دہلی

مودی حکومت پر قومی سلامتی کو خطرہ میں ڈالنے کا الزام

کانگریس نے آج پونچھ حملہ کے بارے میں مودی حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھایا اور حالیہ عرصہ میں جموں وکشمیر میں کئی دہشت گرد حملوں کا حوالہ دیا تاکہ مرکز پر قومی سلامتی کو خطرہ میں ڈالنے کا الزام عائد کیا جاسکے۔

نئی دہلی: کانگریس نے آج پونچھ حملہ کے بارے میں مودی حکومت کی خاموشی پر سوال اٹھایا اور حالیہ عرصہ میں جموں وکشمیر میں کئی دہشت گرد حملوں کا حوالہ دیا تاکہ مرکز پر قومی سلامتی کو خطرہ میں ڈالنے کا الزام عائد کیا جاسکے۔

متعلقہ خبریں
پون کھیڑا کی ضمانت میں 3 مارچ تک توسیع
پون کھیڑا کو سپریم کورٹ سے28 فروری تک عبوری ضمانت
”ٹائیگر زندہ ہے“کھیڑا کو راحت پر جئے رام رمیش کا ریمارک
بھارت جوڑو یاترا سے بی جے پی کے کئی ارکان پارلیمنٹ پریشان: پون کھیرا
آئی ٹی قوانین میں ترمیم، سوشل میڈیا کی آزادی پر حملہ: پون کھیڑا

یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ جموں وکشمیر کے پونچھ میں 20 اپریل کو دہشت گرد حملہ میں 5 فوجی جوان ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔ ان کی گاڑی میں آگ لگ گئی تھی۔

کانگریس کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے یہاں اے آئی سی سی ہیڈکوارٹرس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 7 دن گزرچکے ہیں لیکن وزیراعظم نریندر مودی نے 5 ہندوستانی فوجیوں کے پونچھ حملہ میں شہید ہونے پر تعزیت کا ایک لفظ تک نہیں کہا ہے تاہم انہیں جمعرات کے روز میڈیا کے ایک پروگرام میں ایک لڑکی کی خودکشی کے بارے میں بھونڈہ مذاق کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

کھیڑا نے کہا کہ وزیراعظم مودی نے دہشت گرد حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے جبکہ اطلاعات کے مطابق اس میں طالبان کے ملوث ہونے کا بھی اشارہ ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کی کئی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے انتہائی عصری ”اسٹیل کور“ گولیوں کا استعمال کیا تھا جو امریکی فوج نے اگست 2021میں اس ملک سے تخلیہ کے وقت افغانستان میں چھوڑی تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دہشت گرد گروپس جیسے لشکر طیبہ اور جیش محمد نے طالبان سے یہ گولیاں حاصل کرلی تھیں۔

کھیڑا نے کہا کہ ناٹو افواج افغان جنگ کے دوران یہ چینی ساختہ اسٹیل کور گولیاں استعمال کیا کرتی تھیں جو بکتربند گاڑی کی ڈھال میں سوراخ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور یہ گولیاں ان کے ہتھیاروں کے ذخیرہ کا حصہ تھیں جو ناٹو فورسس نے افغانستان سے جاتے وقت وہیں چھوڑدی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی ”سگار“ (افغانستان کی بازآبادکاری کے لئے خصوصی انسپکٹر جنرل) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جو 28 فروری کو جاری کی گئی ہے ”طالبان‘ مقبوضہ اسلحہ اور آلات کا ایک حصہ فروخت کرسکتے ہیں تاکہ اپنے مالیہ میں اضافہ کرسکیں۔یہ بھی ممکن ہے کہ طالبان کا افغان نیشنل سیکوریٹی فورسس کے ہتھیاروں کے ذخیرہ پر مکمل کنٹرول نہ ہوجس کا مطلب یہ ہے کہ اسمگلرس یا گن ڈیلرس اس سازوسامان کو حاصل کرسکتے ہیں اور کھلے بازار میں فروخت کرسکتے ہیں“۔

پون کھیڑا نے اخبار نیویارک ٹائمس کی ایک رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی ساختہ سامان بشمول امریکی ساختہ پستول‘ رائفلس‘ گرینیڈس‘ دوربینیں اور تاریکی میں دیکھنے کی عینکیں افغان گن ڈیلرس کے ہاتھ لگ گئی ہیں۔ اس سیاق و سباق میں یہ بات نوٹ کرنا اہم ہے کہ ہندوستان کی سابق خارجہ پالیسی موقف کو ترک کرتے ہوئے مودی حکومت نے طالبان کے ساتھ بات چیت شروع کی ہے۔

2023 کے بجٹ میں مودی حکومت نے افغانستان کے لئے 200 کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے پونچھ اور راجوری میں حالیہ عرصہ میں کئے گئے کئی دہشت گرد حملوں کی فہرست بھی گنوائی۔ کھیڑا نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں کانگریس قوم کے ساتھ ہے۔ کانگریس قائد نے حکومت سے سوالات کرتے ہوئے پوچھا کہ مودی حکومت پونچھ دہشت گرد حملہ پر کیوں خاموش ہے۔

کیا یہ بات درست نہیں ہے کہ مودی حکومت نے قومی سلامتی کو خطرہ میں ڈالا ہے۔ جموں و کشمیر میں 1249 دہشت گرد حملے ہوئے ہیں جن میں 350 عام شہری اور 569 جوان شہید ہوئے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ سیکوریٹی تنصیبات پر جن میں سی آر پی ایف کیمپس‘ فوجی کیمپس‘ ایرفورس اسٹیشن اورفوجی اسٹیشنس شامل ہیں‘ کم ازکم 18 بڑے دہشت گرد حملے ہوئے ہیں جن میں ہماری کئی قیمتیں جانیں تلف ہوئی ہیں۔پونچھ حملہ سے طالبان کی کڑیوں کے ملنے کے بعد کیا مودی حکومت کے لئے یہ مناسب ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ سفارتی رسائی اور بات چیت جاری رکھے؟۔