جموں و کشمیر

نیشنل کانفرنس پنچایتی، بلدیاتی اور لوک سبھا الیکشن کیلئے پوری طرح تیار: فاروق عبداللہ

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی سے وابستہ افراد سے کہا کہ اپنے اسلاف کی طرح نیشنل کانفرنس کی مضبوطی کیلئے کام کریں اور نوجوان پود کو نیشنل کانفرنس کی عظیم تاریخ سے باخبر کریں۔

سری نگر: جموں وکشمیر کو موجودہ دور میں جن چیلنجوں کا سامناہے اور یہاں کے عوام جن پہاڑ جیسے مسائل اور مشکلات سے دوچار ہیں، ان کو ہر سطح پر اجاگر کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی ہے اور اس کیلئے پارٹی کی عوامی رابطہ مہم میں مزید سرعت لانے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں
جموں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن کب ہوگا، کانگریس کا سوال
کشمیر میں دہشت گرد ماڈیول بے نقاب
حزب المجاہدین کے خودساختہ کمانڈر بشیر احمد پیر کی جائیداد قرق
جیش محمد کا ماڈیول بے نقاب، 6 افراد گرفتار

ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے گاندربل میں پارٹی کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ تنظیم میں ربط و ضبط نیشنل کانفرنس کا بنیادی اصول رہا ہے اورتنظیم کی بالادستی مقدم ہے ۔تنظیم میں انتشار پھیلانے والوں اور تنظیم مخالف کام کرنے والوں کیلئے پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

پارٹی سے وابستہ افراد کو آپسی صفوں کو مضبوط کرنے پر زور دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ جب تک ہم متحدہ رہیں گے اور اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے رہیں گے ، اس وقت تک ہمارے مخالفین ہم پر غالب نہیں آسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں جو بھی انتخابات ہونگے، خواہ وہ پنچایت الیکشن ہوں، بلدیاتی الیکشن ہوں، ڈی ڈی سی الیکشن ہوں، لوک سبھا الیکشن ہوں یا پھر اسمبلی انتخابات ، ہمیں ہر حال میں کمر بستہ رہنا چاہئے تاکہ ہم اپنی عوامی طاقت کا مظاہرہ کرسکیں اور اس طرح سے ہمیں واقعی لوگوں کی خدمت کرنے کا موقع فراہم ہوگا اور ہم عوام کو ہر سطح پر راحت رسانی اور بنیادی ضروریات کی فراہمی میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی سے وابستہ افراد سے کہا کہ اپنے اسلاف کی طرح نیشنل کانفرنس کی مضبوطی کیلئے کام کریں اور نوجوان پود کو نیشنل کانفرنس کی عظیم تاریخ سے باخبر کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسی تنظیم کی بدولت یہاں کے عوام کو شخصی راج کے ظلم و ستم سے نجات ملی اور اُس دور کا خاتمہ ہوا جب ایک راہ گیری کو ’مہاراجہ کی جئے ہو‘ کہنے کے بعد ہی پل پار کرنے کی اجازت ملتی تھی اور ہماری مساجد میں ایندھن اور گولہ بارود کے گورام کے طور پر استعمال کئے جاتے تھے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اسی ہل والے پرچم کے تلے جموںو کشمیر کے عوام کو زمین پر مالکانہ حقوق حاصل ہوئے۔