مساجد کے لاوڈ اسپیکر کا معاملہ ایک بار پھر بمبئی ہائی کورٹ پہنچا
بمبئی ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ممبئی کے شمال۔مغربی علاقہ کی ایک مسجدکو بھی لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کے خلاف ایک رٹ پٹیشن میں مدعی علیہ بنایا جائے۔
ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ممبئی کے شمال۔مغربی علاقہ کی ایک مسجدکو بھی لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کے خلاف ایک رٹ پٹیشن میں مدعی علیہ بنایا جائے۔
جوکہ کاندیولی ٹھاکر ولیج کے متصل واقع غوثیہ مسجد ٹرسٹ ہے،حکوت اور ٹرسٹ سے جواب طلب کیا گیا ہے۔
بمبئی چیف جسٹس آر ڈی دھنوکا اور جسٹس جی ایس کلکرنی کی ڈویژن بنچ کاندیولی ایسٹ کے ٹھاکر ویلیج کی رہنے والی ایڈوکیٹ رینا رچرڈ کی طرف سے دائر ایک عبوری عرضی کی سماعت کر رہی تھی، جس میں پولس سے کہا گیا تھا کہ وہ غوثیہ مسجد کی طرف سے دن میں کئی بار لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے ہونے والی صوتی آلودگی کو روکنے کے لئے مسجد کو فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کرے۔
ٹرسٹ اور ریاست کو 9 جون تک عرضی پر اپنا جواب داخل کرنا ہے اور معاملہ کی آئندہ سماعت 19 جون کو ہوگی۔ رچرڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ زیر بحث علاقہ قریب ہی ای ایس آئی ایس ہاسپٹل کی موجودگی کی وجہ سے خاموشی کا علاقہ ہے تاہم پولیس نے 8 مئی اور 12 مئی کو مسجد میں صبح سویرے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کے خلاف اس کی شکایات پر کوئی کاروائی نہیں کی۔
مسجد ٹرسٹ کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ رضوان مرچنٹ نے عرض کیا کہ مسجد سائلنس زون میں نہیں آتی ہے،کیونکہ اسپتال تقریباً 2.5 کلومیٹر دور واقع ہے۔
ریاست کے وکیل یاگنک نے عرض کیا کہ ممبئی پولیس نے کچھ شرائط کے ساتھ مسجد کو 31 مئی تک لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ عدالت نے عرضی قبول کرتے ہوئے ریاست کو ہدایت کی کہ وہ قانون کے مطابق اجازت کے لیے درخواستوں کا فیصلہ کرے۔