بھارت

آسام میں کم سنی کی شادیوں کا مسئلہ: مسلم پرسنل لابورڈ سپریم کورٹ سے رجوع ہوگا

آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ(اے آئی ایم پی ایل بی)آسام میں کمسنی کی شادیوں کے خلاف حالیہ مہم پرسپریم کورٹ سے رجوع ہونے کی تیاریاں کررہاہے۔

گوہاٹی: آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ(اے آئی ایم پی ایل بی)آسام میں کمسنی کی شادیوں کے خلاف حالیہ مہم پرسپریم کورٹ سے رجوع ہونے کی تیاریاں کررہاہے۔

اس کی ورکنگ کمیٹی کے رکن نے آج یہ بات بتائی۔یہ فیصلہ اتوارکے روز لکھنومیں ایک بورڈ میٹنگ میں لیاگیا۔ گوہاٹی ہائیکورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ اورکمیٹی کے رکن حافظ رشید احمد چودھری نے یہ بات کہی۔ انہوں نے بتایاکہ میں نے یہ مسئلہ اٹھایا اوراس پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ مسلم لڑکیوں کی شادی کی اقل ترین عمر سے متعلق ایک کیس سپریم کورٹ میں زیرالتواء ہے۔

چودھری نے کہاکہ مسلم پرسنل لا کے مطابق کوئی بھی مسلمان لڑکی15 سال کی عمر کے بعد شادی کرسکتی ہے۔ پنجاب اورہریانہ ہائیکورٹ نے اپنے ایک فیصلہ میں کہاہے کہ15 سالہ مسلم لڑکی اپنے پسندیدہ مرد سے شادی کرسکتی ہے۔ بچپن کی شادیوں پر امتناع کے قانون بابتہ2006 کے مطابق ایسی شادیاں غیر قانونی نہیں ہیں۔ بہرحال قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال نے ہائیکورٹ کے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چالینج کیاہے۔

سینئرایڈوکیٹ نے بتایاکہ آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ اس کیس میں فریق بننے کی اپیل کرے گا۔ اگرچیکہ یہ کیس آسام سے تعلق نہیں رکھتالیکن یہ دونوں معاملات شادی کیلئے لڑکیوں کی اقل ترین عمر طے کرنے سے متعلق ہیں۔ اسی لئے ہم اس میں فریق بننا چاہیں گے۔

چودھری نے الزام عائد کیاکہ بچپن کی شادیوں کے مسئلہ پر لوگوں کوگرفتار کرنے کے معاملہ میں حکومت آسام نے قوانین کی پابندی نہیں کی ہے۔ کمسنیکی شادیاں بند ہونی چاہئیں لیکن ایسے کسی اقدام سے قبل حکومت کو پہلے اس کے بارے میں شعوربیدارکرناچاہئے۔