طنز و مزاحمضامین

جائز جھوٹ

مظہرقادری

مختلف گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کو یہ علم ہوتا ہے کہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ اپنی گاڑی کا ٹائر اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ پوری طرح گھس کر اس کے دھاگے باہر نکل کر مکمل ناکارہ ہوکر پنکچر نہ ہوجائے اوراس برے وقت سے بچانے کے لیے گاڑی کے ساتھ ایک اضافی ٹائریعنی اسٹپنی ضروردیتے ہیں۔اسی طرح قدرت کو بھی معلوم تھا کہ جلدیابدیر شوہروں کو عموماً زبردستی جائز جھوٹ بولنا پڑے گا۔ اسی لیے یہ گنجائش رکھی گئی کہ بحالت مجبوری کسی کی جان بچانے کے لیے انسان جھوٹ بول سکتا ہے اوروہ جائز جھوٹ ہوگا اوراس جائز جھوٹ کا سب سے زیادہ استعمال اپنی جان بچانے کے لیے شوہر کرتے ہیں‘اس لیے کہ مردآدمی باہر جتنے بھی کام کرکے آئے، اگروہ بیوی کو ایک بھی صحیح بتادیا تواس کی جان پر بن آتی۔ اس لیے مجبوراً ہرانسان کو اپنی جان بچانے کی کھلی آزادی ہے اوراس جھوٹ کا عموماً شوہرتقریباً دن رات استعمال کرتے رہتے ہیں۔بیوی پوچھتی میں کیسی دکھ رہی ہو ں تولامحالہ آپ کو اپنی جان بچانے کے لیے جھوٹ بولنا پڑتا کہ آج بہت خوبصورت دکھ رہی ہو،بیوی پوچھتی کھانا کیسا پکا توبڑی مشکل سے زہر مارکرتے ہوئے نوالے کو حلق سے اتارکر آپ کو بولنا پڑتا کہ بہت مزیدارپکا ہے،پکچر دیکھ کر آتے بیوی پوچھتی کہاں سے آرہے ہوتوبولتے وعظ سننے گیا تھا۔ دوستوں کے ساتھ وقت گزار کر دیر سے گھر آنے پر بیوی کے سوال پر جواب دیتے ہیں کہ آفس میں کام زیادہ تھا اس لیے دیر ہوگئی،جاتے کہیں اوراپنی بیوی کو پتہ کہیں اورکا بتاتے،باہر ہوٹلوں میں کھاکرآتے لیکن بیوی کو خوش رکھنے کے لیے بولتے کھانا جلدی نکالو بہت بھوک لگی ہے‘حالانکہ گھر کا ساراخرچ خودہی چلاتے لیکن جنتا خرچ ہوا اس سے زیادہ بتاتے‘تاکہ چیز کی اہمیت رہے۔ بیوی کے لیے کچھ کپڑے اگرکہیں ڈسکاؤنٹ سیل سے خرید کر بھی لائے توکبھی اپنی بیوی سے اپنی ہوشیاری نہیں بتاتے کہ سستے میں مل رہاتھا، کہتے کہ تمہارے لیے لالیے، کیوں کہ مردکوعورت کی فطرت معلوم رہتی کہ چیز کی خوبصورتی اورپائیداری سے اس کو پسند نہیں کرتی بلکہ چیز جتنی قیمتی رہی وہ اس کو اتنا زیادہ پسند آتی، اسی لیے ایسی جگہ پر مردکبھی اپنے آپ کو بہت عقلمند سمجھ کر ڈسکاؤنٹ میں چیز لایا نہیں بولتا بلکہ آپ کو بیوقوف ظاہر کرکے بہت قیمتی دام پر بیوی کے لیے چیز لایاہوں بول کر سرخروہوتا رہتا۔
