اسمبلی انتخابات، پارٹی کی100 سے زائد حلقوں پر کامیابی یقینی۔کے سی آر پر امید
صدر بی آر ایس و چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ریاست کے آئندہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو ایک سو (100) سے زائد اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل ہوگی۔
حیدرآباد: صدر بی آر ایس و چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ریاست کے آئندہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو ایک سو (100) سے زائد اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل ہوگی۔
آج تلنگانہ بھون میں پارٹی کے تاسیسی اجلاس کے موقع پر اراکین عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ تلنگانہ اسمبلی کے پہلے انتخابات میں ٹی آر ایس کو 63حلقوں پر، دوسری میعاد میں 88حلقوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔
اب ہمارا حدف ایک سو سے زیادہ حلقوں پر کامیابی حاصل کرنا ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ ہم اس حدف کو ضرور حاصل کریں گے۔ انہوں نے پارٹی قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ ہر ایک اسمبلی حلقہ کے لئے دو دو قائدین کو ذمہ داری تفویض کریں۔
گاؤں، گاؤں میں شب بسری پروگرام منعقد کرتے ہوئے عوام سے ہم آہنگ ہوں، حکومت کی جانب سے برقی سربراہی، سڑکوں کی تعمیر، دھان کی خریداری، زراعت کے فروغ، مویشی پالن کی حوصلہ افزائی، سمکیات کو فروغ و دیگر پروگرامس پر کامیاب عمل آوری سے عوام کو واقف کرائیں۔ کے سی آر نے کہا کہ تلنگانہ نے گزشتہ ایک دہے سے بھی کم عرصہ کے دوران قابل رشک ترقی کی ہے۔
ہر شعبہ میں ریاست کی بے مثال ترقی کا مشاہدہ کرنے کیلئے پڑوسی ریاستوں کے عوام تلنگانہ آرہے ہیں۔ پڑوسی ریاستوں کے عوام میں بھی تلنگانہ جیسی ترقی کی خواہش پیدا ہو رہی ہے۔ صدر بی آر ایس نے کہا کہ وہ پارٹی میں داخلی اختلافات کو دور کرنے پر بھی توجہ مرکوز کریں گے۔ ہماری ساری کوشش سرکاری اسکیمات سے عوام کو مسلسل واقف کرانا، عوام سے مسلسل رابطہ قائم رکھنا، ہمیشہ عوام کے درمیان رہنے کی کوشش کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کا پھر ایک بار اقتدار حاصل کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ ہماری کوشش گزشتہ کے مقابلہ زیادہ حلقوں سے کامیابی حاصل کرنا ہے۔ ہمارا نظریہ ہےElectiom Should be not by Chance But by Choice ہے۔ اب ماضی کی سیاست کام نہیں کرے گی۔ اختراعی موضوعات کو اختیار کرتے ہوئے عوام کی توجہ حاصل کرنا ضروری ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ اسمبلی انتخابات میں بی آر ایس کو ریکار ڈ کامیابی حاصل ہوگی۔
ہم بی آر ایس کو عوام میں لئے جانے کیلئے ٹی وی میں اشتہارات دیں گے، چھوٹی چھوٹی فلمیں بھی بنائیں گے اور ضرورت پڑنے پر اپنا علیحدہ ٹیلی ویژن چیانل بھی قائم کریں گے۔ کے سی آر نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب کی بار کسان سرکار کے نعرہ کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ کے سی آر نے کہا کہ ملک کا کسان پریشان ہے، کسانوں میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم کو کم سے کم سیاست کرتے ہوئے کسانوں کے مسائل حل کرنا ہے، جس طرح سیاست کے ذریعہ تلنگانہ حاصل کیا گیا ٹھیک اُسی طرح پارلیمانی طرز پر کوئی بھی چیز حاصل کی جاسکتی ہے۔
اب اسی طرز پر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب کی بار کسان سرکار کے نعرہ کے ذریعہ آگے بڑھا جائے گا۔ ہمارا مقصد ملک کو ترقی کی سمت گامزن کرنا ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ ہر بار کسان آفات سماوی سے متاثر ہورہا ہے اس لئے اب ضروری ہوگیا ہے کہ کسانوں کو غیر موسمی بارش سے قبل ہی فصل کاٹنے کے متعلق باشعور بنایا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سابق کی طرح اس بار بھی مکئی، جوار و دیگر فصلوں کو خریدا جائے گا۔
زراعت کو نفع بخش پیشہ میں تبدیل کرتے ہوئے کسانوں کی ترقی ہی حکومت کا نصب العین رہے گا۔ ملک کی جی ایس ڈی پی میں زراعت کا حصہ 23فیصد ہے۔ صدر بی آر ایس نے کہا کہ چند دیہاتوں میں سرکاری اراضیات بے کار پڑی ہیں۔ ان اراضیات کے سروے نمبرس ان کے آفس کو روانہ کریں۔اگر یہ اراضیات مکانات کی تعمیر کیلئے موزوں ہوں تو فوری عوام میں تقسیم کا عمل شروع کریں گے۔
