شمالی بھارت

حجاب تنازعہ، دموہ کے اسکول پربلڈوزرچلانے کی تیاریاں

مدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ نروتم مشرا نے دعویٰ کیاہے کہ دموہ کے اسکول میں مبینہ مذہبی تبدیلی میں ملوث ملزمین کوپولیس کی جانب سے حراست میں لیاجارہاہے۔ اس معاملہ میں جاری تحقیقات کے بارے میں مزید کچھ بتائے بغیر وزیرنے کہاکہ پولیس مفرور ملزمین کوتلاش کررہی ہے۔

بھوپال: مدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ نروتم مشرا نے دعویٰ کیاہے کہ دموہ کے اسکول میں مبینہ مذہبی تبدیلی میں ملوث ملزمین کوپولیس کی جانب سے حراست میں لیاجارہاہے۔ اس معاملہ میں جاری تحقیقات کے بارے میں مزید کچھ بتائے بغیر وزیرنے کہاکہ پولیس مفرور ملزمین کوتلاش کررہی ہے۔

متعلقہ خبریں
مسلمانوں کی جان، املاک، عبادت گاہوں اور تجارت پر جان لیوا خطرات منڈلارہے ہیں۔ مفکرین کی رائے

انہوں نے یہ بھی اشارہ دیاکہ ریاستی انتظامیہ دموہ میں قائم گنگاجمنااسکول کے خلاف بلڈوزرکاروائی کامنصوبہ رکھتی ہے جہاں حجاب پوش طالبات کے پوسٹرس پرتنازعہ پیداہواتھاجواب مبینہ مذہبی تبدیلی تنازعہ میں تبدیل ہوگیاہے۔ چند دن قبل اسکول انتظامیہ کے خلاف ایک ایف آئی آردرج کی گئی تھی۔

مشرا نے کہاکہ تحقیقات ہنوزجاری ہیں اورایک کے بعدایک ملزمین کو گرفتارکیاجارہاہے۔ پولیس نے مفرور ملزمین کی تلاش شروع کردی ہے۔ اس کیس میں ملوث ملزمین کوبخشانہیں جائے گا اور ان کے خلاف بلڈوزرکاروائی کی جائے گی۔ امیت شاہ نے کہاکہ ایک کے بعدایک جرم کی تہیں ہٹائی جارہی ہیں۔

پولیس کی تحقیقات مکمل ہونے پرتصویر واضح ہوجائے گی۔ مدھیہ پردیش میں اس واقعہ نے ایک نیاموڑ لے لیاہے۔ حکمراں بی جے پی کے قائدین اوروزراء عہدیداروں بشمول دموہ کے ضلع کلکٹر کوتحقیقات میں جانبداری برتنے کاموردالزام ٹھہرارہے ہیں اور اس معاملہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات پر زوردے رہے ہیں۔

بی جے پی نے بھی الزام عائد کیاہے کہ یہ واقعات دہشت گردی فنڈنگ سے تعلق رکھتاہے۔ اب قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال کے صدرنشین پریانک قانون گو نے تازہ الزامات عائد کئے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیاہے کہ گنگاجمنا اسکول گروپ بھوپال میں ایک ہاسٹل چلارہاتھاجسے مبینہ تبدیلیئ مذہب کیلئے استعمال کیاجارہاتھا۔ کمیشن نے اس معاملہ کی تحقیقات کرانے کامطالبہ کیا ہے۔