شمال مشرق

آسام حکومت نے ایک مدرسہ کو منہدم کردیا

پولیس کی بھاری جمعیت کی موجودگی میں 8 بلڈوزروں نے انہدامی کارروائی انجام دی۔ بونگائی گاؤں کے ایس پی سوپنانیل ڈیکا نے اطلاع دی کہ حکام نے منگل کے روز مدرسہ اتھاریٹی کو انہدامی کارروائی کی نوٹس جاری کی تھی۔

گوہاٹی: حکومت ِ آسام نے آج ایک خانگی مدرسہ کو منہدم کردیا تاکہ ریاست کے دینی مدارس سے چلائی جارہی مبینہ دہشت گرد سرگرمیوں کو ناکام بنایا جاسکے۔ بونگائی گاؤں ضلع انتظامیہ نے آج صبح ضلع کے کبائی تاری میں واقع مدرسہ مرکز المعارف یو کریانہ کو منہدم کردیا۔

 پولیس کی بھاری جمعیت کی موجودگی میں 8 بلڈوزروں نے انہدامی کارروائی انجام دی۔ بونگائی گاؤں کے ایس پی سوپنانیل ڈیکا نے اطلاع دی کہ حکام نے منگل کے روز مدرسہ اتھاریٹی کو انہدامی کارروائی کی نوٹس جاری کی تھی۔ تقریباً 200 طلبا کے منجملہ بیشتر کو گھر واپس بھیج دیا گیاجبکہ دیگر چند کو قریبی اداروں میں منتقل کردیا گیا۔

بعدازاں انہدامی کارروائی انجام دی گئی۔ مدرسہ کے ایک ٹیچر حفیظ الرحمن کو 26  اگست کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ضلع گول پاڑہ میں قبل ازیں گرفتار کئے گئے 2  اماموں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنا پر یہ گرفتاری عمل میں آئی تھی۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ حفیظ الرحمن اور دونوں اماموں کے دہشت پسند تنظیموں ہندوستانی برصغیر میں القاعدہ اور انصاراللہ بنگلہ ٹیم (اے بی ٹی) کے ساتھ گہرے تعلقات تھے۔ ڈیکا نے بتایا کہ ہمیں مدرسہ کے احاطہ سے چند قابل اعتراض دستاویزات بھی دستیاب ہوئے ہیں۔

 انہدامی کارروائی کے پس پردہ وجوہات کے بارے میں بتاتے ہوئے پولیس عہدیدار نے کہا کہ یہ مدرسہ سرکاری قواعد اور ضروری تعمیراتی اجازت نامہ کے بغیر تعمیر کیا گیا تھا۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے تحت اسے منہدم کردیا گیا۔ گزشتہ 5 ماہ کے دوران آسام پولیس نے تقریباً 40  افراد کو القاعدہ اور انصاراللہ بنگلہ ٹیم کے ساتھ تعلقات رکھنے پر گرفتارکرلیا ہے۔

a3w
a3w