حلقہ اسمبلیوں میں ان اراضیات کو صدرنشین ضلع پریشد اراکین پارلیمنٹ، ضلع انچارج وزراء کے دفاتر کی تعمیر کیلئے استعمال کی جائیں گی۔ آئندہ 3تا 4 مہینوں میں اس عمل کو تکمیل کرلیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی وزراء کی شفاف کارکردگی کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار ریاست میں سرمایہ کاری کیلئے آرہے ہیں جس کے اچھے نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ صدر بی آر ایس نے کہا کہ آندھرا پردیش میں فی کس سالانہ شرح آمدنی 2,19,518 روپے ہے جو تلنگانہ سے ایک لاکھ روپے کم ہے۔
ہم سے کم آمدنی والی ریاستوں کی تعداد20تا 22 ہے۔ چونکہ ہمارا نظریہ ہے کہ عقل اور سوج بوجھ کے ذریعہ پتھر کوبھی قابل کاشت بنایا جاسکتا ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ پڑوسی ریاست مہاراشٹرا مقاصد و منشور سے عاری ہے۔ وہاں کے کسانوں میں خودکشی کی شرح بہت زیادہ ہے۔ تلنگانہ نئی ریاست ہونے کے باوجود ہم نے مختلف ترقیاتی ماڈلس کا جائزہ لیا اپنا ایک ماڈل بنا کر عمل کیا اور آج ہم ملک کی تیز رفتار ترقی کررہی ریاستوں میں سرفہرست ہیں۔
فی کس سالانہ برقی استعمال میں ہم سب سے آگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ فلاحی اسکیمات پر عمل آوری جاری رہے گی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کارگزار صدر بی آر ایس کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ ملک میں معیاری تبدیلی لانے کیلئے بی آ رایس آگے بڑھے گی۔پارٹی کے تاسیسی اجلاس کے دوران اراکین عاملہ کی جانب سے مختلف عنوانات پر قراردادیں پیش کی گئیں اور تفصیلی غور وخوص کے بعد انہیں منظور کیا گیا۔
کے ٹی آر نے قرار داد پیش کی کہ بی آر ایس تحریک تلنگانہ کے جذبہ کو برقرار رکھتے ہوئے ملک کی سیاست اور سماج میں معیاری تبدیلی لانے کیلئے جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو آزاد ہوئے75 سال کے بعد بھی آج ملک کے عوام کو پینے اورزراعت کیلئے پانی دستیاب نہیں ہے۔ کئی دیہات آج بھی تاریک ہیں۔ بنیادی سہولتوں کا فقدان ملک کی ترقی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
سماج میں آج بھی ذات پات، مذہب اور جنس کے نام پر امتیاز برتا جارہا ہے۔ ان عوامل کی وجہ سے ترقی کا عمل مسدود ہوگیا ہے۔ ملک میں مساوات کا فقدان ہے، اگرچہ کہ ملک کے دستور میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق فراہم کئے گئے ہیں مگر آج بھی دلت اور اقلیتوں پرہورہے حملے سماجی تانے بانے کی برقراری پر سوالیہ نشان بن گئے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ یہ طریقہ کار ہمارے لئے قطعی قابل قبول نہیں ہے۔
کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ ملک بہترین وسائل سے مالا مال ہے۔ حکمرانوں کی ناکامی عوام کی بدقسمتی سے غربت کا دور دورہ ہے۔ ہر سال 70,000ٹی ایم سی پانی دریاوں میں بہتا ہے۔ مگر ہم صرف20,000ٹی ایم سی پانی ہی استعمال کررہے ہیں۔ ماباقی 50,000 ٹی ایم سی پانی سمندر میں ضائع ہورہا ہے۔ یہ سب مرکز کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار ہے۔
کے ٹی آر نے کہا کہ ہندوستان سے رقبہ میں چھوٹے ممالک میں بڑے بڑے آبپاشی پراجکٹس تعمیر کئے گئے ہیں۔ دنیا کا سب سے بڑا پراجکٹ زمبابوئے میں ہے۔ چونکہ ہمارے حکمراں ایسا نہیں کررہے ہیں کسان خود کشی کرنے پر مجبور ہیں۔ سواء تلنگانہ کے دوسری ریاستوں کے عوام پینے کے پانی کیلئے پریشان ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ ملک کو تین تا چار بڑے بڑے پراجکٹوں کی ضرورت ہے۔
ملک کیلئے آبپاشی پالیسی تدوین کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک میں مسلسل24گھنٹہ برقی سربراہ کرنے کیلئے نئی برقی پالیسی تیار کرنا چاہئے۔ قبل ازیں پارٹی سربراہ کے سی آر نے تلنگانہ تلی کے مجسمہ کو پھول مالا پہنایا پھر بی آر ایس کے گلابی پرچم کو لہرایا جس کے بعد پارٹی کے تاسیسی جلسہ جس میں صرف ا راکین عاملہ کو شرکت کی اجازت تھی، کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر پارٹی جنرل سکریٹری کے کیشو راؤ نے خطبہ استقبالیہ دیا۔