آربی آئی کی جانب سے شرحوں میں اضافہ، قرض مہنگے ہوجائیں گے
مئی 2022کے بعد سے مسلسل چوتھی مرتبہ50 اساسی پوائنٹس کااضافہ کیاگیاہے۔ افراط زر کے دباؤ، یوکرین کی صورتحال اورترقی یافتہ ممالک میں مرکزی بینکوں کی جارحانہ پالیسیوں کے سبب غیریقینی معاشی صورتحال کے نتیجہ میں یہ اضافہ ضروری ہوگیاتھا۔
نئی دہلی: ریزروبینک آف انڈیانے قرضوں کی اجرائی کی شرحوں میں تین سال میں سب سے زیادہ 0.5 فیصد کااضافہ کرتے ہوئے اس شرح کو5.90 فیصد تک پہنچادیا۔ جس کی وجہ سے مہنگائی کی مارجھیلنے والے ہندوستانی گھرانوں کے پہلے سے تنگ بجٹ مزید متاثرہوں گے۔
مئی 2022کے بعد سے مسلسل چوتھی مرتبہ50 اساسی پوائنٹس کااضافہ کیاگیاہے۔ افراط زر کے دباؤ، یوکرین کی صورتحال اورترقی یافتہ ممالک میں مرکزی بینکوں کی جارحانہ پالیسیوں کے سبب غیریقینی معاشی صورتحال کے نتیجہ میں یہ اضافہ ضروری ہوگیاتھا۔
ہندوستانی بینک شرحوں میں اضافہ فوراً صارفین سے منتقل کردیں گے جس کے نتیجہ میں قرض اورماہانہ اقساط مہنگی ہوجائیں گی۔ بینک بازار ڈاٹ کام کے سی ای او ادھیل شیٹی نے کہاکہ ریپوریٹس میں تازہ اضافہ کے سبب موجودہ اورنئے قرض داروں کیلئے قرض مزید مہنگے ہوجائیں گے۔
موجودہ قرض داروں کے لئے ہوم لون، کارلون،پرسنل لون اورفلوٹنگ شرحوں پر تعلیمی قرض مزیدمہنگے ہوجائیں گے۔ انہیں گذشتہ ہفتہ کے مقابل زیادہ شرحوں پر قرض حاصل کرنے پڑیں گے۔