حمید عادل
پیاری شنو!
کیسی ہو؟ مجھے بھول تو نہیں گئی ہو؟ جب کہ مجھے تمہارے ساتھ گزارا ہوا لمحہ لمحہ یاد ہے ۔ تم سے بس میں ہوئی پہلی ملاقات تومیں ہرگز نہیں بھول سکتا۔کیا تمہیں یاد ہے کہ تم نے اپنا بیاگ میرے حوالے کرتے ہوئے کہا تھا:
’’ بھیا! ذرا اسے اپنے پاس رکھنا۔‘‘
تمہارے خوبصورت اور نازک نازک ہونٹوں سے ’’بھیا‘‘ کالفظ سن کر مجھے کچھ زیادہ ہی تکلیف ہوئی تھی، چنانچہ میں نے تم سے شکایت بھرے لہجے میں کہا تھا :
’’ مجھے بھیا کیوں کہا؟‘‘
تو تم نے ایک ادا سے جواب دیا تھا:
’’تو اور کیا کہوں؟‘‘
میں تمہارا جواب سن کرسن ہوگیا تھا لیکن دل ہی دل میں کڑھتا رہا تھاکہ میں اتنی خوبصورت لڑکی کا بھلا بھائی کیسے ہو سکتا ہوں؟میں نے تم سے تمہارا نام پوچھا تو تم نے جواب دیا تھا ’’کرینہ‘‘ مجھے تمہارا یہ جواب مطمئن نہیں کرسکا تھا، چنانچہ میں نے بڑی ڈھٹائی سے تمہارا بیاگ کھولا اور تمہارے بس پاس پر نظر دوڑائی توپتا چلاکہ تمہارا نام کچھ اور ہے ۔میں نے تمہاری طرف دیکھا تو تم شوخ انداز میں میری طرف دیکھ رہی تھیں۔ تمہاری وہ شرارت بھری مسکراہٹ سیدھے میرے دل میں اتر گئی تھی۔ کچھ دیر بعدتمہیں میرے سامنے والی نشست پر جگہ مل گئی تھی۔ مجھے نجانے کیا ہوگیا تھا کہ میں بے ساختہ تمہارے پیر سے اپنا پیر ٹکرا بیٹھا،جس سے تم بری طرح سے بدک گئی تھیں۔ مجھے پتا نہیں تھا کہ میری حرکتوں کو میری بغل والی نشست پر براجمان ایک شخص بغوردیکھ رہا ہے چنانچہ اس نے مجھے ڈانٹتے ہوئے کہا تھا:
’’ تیرے پیروں میں کیا کھجلی ہورہی ہے؟‘‘
قریب تھا کہ وہ مجھے ایک گھونسہ رسید کردیتا لیکن تم نے عین وقت پر مداخلت کرتے ہوئے کہا تھا :
’’ انکل! ان کی غلطی نہیں ہے، میرا ہی پیر ان کے پیر سے ٹکرا گیا۔‘‘
تمہارا جواب سن کر اس شخص کو توجیسے سانپ سونگھ گیا تھا ۔ اگر تم نے بروقت مداخلت نہ کی ہوتی تو میرا پٹنا یقینی تھا… تمہارے اس طرز عمل سے میں سمجھ گیا تھاکہ میرے لیے تمہارے دل میں کچھ کچھ ہونے لگا ہے …
کیا بات ہے آج کل تمہارے ایس ایم ایس نہیں آرہے ہیں ،اس تعلق سے عرض کیا ہے :
یار تم بھی عجیب ہو
میرے دل کے کتنے قریب ہو
نہ ملتے ہو نہ ایس ایم ایس کرتے ہو
کیا تم مجھ سے بھی زیادہ غریب ہو؟
مجھے تمہارے ایس ایم ایس بہت زیادہ پسند آتے ہیں ۔ ایک دن تم نے ایک پیارا سا ایس ایم ایس بھیجا تھا، جو اس طرح تھا۔
’’دس پیار بھرے ایس ایم ایس آپ کے لیے !‘‘
اور پھر تم نے دس ایس ایم ایس بالکل کورے بھیجے تھے جب کہ گیارہواں ایس ایم ایس کچھ اس طرح تھا:
’’ کچھ نظر آیا؟ نہیں نا! ارے نادان ، پیار نظر تھوڑی نہ آتا ہے ، اسے تو محسوس کیا جاتا ہے ۔‘‘
تمہارے اندر شرارت کوٹ کوٹ کر بھری ہے ، اور مجھے تمہاری یہ شرارتیں بہت اچھی لگتی ہیں۔ میں تو کہوں گا جس میں شرارت نہیں اس میں زندگی کی حرارت نہیں…
تمہیں مجھ سے یہ شکایت ہے کہ میں کہیں کوئی ملازمت کیوں نہیں کرتا؟ارے جب کوئی ذمے داری ہی نہیں ہے تو پھر میں ملازمت کیوں کروں؟ ایک بار مجھ سے شادی کرلو، دیکھو میں تمہارے لیے کیا کیا کرتا ہوں!