ایک بارایک شوہر گھرپر اپنا موبائیل فون بھول کرچلاگیا توبیوی بیٹھے بیٹھے اس کا فون اٹھاکرکال لسٹ چیک کرنے لگی تویہ دیکھ کر اس کا پاراساتویں آسمان پر چڑھ گیا کہ شوہر کے فون میں تین نمبر کچھ اس طرح سے فیڈ تھے کہ ایک پر لکھاہواتھا ”میری جنت“ دوسرے پر لکھاہواتھا ”جان کی جان“ اورتیسرے پر لکھاہواتھا ”میری جان“ وہ غصے میں اپنے بال نوچ لی اوران تینوں کو دل کھول کر مغلظات سنانے کے لیے سب سے پہلے میری جنت کا بٹن دبایا،تھوڑی دیر گھنٹی بجنے پر فون اٹھانے والی کی آواز سن کر اس کے منہ سے آواز ہی نہیں نکل سکی کیوں کہ دوسری طرف ا س کی ساس نے فون اٹھایا تھا‘اس نے فوری فون کٹ کردیا۔اوردوسرانمبر ”جان کی جان“ کا بٹن دبایا دوسری طرف فون اٹھانے پر خوداپنی ماں کی آواز سن کر وہ سکتے میں آگئی،لیکن عورت آخرعورت ہوتی ہے۔اس پر بھی تیسرے نمبر پر ضرورکچھ ملنے کے توقع پر ”میری جان“ کا بٹن دبایاتوتھوڑی دیر میں اچانک اس کا اپنا کچن میں رکھا ہوافون بجنا شروع ہوگیا،یہ سن کر اوردیکھ کر اس پر گھڑوں پانی پڑگیا۔اپنی شک کی طبیعت پر،اورقسم کھالی کہ آئندہ کبھی اپنے شوہر پرشک نہیں کرے گی۔اتنے میں شوہر کو فون یاد آیا تولینے گھرآیاتواسے دیکھ کر اس سے بے تحاشہ لپٹ گئی اورآنکھ میں آنسوبھرکر اس سے معافی مانگی کہ آئندہ کبھی اس پر شک نہیں کرے گی۔اس کے بعد شوہر فون لے کر باہر جاکر ”موٹرسیکل میکانک“ کے بٹن کو دباکر بولاکہ ڈارلنگ میں گھرپر فون بھول جانے کی وجہ سے تھوڑی دیرہوگئی میں ابھی تمہارے پاس پہنچ رہاہوں۔۔۔۔۔ ایک شخص اپنے دوست سے پوچھا تم اپنی ماں اوربیوی دونوں کو ایک ساتھ رکھ کر اتنے آرام کی زندگی کیسے گزار رہے ہو؟توبولا بہت آسان ترکیب ہے جب اما ں کے پاس بیٹھتاہوں تومسلسل بیوی کی برائی کرتے رہتاہوں اورجب بیوی کے پاس رہتاہوں تواماں کی برائیاں کرتے رہتاہوں۔۔۔ گھرمیں چین وسکون برقراررکھنے کے لیے ذیل میں دیے گئے وظیفے بہ آواز بلند پڑھیں جو بیوی بخوبی سن سکے۔
(1) تم بہت خوبصورت دکھ رہی ہو۔ دن میں چھ بار۔
(2) اتنا زیادہ کام کررہی ہو تھک جاؤگی۔دن میں دوبار۔
(3) محنت کرتے کرتے دبلی ہوتی جارہی ہو۔ چاربار۔
(4) ایک اورکام والی رکھ لیں گے۔ ایک بار۔
(5) میں گھر پر رہے وقت گھرکا کام میرے کو بولو۔تین بار۔
(6) تم بالکل صحیح بول رہی ہو۔ دس بار۔
آپ کے اندرکا مردآپ کو یہ وظیفہ پڑھنے سے روکے گا لیکن ہمت کرکے جائز جھوٹ معاف سوچ کر یہ وظیفہ باآواز بلندجوآپ کی بیوی سن سکے پڑھتے رہیں گھر میں سکون برقراررہے گا۔
انسان جب اپنے خداسے بات کرتاہے توہاتھ باندھ کربات کرتاہے،استادسے نظر جھکا کر،ماں سے کھل کر،باپ سے احترام کے ساتھ،بھائی سے دل کھول کر،بہن سے پیارسے،بچوں سے لاڈ سے،دوستوں سے مذاق سے بات کرتاہے،لیکن بیوی سے بات کر نے کے طریقے کی تلاش جاری ہے۔ آج تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی کیوں کہ کس طریقے پر کیا ری ایکشن ہوگا،نہیں معلوم اسی لیے تب تک منہ بند کر کے بیوی کی ہاں میں ہاں ملاتے رہواورجائز جھوٹ بولتے رہو جیسے چل رہاہے ویسے ہی چلنے دیں رسک نہ لیں۔۔۔۔۔

a3w
a3w