ہمیں لگا کہ قیامت آ گئی ہے،عینی شاہدین کے تاثرات
ترکی اور شام میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 2300 تک پہنچ چکی ہے۔ترکی کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 1498 ہو گئی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق شام میں ہلاکتوں کی تعداد 810 تک پہنچ گئی ہے۔
استنبول: ترکی اور شام میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 2300 تک پہنچ چکی ہے۔ترکی کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 1498 ہو گئی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق شام میں ہلاکتوں کی تعداد 810 تک پہنچ گئی ہے۔
بی بی سی نیوز کے مطابق تولن اکایا دیاربکر کی رہائشی ہیں۔ یہ جگہ زلزلے کے مرکز سے مشرق میں کوئی 180 میل کی دوری پر واقع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ابھی پہلے زلزلے کے غم سے اپنے آپ کو باہر نکالنے کی کوشش میں تھیں کہ دوسرے زلزلے نے انھیں آن لیا۔
انھوں نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ وہ بہت سہمی ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق میں نے اسے بہت شدت سے محسوس کیا کیونکہ میں بالائی منزل پر رہتی ہوں۔
ان کے مطابق ہم افراتفری میں باہر کی طرف بھاگے۔ ان کے مطابق میں اب اپنے اپارٹمنٹ کی طرف نہیں جا سکتی ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ اب آگے کیا ہو جائے گا۔‘
ترکی میں پہلے زلزلے کا مرکز غازی عنتیپ تھا اور اس کی شدت 7.8 تھی جبکہ دوسرے زلزلے کی شدت 7.5 تھی اور یہ جگہ پہلے زلزلے کے مرکز سے شمال میں 80 میل کی دوری پر کہرمان مرعش صوبے میں واقع ہے۔
ملیسا سلمان کہرمان مرعش کی رہائشی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ زلزلے والے زون میں رہنے کا مطلب یہ ہے کہ انھیں اس طرح کے جھٹکے لگتے رہتے ہیں۔
مگر ان کے مطابق آج جو ہوا یہ زندگی میں پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ان کے مطابق ’ہمیں لگا کہ یہ قیامت ہے۔‘
ہالس اکتیمر دیاربکر کے رہائشی ہیں۔ وہ ان پہلے لوگوں میں شامل تھے جو پہلی بڑی عمارت گرنے کے بعد اس جگہ تک پہنچے اور پھر ملبے سے لوگوں کو بچانے کی کوششیں شروع کر دیں۔
ان کے مطابق ہم تین لوگوں کی جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔ مگر دو لوگ مر چکے تھے۔ ان کے مطابق دسرے زلزلے کے بعد میں کہیں نہیں جا سکا۔ مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اب انھیں میری مدد کی ضرورت ہوگی۔