تلنگانہ

ماوسٹوں سے نمٹنے میں لاپرواہی پر ڈی جی پی کاانتباہ

ماوسٹوں سے نمٹنے میں لاپرواہی پر ڈی جی پی کاانتباہ

حیدرآباد:تلنگانہ پولیس کے سربراہ انجنی کمار نے پولیس فورس کوماؤسٹوں سے نمٹنے میں لاپرو ا ہی برتنے پرخبردارکیااورکہاکہ خصوصیات کے ساتھ پڑوسی ریاستوں کے سرحدی علاقوں میں جہاں ماوسٹ موجودہیں انتہائی چوکسی کی ضرورت ہے۔

ڈائرکٹرجنرل آف پولیس (ڈی جی پی)نے کہاکہ دشمن چالاک اور سفاک ہے‘اس لئے ہمیں حددرجہ چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ پڑوسی ریاست چھتیس گڑھ کے جنوبی بستر علاقہ میں 26 اپریل کو بارودی سرنگ کے دھماکہ میں سیکوریٹی کے 10 جوان اور ایک شہری کی ہلاکت کے تناظرمیں تلنگانہ کے ماوسٹوں سے متاثرہ اضلاع کے پولیس عہدیداروں کے ساتھ ویڈیوکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجنی کمارنے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

عہدیداروں سے خطاب کے دوران ریاستی کے ڈی جی پی نے کہاکہ ریاست کے نظم وضبط سے مربوط ایک چھوٹا ناخوشگوارواقعہ بھی تلنگانہ کی ترقی پرگہرا اثر ڈال سکتا ہے۔اس تناظر میں پولیس آفیسرس کومزید چوکس رہتے ہوئے صورتحال سے بہتر طورپر نمٹناچاہئے۔ریاست میں اسمبلی انتخابات قریب ہیں ان حالات میں اہم ترین شخصیتوں کی آمدورفتابڑھ جاتی ہے۔

ایسے میں پولیس عہدیداروں کومحتاط رہتے ہوئے سیکوریٹی انتظامات کرناہوگا۔انہوں نے ریاست کے سرحدی علاقوں میں ماوسٹوں کی ایکشن ٹیم کی تعداد میں اضافہ کا امکان ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں پولیس عہدیدارو ں کومزید محتاط اورچوکس رہنے چاہئے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ تشکیل تلنگانہ کے بعد آئی ٹی انڈسٹریز اورکئی ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اپنے دفاتر حیدرآبادمیں قائم کئے ہیں۔انجنی کمار نے کہاکہ ماوسٹ‘اپنی حکمت عملی کے حصہ کے طورپرکسی ایک سیکڑکونشانہ بناسکتے ہیں ان کی یہ حرکت‘عوام میں دہشت پھیلاناہوسکتا ہے۔ اس لئے ڈی جی پی نے تمام پولیس فورس کوہمہ وقت چوکس رہنے کی ہدایت دی۔ ریاست میں شدت پسندوں کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پولیس کی مسلسل چوکسی کی وجہ سے تلنگانہ میں بائیں بازو کی شدت پسندی کا خاتمہ ہواہے۔

ڈی جی پی نے مزیدکہاکہ ریاست کے پولیس فورس میں 80 فیصداہلکارنئے ہیں جن کی نئی بھرتی ہوئی ہے۔ایسے نئے عہدیداروں اور جوانوں کوماوسٹوں کی حکمت عملی‘ان کے ایکشن اور حملہ کے بارے میں مکمل طورپرآگاہی حاصل کرناچاہئے۔

ڈی جی پی نے نوٹ کیا کہ متحدہ آندھراپردیش میں بہت سی جانوں کااتلاف ہوا اس ریاست کاایک حصہ تلنگانہ بھی تھا لیکن تلنگانہ میں یہ مسئلہ بڑی حدتک موجودتھا تاہم تلنگانہ کے سرحدی علاقہ بالخصوص جنوبی بستر میں حالیہ پیش رفت بڑے تشویشناک ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ ممنوعہ گروپس کی قیادت تلنگانہ کے افراد کے ہاتھوں میں ہے یہ ہمارے لئے بہت بڑی تشویشناک بات ہے۔

انہوں نے کہاکہ بسترسے بھی چھوٹے واقعہ کا تلنگانہ متحمل نہیں ہوسکتی کیونکہ اس طرح کے ایک چھوٹے واقعہ سے پوری ریاست کی شبیہ متاثرہوگی اوراس کا ترقی سفر پر کافی اثر پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ اس مسئلہ سے لڑتے ہوئے کسی نے کہاکہ ہمیں (پولیس) پڑنے‘ ہر گھنٹہ اور ہرمنٹ کامیاب ہوناجبکہ انہیں (ماوسٹوں)کوایک بارکامیاب ہونا ہے۔ صرف ایک واقعہ‘پولیس فورس کی برسوں کی محنت پر پانی پھیرنے کے لئے کافی ہے۔

ایک سے زائد واقعہ کے منفی اثرات پولیس فورس اور سماج پربھی پڑتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ بسااوقات اطمینان ہی ہمارا سب سے بڑادشمن ثابت ہوتا ہے۔حیدرآبادمیں پولیس آفیسروں کے قتل‘حیدرآبادکے قریب سابق وزیر داخلہ مادھواریڈی کے قتل اور سابق میں دو وزراائے اعلی کے قتل کی کوشش کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈی جی پی نے کہاکہ دشمن سب سے بڑا عنصر سرپرائزہے۔وہ مقام اور وقت کے ساتھ نشانہ کاانتخاب خودکرتاہے اور یہ کام اس کے ہاتھ میں ہوتاہے۔

ہمارادشمن چالاک اور بے رحم ہے۔ ہم کسی بھی وقت‘مقام پرست روی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی گرے پانڈس‘وجئے کمار‘ ایڈیشنل ڈی جی سنجے کمارجین‘آئی جی ایس آئی بی پربھاکرراؤ‘ آئی جینر‘چندرشیکھر ریڈی‘ستاہنواز قاسم‘سرحدی علاقوں کے ڈی ایس پیز اوردیگر پولیس عہدیدارموجودتھے۔