دہلی

ذاکر نائک کے ادارہ کے منیجرالزامات سے بری

وکلائے صفائی نے کہاتھاکہ استغاثہ کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ثابت کیا جاسکے کہ قریشی نے اس نوجوان کوگمراہ کیاتھا یا پھر وہ لوگ آئی ایس میں شامل ہوئے تھے۔ قریشی کورسمی کاروائیوں کی تکمیل کے بعد جیل سے رہاکیاجائے گا۔

نئی دہلی: ایک خصوصی عدالت نے آج عرشی قریشی کوالزامات منسوبہ سے بری کردیاجن کے خلاف نوجوانوں کوانتہاپسند بنانے تاکہ وہ اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اختیار کرسکیں، کہ الزام میں انسداد غیرقانونی سرگرمیاں قانون(یواے پی اے)کے تحت مقدمہ درج کیاگیاتھا۔عرشی قریشی 2016 سے جیل میں تھے۔

 وہ متنازعہ مذہبی شخصیت ذاکر نائک کے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن(آئی آرایف) میں گیسٹ ریلیشنس منیجرکی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ممبئی کے عبدل نامی شخص کی اس شکایت پرکہ قریشی نے اس کے لڑکے اشفاق مجید کواکسایاہے، ممبئی پولیس نے عرشی قریشی کے خلاف مقدمہ درج کرلیاتھا۔

خصوصی جج اے این پاٹل نے جمعہ کے روز فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ قریشی کوتمام الزامات منسوبہ سے بری کیاجاتا ہے کیونکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ عبدل 2016میں ممبئی پولیس سے رجوع ہواتھا اس نے قریشی اوردیگر دو افراد کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔

اس نے الزام عائد کیاتھاکہ ان لوگوں نے اشفاق کوگمراہ کرتے ہوئے بھرتی کرنے کی مجرمانہ سازش رچی تھی۔ اشفاق کے علاوہ اس کی بیوی اوربچی کوبھی دہشت پسند تنظیم میں بھرتی کرنے کامنصوبہ تھا۔2017 میں قومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) نے تحقیقات اپنے ہاتھ میں لے لیں تھیں اورقریشی کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔

 ان کے ساتھ گرفتار کئے گئے دیگر دو افراد کے خلاف کوئی چارج شیٹ داخل نہیں کی گئی تھی۔ این آئی اے نے دعویٰ کیاتھاکہ جب قریشی ممبئی میں تھے تو اشفاق ان کے ساتھ ربط میں آیاتھا۔ مقدمہ کی کاروائی کے دوران57گواہوں پر جرح کی گئی جن میں ان لوگوں کے رشتہ دار بھی شامل تھے جنہوں نے دعویٰ کیاتھا قریشی نے اشفاق کو گمراہ کیاہے۔ 8گواہ منحرف ہوگئے تھے۔

وکلائے صفائی نے کہاتھاکہ استغاثہ کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ثابت کیا جاسکے کہ قریشی نے اس نوجوان کوگمراہ کیاتھا یا پھر وہ لوگ آئی ایس میں شامل ہوئے تھے۔ قریشی کورسمی کاروائیوں کی تکمیل کے بعد جیل سے رہاکیاجائے گا۔