قومی

بنگال تشدد، مہیش تلہ میں صورتحال ہنوز کشیدہ۔ امتناعی احکام نافذ

مغربی بنگال کے ضلع جنوبی 24 پرگنہ کے مہیش تلہ علاقہ میں جمعرات کے روز احتجاجیوں کے خلاف پولیس کی کارروائی کے سبب کشیدگی برقرار رہی۔ تاحال 18 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کولکتہ (آئی اے این ایس) مغربی بنگال کے ضلع جنوبی 24 پرگنہ کے مہیش تلہ علاقہ میں جمعرات کے روز احتجاجیوں کے خلاف پولیس کی کارروائی کے سبب کشیدگی برقرار رہی۔ تاحال 18 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

مغربی بنگال پولیس اور کولکتہ پولیس کی مشترکہ کارروائی کے دوران یہ گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ یہ کارروائی چہارشنبہ کی رات شروع ہوئی تھی اور جمعرات کی صبح تک جاری رہی۔ چہارشنبہ کی دوپہر شروع ہونے والی جھڑپوں کے سلسلہ میں یہ کارروائی شروع کی گئی تھی۔

14 افراد کو چہارشنبہ کی رات ہی گرفتار کرلیا گیاتھا جبکہ باقی 4 کو جمعرات کی صبح گرفتار کیا گیا۔ ریاستی پولیس کے ایک سینئر عہدیدار نے گرفتاریوں کی توثیق کی۔ بہرحال مہیش تلہ علاقہ کی مجموعی صورتِ حال کافی کشیدہ ہے۔ جمعرات کی صبح بھی بیشتر دکانات بند رہیں۔

اس علاقہ میں سڑکوں پر عوام کی نقل و حرکت معمول کے دنوں سے کم رہی۔ عوام کے اعتماد کی بحالی کے لئے پولیس کا بھاری دستہ ہنوز تعینات ہے جس میں ریاپڈ ایکشن فورس(آر اے ایف) کے ارکان بھی شامل ہیں۔ اس علاقہ میں امتناعی احکام نافذ کردیئے گئے ہیں جن کے تحت مخصوص تعداد میں لوگوں کے اجتماع پر پابندی لگائی گئی ہے۔

اسی دوران مغربی بنگال اسمبلی میں قائد اپوزیشن سویندو ادھیکاری نے کہا کہ انہوں نے ڈی جی پی سے اور ڈائمنڈ ہاربر پولیس ڈسٹرکٹ کے سپرنٹنڈنٹ سے بھی رابطہ کیا ہے جن کے دائرہ اختیار میں گڑبڑزدہ علاقہ آتا ہے۔ انہوں نے ایک بی جے پی رکن اسمبلی کے ساتھ مہیش تلہ علاقہ کا دورہ کرنے کی اجازت مانگی۔

انہوں نے کہا کہ وہ چہارشنبہ کے روز حملہ کا شکار بنے ہندو خاندانوں اور دکانداروں سے ملاقات کرتے ہوئے اظہار ِ یگانگت کرنا چاہتے تھے۔ ادھیکاری نے کہا کہ یہ دورہ ان کی شکایات کو سمجھنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے سمت میں ایک قدم تھا کہ ان لوگوں کی آوازیں سنی جائیں۔

مجھے امید ہے کہ انتظامیہ میرے دورہ میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گا۔ چہارشنبہ کی رات بی جے پی کے انفارمیشن ٹکنالوجی سل کے سربراہ اور مغربی بنگال کے لئے پارٹی کے مرکزی مبصر امیت مالویہ نے ایک بیان جاری کیا اور دعویٰ کیا کہ مہیش تلہ میں رات بھر خواتین کو خود اپنی زندگیوں کی حفاظت کرنی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ نواکھلی کے فسادات کے دوران جو کچھ بھی ہوا اور جو واقعات پاکستان میں رونما ہوئے اب انہیں دُہرایا جارہا ہے۔

ممتا بنرجی کے انتظامیہ میں مالدہ اور مرشدآباد تو دور ہیں لیکن کولکتہ کے مضافاتی علاقہ میں ہی یہ واقعات پیش آرہے ہیں۔ آج پولیس پر بھروسہ نہ ہونے کی وجہ سے خواتین کو جہادی حملہ سے بچنے اپنی حفاظت خود کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ مہیش تلہ میں چہارشنبہ کو پھوٹ پڑے فسادات میں کئی گاڑیوں کو توڑپھوڑ کی گئی اور نذرآتش کیا گیا۔ بعض مکانات اور پولیس ملازمین پر بھی حملہ کیا گیا۔