شنو، میری زندگی! میںچاہے ملازمت کروں یا نہ کروں، تمہیں ڈھیر ساری خوشیاں دوں گا ۔میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں اور جلد از جلد کرنا چاہتا ہوں ۔ اب میں کیا بتاؤں کہ تمہارے عشق نے مجھے شاعر بنا دیا ہے ، شادی کے موضوع پر میری شاعری کاایک ادنیٰ سا نمونہ پیش ہے:
دن میں چاند ستارے اچھے نہیں لگتے
اب دنیا کے نظارے اچھے نہیں لگتے
کوئی آپ کے پپا ممی سے کہہ دے
کہ اب آپ کنوارے اچھے نہیں لگتے
شنو! مجھے آج ہمارے عشق کا وہ دلچسپ واقعہ یاد آرہاہے ،جب میں نے تمہارا ہاتھ پکڑکر کہا تھا ’’ یو آر ہاٹ بے بی‘‘اس پر تم نے ایک زور دار چانٹا میرے گال پر رسید کرتے ہوئے کہا تھا ’’بدتمیز! مجھے 103 ڈگری بخار ہے اور تمہیں عشق کی سوجھ رہی ہے ۔‘‘
میں تمہارا چانٹا کھاکر بہت ہنسا تھا…آج مجھے وہ لمحے بھی یاد آرہے ہیں جب میں نے تم سے پہلی بار کہا تھا ’’ میں تم سے پیار کرتا ہوں ۔‘‘ اس پر تم نے دو ٹوک انداز میںجواب دیا تھا ’’ پر میں توکسی اور سے پیار کرتی ہوں ، میرے دو بوائے فرینڈس بھی ہیں اور دو افیر بھی رہ چکے ہیں ۔‘‘ یہ جواب سن کر میں نے بہ دیدہ نم تم سے گذارش کی تھی ’’دیکھو ، کچھ ایڈجسٹ ہوسکے تو!‘‘
دراصل میں کسی قیمت پر تمہیں کھونا نہیں چاہتا تھا ، تمہارا جواب سن کر میری آنکھوں میں آنسو تیرنے لگے تو تم نے میرے آنسو پوچھتے ہوئے کہا تھا کہ تم مجھ سے مذا ق کررہی تھیں۔
شنو! آئندہ کبھی ایسا مذاق مت کرنا، تمہارا اس طرح کا مذاق کسی دن میری جان نہ لے لے!
کیا بتاؤں کہ تمہارے بغیر میری زندگی کیسے گزرتی ہے ، ارے تمہارے بغیر Sunday میرے لیے Saddayبن جاتا ہے جب کہ Monday میرے لیے Moanday، Tuesdayمیرے لیے Tearsday، Wednesdayمیرے لیے Wasteday، Thursdayمیرے لیے Thirstday، Fridayمیرے لیے Frightdayاور Saturdayمیرے لیے Shatterdayبن کر رہ جاتا ہے ۔
تم نے ایک دن مجھ سے پوچھا تھا کہ ’’ میری یاد آئے تو تم کیا کرتے ہو؟‘‘ میں نے جواب دیا تھا ’’ تمہاری پسندیدہ آئسکریم کھا لیتا ہوں۔‘‘ اور پھر میں نے تم سے سوال کیا تھا ’’ میری یاد آنے پر تم کیا کرتی ہو؟‘ تو تم نے ادائے دلبری سے جواب دیا تھا ’’تمہارا پسندیدہ برانڈ کاسگریٹ پی لیتی ہوں ۔‘‘ دیکھو یہ بات مذاق کی حد تک تو ٹھیک ہے ، ورنہ سگریٹ کی یہ اوقات نہیں کہ وہ تمہارے ہونٹوں کو چھو لے…
شنو! میں تمہیں بے انتہا پیار کرتا ہوں، دیکھوپیار سمجھے تو احساس ، دیکھو تو رشتہ ، کہو تو لفظ ، چاہو تو زندگی ، نبھاؤ تو وعدہ اور مل جائے تو جنت ہے ۔ زندہ ہوتے ہوئے مرجانا عشق ہے اور تنہائی میں مسکرانا عشق ہے ۔
تمہیں مجھ سے ہمیشہ یہ شکایت رہتی ہے کہ میں رات گیارہ بجنے کے بعد تمہارے مس کال یا ایس ایم ایس کا جواب نہیں دیتا۔تمہیں شکایت ہے کہ میں بہت جلد خواب خرگوش کے مزے لوٹنے لگتا ہوں ۔دراصل میں ان احمق عاشقوں میں سے نہیں جو رات کو تارے گنتے ہیں ۔
