مہاراشٹرا

ترمبکیشور فرقہ وارانہ تشدد کی ایس آئی ٹی تحقیقات کا حکم

ناسک کے سپرنٹنڈنٹ پولیس ساہاجی امپ نے کہا کہ مبینہ تنازعہ کے بعد دو گروپس کی میٹنگ کرائی گئی اور پرامن طریقہ سے مسئلہ حل ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ غلط فہمی کی وجہ سے تنازعہ پیدا ہوا تھا جو میٹنگ کے بعد ختم ہوگیا۔

ناسک: سالانہ عرس جلوس کے منتظمین نے منگل کے دن اس الزام کی تردید کی کہ مہاراشٹرا کے ضلع ناسک میں ہفتہ کے دن ترمبکیشور مندر میں گھسنے کی کوئی کوشش کی گئی جس کے نتیجہ میں دو گروپس میں پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں۔

متعلقہ خبریں
چیف منسٹر ریونت ریڈی بدمعاش بی جے پی ایم پی ای راجندر کا الزام
ایرانی فورسس اور افغان طالبان کے مابین تنازعہ
ممبئی سمیت مہاراشٹر میں پانچویں اور آخری مرحلے کیلئے انتخابی مہم ختم
مندر میں اسٹیج منہدم، ایک عورت ہلاک
پاکستان تحریک ِ انصاف، طالبان کا سیاسی شعبہ، اے این پی سربراہ ایمل ولی خان کا سنگین الزام

 مولانا متین سید نے کہا کہ کئی دہائیوں سے روایت چلی آرہی ہے کہ عرس جلوس میں حصہ لینے والے ترمبکیشور مندر کے شمالی دروازہ کی سیڑھیوں کے قریب جاکر لوبان/ اگربتیاں جلاتے ہیں۔

ہم یہ کئی سال سے کررہے ہیں۔ ہم نے کبھی بھی مندر کے گربھ گرہ (مورتی والا کمرہ) میں داخل ہونے کی کوشش نہیں کی اور لوبان کی دھونی دینے پر پہلے کبھی کوئی اعتراض نہیں ہوا۔ اب کیوں ہورہا ہے؟۔

قبل ازیں ڈپٹی چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندر فڈنویس نے جن کے پاس داخلہ کا قلمدان بھی ہے‘ مندروں کے مشہور شہر میں فسادات کی ایس آئی ٹی کے ذریعہ اعلیٰ سطح پر تحقیقات اور ایف آئی آر کے اندراج کا حکم دیا۔

ناسک کے سپرنٹنڈنٹ پولیس ساہاجی امپ نے کہا کہ مبینہ تنازعہ کے بعد دو گروپس کی میٹنگ کرائی گئی اور پرامن طریقہ سے مسئلہ حل ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ غلط فہمی کی وجہ سے تنازعہ پیدا ہوا تھا جو میٹنگ کے بعد ختم ہوگیا۔ عرس کے منتظمین نے بھی اپنا موقف واضح کردیا۔

 سوشل میڈیا پر خبریں ہیں کہ بعض لوگوں نے مندر کے احاطہ میں چادر چڑھانے کی مبینہ کوشش کی لیکن سرکاری سطح پر اس تعلق سے کچھ بھی نہیں کہا گیا۔ ترمبکیشور دیوستھان ٹرسٹ ناسک نے پولیس میں شکایت درج کرائی اور مندر کے مہنت انیکیت شاستری نے تحقیقات کا حکم دینے پر حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

 فڈنویس نے کہاکہ ایس آئی ٹی(خصوصی تحقیقاتی ٹیم) نہ صرف تازہ واقعہ بلکہ گزشتہ برس کے واقعہ کی بھی تحقیقات کرے گی۔ گزشتہ برس ہجوم مین گیٹ کے ذریعہ ترمبکیشور مندر کے اندر مبینہ طورپر گھس پڑا تھا۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ مندر میں غیرمجاز داخلہ کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔ غلط فہمی کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔

ہفتہ کے دن پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں۔ مندر والوں نے پولیس کو طلب کرلیا تھا۔ دونوں فرقوں کے کم ازکم 36 شرپسندوں کو حراست میں لیا گیا۔ مقامی پولیس نے دو گروپس میں صلح صفائی کرادی۔ اپوزیشن شیوسینا۔ یوبی ٹی قائدین نے ریاست میں نظم وضبط کی برقراری میں ناکامی پر حکومت کو نشانہ ئ تنقید بنایا۔ ریاست میں حال میں اکولہ میں تشددمیں ایک جان گئی۔

 اس کے بعد ناسک میں تشدد برپا ہوا۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ بعض افراد یا طاقتیں ریاست میں گڑبڑ پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں جنہیں عنقریب بے نقاب کیا جائے گا۔ ترمبکیشورمندر 3 پہاڑوں برہماگری‘ نیلگری اور کلاگری کے درمیان واقع ہے۔ یہ ملک میں 12 جیوتر لنگاس میں ایک ہے۔