امریکہ و کینیڈا

مسلمانوں کے امریکہ میں داخلہ پر دوبارہ پابندی عائد کروں گا: ٹرمپ

ڈونالڈٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر وہ 2024 میں صدر منتخب ہوگئے تو اسلامی ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلہ پر پابندی لگاتے ہوئے ان پر عائد سفری پابندی بحال کردیں گے۔

نیویارک: ڈونالڈٹرمپ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر وہ 2024 میں صدر منتخب ہوگئے تو اسلامی ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلہ پر پابندی لگاتے ہوئے ان پر عائد سفری پابندی بحال کردیں گے۔

دو مرتبہ مواخذہ کا سامنا کرنے والے سابق صدر نے آج نیوہیمپشائر میں کہا کہ ”میں بنیاد پرست اسلامی دہشت گردوں کو اپنے ملک سے باہر رکھنے کے لئے اپنی سفری پابندی بحال کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ گزشتہ 4 سال میں کیا ہوا ہے۔ ہم اس معاملہ میں بے حد سخت تھے۔ ہم اپنی عمارتوں کو دھماکہ سے اڑتے ہوئے دیکھنا نہیں چاہتے۔

واضح رہے کہ ڈونالڈٹرمپ نے 2017 میں اپنے پہلے ہفتہ کے دوران 7 مسلم اکثریتی ممالک بشمول ایران، اعراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن سے سفر کرنے پر پابندی لگادی تھی۔

اگرچہ اس حکم کو پہلے عدالتوں نے روک دیا تھا اور وائٹ ہاؤز نے یہ وضاحت کی تھی کہ یہ مسلمانوں پر پابندی نہیں ہے تاہم سپریم کورٹ نے 2018میں اس اقدام کے حتمی ورژن کو برقرار رکھا تھا۔

صدرجوبائیڈن نے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اس پابندی کو برخاست کردیا تھا۔ وائٹ ہاؤز نے کہا تھا کہ وہ مجموعی پابندی کو برقرار رکھنے کے بجائے بیرونی حکومتوں کے ساتھ معلومات کے تبادلہ کو مضبوط بناتے ہوئے سیاحوں کی اسکریننگ کو بہتر بنائے گا۔

نیو ہیمپشائر میں ٹرمپ کی آمد ابتدائی ووٹنگ والی ریاست میں ان کی پہلی واپسی کی نشاندہی کرتی ہے کیونکہ نیویارک میں فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد ان کی قانونی مشکلات میں اضافہ ہوا تھا۔

انہوں نے اسی دن بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے سابق نائب صدر مائیک پنس نے ایک فیڈرل گرانڈ جیوری کے سامنے گواہی دی ہے کہ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے 2020 کے انتخابات کو درہم برہم کرنے کی کوشش کی تھی۔ مصنفہ ای جین کیورل نے بھی 1990 کی دہائی میں ایک ملاقات کے دوران ٹرمپ کی جانب سے عصمت ریزی سے متعلق سیول ریپ کیس میں بھی گواہی دی تھی۔ ٹرمپ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