ارے پگلی!میں رات کو سوتا اس لیے ہوں کہ تمہارے خواب دیکھ سکوں۔
کیا تم اپنی آنکھیں ایک لمحے کے لیے بند کرسکتی ہو پلیز؟
شکریہ
کتنا اندھیرا ہے نا ؟
بس یہی میری زندگی ہے تمہارے بغیر۔
کیا تمہیں وہ لمحہ یاد ہے جب ہم شہر کے ایک معروف گارڈن کی سیر کررہے تھے اور میں پھسل کر دھول چاٹنے ہی والاتھا کہ تم نے مجھے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر تھام لیا تھا ۔مجھے تمہارا اس طرح تھامنا اچھا لگا تھا لیکن شنو! مجھے تمہارا ہاتھ نہیں ساتھ چاہیے کیوںکہ ’’ ہاتھ دینے والے ‘‘ تو بہت مل جاتے ہیں لیکن ساتھ دینے والے یہاں کم ہی ملتے ہیں ۔
آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے ، تیزی کا دور ہے ، ہمارا عشق بھی کچھ اس طرح تیزی سے پھلتا پھولتا گیا کہ مجھے آج سوچ کر بھی حیرت ہوتی ہے ۔ میں ’’بھیا ‘‘ سے کس طرح تمہارا ’’سیاں‘‘ بن بیٹھا پتہ ہی نہیں چلا۔ سنتا آیا تھا کہ پچھلے دور میں بیچارے عاشق کو اپنی معشوقہ کی گلی کے کئی چکر کاٹنے پڑتے تھے،اسے کافی محنت مشقت کرنی پڑتی تھی۔کچھ عاشق تو پٹنے کے ڈر سے اپنے عشق کا ساری عمراظہار نہیں کرپاتے تھے اور تڑپ تڑپ کر دنیا سے گزر جاتے تھے۔ آج کل تو لڑکے لڑکیاں عشق کاکچھ اس آسانی سے اظہارکرنے لگے ہیں کہ لگتا ہے جیسے ان میں شرم و حیا باقی ہی نہیں رہی۔ کسی ماڈرن لڑکی سے جیسے ہی ’’آئی لو یو‘‘کہا جاتا ہے فوری ’’ آئی لو یو ٹو‘‘ کاجواب مل جاتا ہے ۔میں نے یہ بھی سن رکھا تھا کہ لڑکیاںپہلے لڑکوں کو آسانی سے گھاس نہیں ڈالتی تھیں لیکن آج کل کی بیشترلڑکیاںنہ صرف آسانی سے گھاس ڈالتی ہیں بلکہ سرسبزو شاداب گھاس پر بیٹھ کر ان سے چونچیں لڑانے میں بھی شرمندگی محسوس نہیں کرتیں!
شنو! میں لڑکا ہوں، تمہارے علاوہ کسی اور کو بھی دیکھ سکتا ہوں ، لیکن تم کبھی میری تقلید کرنے کی کوشش نہ کرنا۔ یاد رکھو ! لڑکی جب ایک بار بدنام ہوجاتی ہے تو پھر وہ کہیں کی نہیں رہتی۔ تم بڑی سادہ لوح ہو، کسی کا دل ٹوٹتے ہوئے نہیں دیکھ سکتیں۔تم اتنی نادان ہو کہ اگر کوئی تم سے محبت کا اقرار کربیٹھے تو تم میرے علاوہ اسے بھی چاہنے لگ جاؤ…
شنو!تمہاری سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ تم گھر والوں کی آنکھوں میں بڑی نفاست سے دھول جھونک کر کالج جانے کے نام پرمجھ سے ملتی ہو، مگر یہ سوچ کرمیں تھرا جاتا ہوں کہ زندگی کے کسی موڑ پر اگر تمہیں مجھ سے بھی زیادہ خوبرو نوجوان مل جائے تو کہیں تم میری آنکھوں میں بھی دھول جھونک کر اس سے پینگیں نہ بڑھانا شروع کردو،کیونکہ جب تم اپنے والدین کی وفادار نہیں ہو تو پھر میری وفادار کیسے بن سکتی ہو؟
فقط :
تمہارامعصوم عاشق
۰۰۰٭٭٭۰۰۰