حیدرآباد

تلنگانہ کسی کی جاگیرنہیں، نوجوانوں کی قربانیاں نظرانداز: پرینکاگاندھی

جنرل سکریٹری کانگریس پرینکاگاندھی نے کہاکہ تلنگانہ کے شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ان کی والدہ سونیاگاندھی نے طلباء ونوجوانوں کی قربانیوں سے متاثرہوکر علحدہ تلنگانہ دیاہے اس کیلئے انہوں نے اقتدار یا سیاسی مفادات کی پرواہ نہیں کی۔

حیدرآباد: جنرل سکریٹری کانگریس پرینکاگاندھی نے کہاکہ تلنگانہ کے شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ان کی والدہ سونیاگاندھی نے طلباء ونوجوانوں کی قربانیوں سے متاثرہوکر علحدہ تلنگانہ دیاہے اس کیلئے انہوں نے اقتدار یا سیاسی مفادات کی پرواہ نہیں کی۔

ان کا مقصدیہ تھا کہ تلنگانہ ایک مستحکم اور خوشحال ریاست بن جائے اور تلنگانہ کے عوام اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں۔ چنانچہ نوجوانوں کی قربانیوں اور تمام طبقات کی جدوجہد کوپیش نظر رکھتے ہوئے علحدہ تلنگانہ ریاست کاقیام عمل میں لایا گیا لیکن افسوس کہ بی آرایس حکومت نے تلنگانہ کے شہیدوں اور عوام کے خوابوں کو چکنا چور کردیا۔تلنگانہ کے عوام نے پانی‘فنڈ اور روزگارکی مساوی تقسیم کے نظریہ کے تحت جدوجہدشروع کی تھی۔

تلنگانہ کے قیام کے بعد صرف حکمران قائدین نے ہی پانی فنڈ اور روزگارکے مواقع سے استفادہ کیا اوراپنے قریبی دوستوں اوررشتہ داروں کوہی فائدہ پہنچایا۔وہ اپنے آپ کوجاگیردار اور تلنگانہ ان کی جاگیر سمجھ بیٹھے ہیں۔وہ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ تلنگانہ کے عوام نے اپنے حقوق کے لئے قربانیاں نہیں دی ہیں۔ پرینکاگاندھی آج سرور نگر گراؤنڈ پر تلنگانہ کانگریس کی جانب سے بیروزگاری کے خلاف منعقدہ جلسہ عام ”یوو ا سنگھرش سبھا“ سے خطاب کررہی تھیں۔

جلسہ میں ہزاروں کی تعدادمیں شریک نوجوانوں کی تعداد کودیکھ کر وہ بے حد متاثرہوئیں اور کہاکہ سینکڑوں نوجوانوں نے اپنے حق کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے اپنا خون اورپسینہ بہایا ہے تاکہ تلنگانہ کے تمام اضلاع حیدرآبادکی طرح ترقی یافتہ اضلاع بن جائے۔پرینکا گاندھی نے کہاکہ میرے خاندان نے بھی ملک وقوم کی سلامتی کے لئے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔

اپنی دادی اندراگاندھی کی یادوں کوبھی تازہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ میرے خاندان کے افراد جانتے ہیں قربانی کیا ہوگی ہے۔ تاہم انہیں افسوس ہے کہ 2014 کے بعد سے آج تک تلنگانہ کے 8ہزار کسانوں نے خودکشی کرلی۔ بی آرایس حکومت نے کسانوں کے قرض معافی کا وعدہ کرتے ہوئے انہیں دھوکہ دیا ہے۔

بی آر ایس نے ہر گھر کے ایک فرد کونوکری دینے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے نوجوانوں سے سوال کیا کہ آپ کے گھرمیں کسی کونوکری ملی ہے؟ نوجوانوں نے جواب دیا کسی کو نہیں؟ پرینکانے کہاکہ ریاست میں 40 لاکھ نوجوان بیروزگار ہیں لیکن حکومت انہیں روزگاردینے میں ناکام ہوچکی ہے۔2018کے انتخابات میں بیروزگار نوجوانوں کوماہانہ 3ہزار روپیہ بھتہ دینے کا وعدہ کرکے دھوکہ دیاگیا۔ریاست میں 2لاکھ سرکاری جائیداد یں مخلوعہ ہیں۔

گروپ Iکے پرچہ کا افشاء کرتے ہوئے کئی ہزار امیدوار کے مستقبل کوتاریک بنادیاگیا۔محکمہ تعلیم کے فنڈمیں کمی کردی گئی‘ ریاست کے 12 یونیورسٹیز میں کئی جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ ایس سی‘ایس ٹی اور اقلیتی کے طلباء کے 4ہزار کروڑ روپیہ فیس ریمبرسمنٹ جاری نہیں کی گئی۔بچوں کے اسکولوں کی تعدادکوبھی کم کردیا گیا۔ حکومت کی غلط پالیسیوں سے ریاست کا ہر شخص ہزاروں روپیہ کا مقروض بن گیا ہے۔

پرینکاگاندھی نے صدرٹی پی سی سی ریونت ریڈی کی جانب سے جاری کردہ یوتھ ڈیکلریشن کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ یوتھ کو ڈیکلریشن آپ کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ میں آپ کواس بات کا تیقن دیتی ہوں کہ آئندہ انتخابات میں کانگریس برسراقتدار آنے پر یوتھ ڈیکلریشن کوپوری طرح سے روبہ عمل لایا جائے گااگرعمل نہیں کیاگیا تو آپ ہماری حکومت کوبیدخل کردیں۔ انہوں نے شرکائے جلسہ سے کہاکہ آئندہ انتخابات میں مودی اور کے سی آر کو”بائے بائے“ (خداحافظ) کرنے کے لئے ابھی سے چوکس ہوجائیں۔

ورنہ نہیں توآپ کا نقصان ہوگا۔ آپ کو اس اس مسئلہ پرگہرائی سے غور کرناپڑئے گا۔ جہاں تک مجھے آئندہ انتخابات میں تلنگانہ سے مقابلہ کرنے کا پیشکش کیاگیاہے اور اس سلسلہ میں میری دادی اندراگاندھی کا تذکرہ کیاگیاہے۔ پرینکاگاندھی نے کہاکہ وہ آپ کے پیشکش پر غورکریں گی اور آپ کی تمام امیدوں کوپورا کرنے کے لئے اپنی ذمہ داری نبھائیں گی۔

پرینکانے عوام کومشورہ دیا کہ وہ آئندہ انتخابات کے موقع پر مذہب اورذات پات کے نام پر جذبات بھڑکانے والی جماعتوں سے چوکس رہیں اور غلط طریقہ سے سیاست کرنے والوں شکست فاش کردیں۔پرینکا گاندھی اپنی تقریر کے دوران تلگومیں بعض جملے ادا کرتے ہوئے جلسہ میں شریک نوجوانوں کوحیران کردیا۔ ان کی تلگو الفاظ پر زبردست ردعمل کااظہار کیا۔ پرینکا گاندھی شہ نشین پربعض خواتین سے بھی ملاقات کی اور ان کے ساتھ سیلفی بھی لی۔قبل ازیں صدر ٹی پی سی سی اے ریونت ریڈی نے خطاب کیا۔

a3w
a3w