شمالی بھارت

مسلم نوجوان سے شادی پر ہندو خاندان نے زندہ بیٹی کا پنڈ دان کردیا

دراصل جبل پور کے علاقے امکھیرا کی رہنے والی ایک ہندو لڑکی انامیکا دوبے نے چند ماہ قبل محمد ایاز نامی مسلم نوجوان سے شادی کی تھی۔ شادی سے قبل اس نے باضابطہ اسلام بھی قبول کیا۔

جبل پور: مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور کے ایک ہندو خاندان نے اپنی زندہ بیٹی کا پنڈ دان کردیا۔ پنڈ دان مرنے والے کی آتما کو شانتی کے لئے کیا جاتا ہے۔

پنڈ دان ​​کرنے جیسے تلخ فیصلے کی وجہ یہ تھی کہ اس لڑکی نے ایک مسلمان نوجوان سے شادی کرلی تھی جس کی وجہ سے گھر والے ناراض ہوگئے اور نرمدا کے کنارے واقع گوری گھاٹ پر لڑکی کے ماں، باپ اور بھائی نے نہ صرف اس کا پنڈ دان ​​کیا بلکہ لوگوں کو کھانا بھی کھلایا۔

اس سلسلہ میں ارکان خاندان نے لڑکی کے لئے تعزیتی پیغام بھی چھپوایا جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔

دراصل جبل پور کے علاقے امکھیرا کی رہنے والی ایک ہندو لڑکی انامیکا دوبے نے چند ماہ قبل محمد ایاز نامی مسلم نوجوان سے شادی کی تھی۔ شادی سے قبل اس نے باضابطہ اسلام بھی قبول کیا۔

شادی کے بعد وہ انامیکا دوبے سے عظمیٰ فاطمہ بن گئی۔ انامیکا کے فیصلے سے ناراض خاندان والوں نے بیٹی کو قطع تعلق کرلیا اور کہا کہ وہ ہمارے لئے مرچکی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے نہ صرف اس کے لئے تعزیتی دعوت نامہ چھپوایا بلکہ نرمدا کنارے گوری گھاٹ پر انامیکا کا پنڈ دان بھی کیا۔

انہوں نے اپنے جاننے والوں اور رشتہ داروں کو تعزیتی پیغام کا کارڈ بھیجا اور انہیں نرمدا کے کنارے منعقدہ پنڈ دان ​​سنسکار میں شرکت کی دعوت دی۔ تعزیتی پیغام میں انامیکا کے ارکان نے اسے ’’کوپتری‘‘ یعنی خراب بیٹی قرار دیا اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ جہنم واصل ہونے والی انامیکا کی روح کو سکون کے لیے پنڈ دان کی دعوت میں شرکت کریں۔

ایک مسلم نوجوان سے شادی کرنے والی انامیکا کے بھائی ابھیشیک دوبے نے بتایا کہ اتوار (11 جون) کو نرمدا کے کنارے واقع گوری گھاٹ پر خاندان کے افراد نے پنڈ دان ​پوری رسومات کے ساتھ انجام دیا۔

رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ماں باپ نے انامیکا کو بڑے پیار سے پالا تھا لیکن اس نے غیر مذہب کے نوجوان سے شادی کرکے پورے خاندان کو بدنام کردیا ہے۔ سماجی طعنوں کے بعد بیٹی کے زندہ رہنے کا کوئی مطلب نہیں بچا۔

لڑکی کے بھائی ابھیشیک دوبے کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی بہن کی شادی کے خواب دیکھے تھے لیکن اس کی ضد نے سارے خواب چکنا چور کر دیئے۔ ہم نے بڑی مجبوری میں اس سے اپنے تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ہندو تنظیموں نے اس معاملے کو لے کر ایس پی آفس پہنچ کر زبردست مظاہرہ کیا تھا۔

الزام لگایا گیا تھا کہ گوہل پور تھانہ علاقے میں رہنے والے محمد ایاز نے ’’لو جہاد‘‘ کرتے ہوئے عدالت کے سامنے ہندو لڑکی انامیکا دوبے سے شادی کی۔ اب دونوں مسلم رسم و رواج کے مطابق شادی کرنے جا رہے ہیں۔ ہندو لڑکی کا نام تبدیل کرکے اس کا نام عظمیٰ فاطمہ رکھا گیا ہے۔

ہندو تنظیموں کی جانب سے یوگیش اگروال نے کہا تھا کہ 7 جون کو مسلم رسم و رواج کے مطابق ہونے والی شادی کے دعوت نامہ میں لڑکی کا نام عظمیٰ فاطمہ لکھا گیا ہے۔ اسے فوری طور پر روکا جائے۔

تاہم مبینہ لو جہاد کے اس معاملے میں پولیس نے مسلم نوجوان کو کلین چٹ دے دی ہے کیونکہ دونوں بالغ ہیں اور اپنی مرضی سے شادی کے بندھن میں بندھے ہیں۔

ڈی ایس پی تشار سنگھ نے بتایا کہ مسلم نوجوان اور ہندو لڑکی کی رجسٹرڈ شادی باہمی رضامندی سے ہوئی ہے۔ دونوں کے رشتہ داروں کو بھی اس کا علم تھا۔ شادی کے لیے کسی پر بھی کسی قسم کا دباؤ نہیں تھا۔ ایاز اور انامیکا کئی سالوں سے ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے۔

a3w
a3w