محمود غزنوی نے سومناتھ مندر میں غیر اخلاقی حرکتوں کو روکا تھا۔ مسلم عالم کے خلاف کیس
گجرات کے گیر سومناتھ ضلع میں مبینہ طور پر یہ ادعا کرنے پر کہ محمود غزنوی نے سومناتھ مندر کو تباہ نہیں کیا بلکہ وہاں جاری ’غیر اخلاقی حرکتوں‘ کو روکا تھا، ایک ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

ویراول: گجرات کے گیر سومناتھ ضلع میں مبینہ طور پر یہ ادعا کرنے پر کہ محمود غزنوی نے سومناتھ مندر کو تباہ نہیں کیا بلکہ وہاں جاری ’غیر اخلاقی حرکتوں‘ کو روکا تھا، ایک ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔
پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ جنرل منیجر شری سومناتھ ٹرسٹ، وجئے سنہا چاوڈا نے اس خصوص میں صدر آل انڈیا امام اسوسی ایشن مولانا ساجد رشادی کے خلاف ایک شکایت درج کروائی ہے۔
مندر، ضلع گیر سومناتھ میں پربھاس پتن میں واقع ہے جسے کئی بار منہدم کردیا گیا ہے جس کی آزادی کے بعد دوبارہ تعمیر کی گئی۔چند نیوز چانلس کی جانب سے گزشتہ ماہ پیش کئے گئے ایک انٹرویو میں رشادی نے مبینہ طور پر ادعا کیا کہ محمود غزنوی نے سومناتھ کی قدیم مندر کو نقصان نہیں پہنچایا۔
رشادی نے کہا ”تاریخ کے مطابق انہیں علم ہوا کہ مندر میں عقیدہ اور ہندو دیوتاؤں کے نام پر غیر اخلاقی سرگرمیاں کی جارہی تھیں۔ حقائق کی توثیق کرنے کے بعد اس نے مندر پر چڑھائی کی۔ اس نے مندر کو تباہ نہیں کیا۔ اس نے صرف غلط کاریوں پر روک لگائی تھی۔“
پربھاس پتن میں رشادی کے خلاف ایک ایف آئی آر تعزیرات ہند کی دفعات 153A (مذہب، ذات، زبان وغیرہ کی اساس پر مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 295A (مذہبی جذبات کو برانگیختہ کرنے کینہ پرور کارروائی) کے تحت درج کی گئی ہے۔
ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس منوہر سنہا جڈیجہ اخباری نمائندوں سے کہا کہ ہمیں پتہ چلا ہے کہ انہوں نے ماضی میں بھی ایسے ہی اشتعال انگیز تبصرے کئے ہیں۔ ان کے خلاف تحقیق جاری ہے۔