مذہب

جمعہ کی نماز کے وقت خواتین کو دُکان پر بٹھانا

اگر نماز جمعہ کے درمیان کاروبار کو جاری رکھنے کے لئے سن رسیدہ برقعہ میں ملبوس مستورات کو دُکان پر بٹھادیا جائے تو اس کی گنجائش ہے ؛

سوال:- جمعہ کی دوسری اذان کے بعد خرید و فروخت حرام ہے ، کیا ہم اپنی مستورات کو دُکان پر بیٹھاکر خرید و فروخت جاری رکھ سکتے ہیں ،

اس میںخریدار یا تو خواتین ہوں گی یا غیر مسلم ، کیا یہ خرید وفروخت درست ہے ؟ واضح رہے کہ عند الشوافع غیرمسلم بھی فروعات کے مکلف ہیں۔ (محمد میران،مہاڑ، مہاراشٹر)

جواب:- اگر نماز جمعہ کے درمیان کاروبار کو جاری رکھنے کے لئے سن رسیدہ برقعہ میں ملبوس مستورات کو دُکان پر بٹھادیا جائے تو اس کی گنجائش ہے ؛

کیوںکہ خواتین بھی تجارت کرسکتی ہیں اور عہد نبوی میں اس کی متعدد مثالیں ملتی ہیں ،

نیز اگر سن رسیدہ خاتون برقعہ میں ملبوس ہو اوراپنے مقام پر ہو ، جہاں عام طورپر لوگ ایک دوسرے سے واقف ہوتے ہیں تو اس میں فتنہ کا بہت کم اندیشہ ہوتا ہے ،

رہ گیا غیر مسلم کا خریدکرنا تو چوںکہ احناف اور بعض دوسرے اہل علم کے نزدیک وہ فروعی احکام کے مخاطب نہیں ہیں اور ان کو دعوت دے کر دُکان پر بلایا نہیں گیا ہے ، اس لئے دُکاندار پر اس کی ذمہ داری نہیں ہے ۔