ اگرچہ کہ مصر اب تک فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے کا مخالف رہا ہے لیکن یہ سب ایک خفیہ صیہونی منصوبہ کا ایک حصہ ہے جس میں مصر بھی برابر کا شریک ہے۔ مصر پر جو یہودی نواز آمر جنرل السیسی کی حکمرانی ہے اس سے یہ معاملات طئے شدہ ہیں۔ فلسطینیوں کی نسل کشی کے دوران جنرل سیسی اور ان کے حواری مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوئے فلسطینیوں کے آگے آکر ان سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان کیلئے اپنی سرحد کھول دے گا ۔ اس کے بعد باقی بچ جانے والے فلسطینیوں کو رفح سرحد کے قریب صحرائے سینا میں آباد کیا جائے گا۔ حال ہی میں واشنگٹن پوسٹ نے لندن میں قائم حقوق انسانی کی تنظیم سینائی فاؤنڈیشن کی مدد سے ایک رپورٹ شائد کی ہے جس کے مطابق سرحد کے قریب مصر ایک بہت بڑا بفر زون تعمیر کررہا ہے جس کے اطراف 7فٹ اونچی کنکریٹ کی دیواریں کھڑی کی جاچکی ہیں اور کام تیزی سے جاری ہے ۔ سینائی فاؤنڈیشن نے 5سے 15فروری تک اس علاقہ کی لی گئی سیٹلائٹ تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کی ہیں جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ فلسطینیوں کو صحرائے سینا میں کھلے آسمان اور بے سروسامانی میں ڈھکیلنے کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ اب تو یہ وقت ہی بتائے گا کہ یہ فلسطینی باہمت اور حوصلہ قوم اس یوم نکبہ کے طاغوتی منصوبے سے کیسے نمٹتے ہیں۔ خالق کائنات ‘ مالک دوجہاں اور واحد عالمی طاقت سے التماس ہے کہ وہ فلسطینی قوم کو مزید عزم اور ہمت اور حوصلہ عطا فرمائے۔ آمین۔
مہذب دنیا اور 57 مسلم ممالک اپنی آنکھوں سے فلسطینیوں کی بے بسی ‘ مجبوری اور نسل کشی کا انتظٓر کررہے ہیں۔ یہ لوگ آخرت میں اپنے خالق کو جوابدہ ہوں گے کہ انہوں نے دنیا کے مظلوم ترین افراد کی وقت پر مدد کیوں نہیں کی ۔ بعض مسلم ممالک تو اپنی رنگینیوں میں سرشار اور مصروف ہیں اور اپنی سرممین پر منادر کی تعمیر کی اجازت دے کر بت پرستی کی ہمت افزائی کررہے ہیں جو عقیدہ توحید کے سراسر منافی عمل ہے۔ ایک زمانہ تھا سرزمین سعودی عرب میں کسی بھی ایرپورٹ سے کوئی غیر مسلم چھوٹی چھوٹی پوجا کی مورتیاں ساتھ لاتا تو کسٹم کے حکام ان مورتیوں کو توڑدیتے تھے۔ اگر کوئی بغیر حجاب خاتون بازار میں دکھائی دیتی تو اس کا پیچھا کرکے حجاب کے لئے مجبور کیا جاتا تھا اس سے غیر مسلم بھی مستثنیٰ نہیں تھے۔
عقیدۂ توحید سے دوری اور اس کے تقاضوں کی عدم تکمیل سے مسلمان مصائب اور مشکلات کا شکار ہیں۔ اپنے خالق کو نہ پہچاننا عظیم جہالت ہے اور یہ تمام برائیوں کی جڑ ہے۔
دنیا میں انسانیت ابھی باقی دکھائی دے رہی ہے۔ برازیل کے ایک غیر مسلم ملک نے جرأت حق گوئی اور انسانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ کہا کہ فلسطین/غزہ میں جو اسرائیلی درندگی ہورہی ہے یہ کھلے عام نسل کشی ہے۔ ایسی بات کہنے کی جرأت کسی مسلم ملک نے نہیں کی۔ برازیل حکومت کی سرزنش کے بعد ملعون وزیراعظم اسرائیل چراغ پا ہوگئے اور حکومت برازیل کو برا بھلا کہا جس کے جواب میں حکومت برازیل نے اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرلئے ۔ مسلم ممالک کو برازیل کی تقلید کرنے میں کیا عار ہے۔ یہ ممالک جرأت حق گوئی سے کیوں محروم ہیں۔ مسلم ممالک اس حقیقت سے کیوں منہ چھپارہے ہیں کہ آج فلسطین کی باری ہے تو کل مسلم ممالک کی باری آئے گی۔ جو جو ممالک امریکہ کی مریدی میں ہیں سب زد میں آئیں گے۔ امن کا سورج طلوع ہوگا ظلم اور دہشت کا خاتمہ ہوگا صرف اور صرف توحید کا دامن تھامنا ہوگا اور ایک واحد اعلیٰ طاقت خالق کائنات کے زیر سایہ آجائیں اور کامل اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ایمان کے قوی ہونے کا عملی ثبت دیں۔
۰۰۰٭٭٭۰۰۰

a3w
a3w