جموں و کشمیر

غلام نبی آزاد کے بعد جموں وکشمیر کے 5 سابق ایم ایل ایز اور سینئر لیڈران بھی مستعفی

سابق مرکزی وزیر غلام نبی آزاد کی جانب سے مستعفی ہونے کے ساتھ ہی جموں وکشمیر کانگریس یونٹ میں بھی ہلچل مچ گئی ہے اور آزاد کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے لیڈران بھی مستعفی ہونے کے بارے میں سوچ بچار کر رہے ہیں۔

سری نگر: کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کی جانب سے پارٹی کو الوداع کہنے کے ساتھ ہی جموں وکشمیر کانگریس یونٹ میں ہلچل مچ گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ پانچ سابق ممبران اسمبلی سمیت چھ سینئر لیڈروں نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ۔

یو این آئی اردو کو ذرائع نے بتایا کہ سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر غلام نبی آزاد کی جانب سے مستعفی ہونے کے ساتھ ہی جموں وکشمیر کانگریس یونٹ میں بھی ہلچل مچ گئی ہے اور آزاد کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے لیڈران بھی مستعفی ہونے کے بارے میں سوچ بچار کر رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کانگریس کے پانچ سابق ممبران اسمبلی جن میں جی ایم سروڑی ، چودھری محمد اکرم ، محمد امین بٹ، گلزار احمد ، عبدالرشید ڈار نے باضابط طورپرمستعفی ہونے کا اعلان کیا۔

سابق ممبر اسمبلی محمد امین بٹ نے کہاکہ اب میں کانگریس کے وابستہ نہیں ہوں اور یہ کہ جس کانگریس میں عزت نہیں وہاں رہنا لیڈران کے لئے محال بن گیا ہے۔ اُن کے مطابق غلام نبی آزاد نے پارٹی سے مستعفی ہوکر اچھا فیصلہ لیا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ غلام نبی آزاد ایک منجھے ہوئے سیاسی لیڈر ہیں اور موصوف نے پورے ملک میں کانگریس کے لئے کام کیا ۔

سابق ممبر اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ جموں وکشمیر میں 90فیصد کانگریس لیڈران غلام نبی آزاد کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ سابق وزیر اور ایم ایل سی آر ایس چب نے بھی کانگریس سے استعفیٰ دیا۔ انہوں نے کہا غلام نبی آزاد کی جانب سے پارٹی کو الوداع کہنے کے بعد میں نے بھی کانگریس صدر سونیا گاندھی کو مستعفی ہونے کے بارے میں ایک خط روانہ کیا ہے۔

دریں اثنا یو این آئی اردو کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جموں وکشمیر کانگریس کے کئی سینئر لیڈران مستعفی ہو رہے ہیں اور اس ضمن میں صلاح مشورہ جاری ہے۔ غلام نبی آزاد کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ نئی پارٹی تشکیل دینا خارج از امکان نہیں تاہم ابھی تک آزاد صاحب نے اس ضمن میں کوئی فیصلہ نہیں لیا۔

انہوں ن کہا کہ غلام نبی آزاد کی جانب سے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر لیا گیا کیونکہ اس پُرانی پارٹی میں اب کچھ نہیں بچا۔