شمالی بھارت

ایک ملک ایک الیکشن وقت کا اہم تقاضہ: مختار عباس نقوی

نقوی نے کہا کہ اس سے جہاں ایک طرف عوام کے پیسے کا ضیاع ہوتا ہے وہیں دوسری طرف ترقیاتی کاموں میں رکاوٹیں آتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ انتخابات کے تئیں عوام کی بڑھتی ہوئی عدن دلچسپی کی وجہ سے ’’جمہوریت کا تہوار‘‘ بے اثر ہو رہا ہے۔

رام پور (یوپی): بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ ’’ایک ملک ایک الیکشن‘‘ وقت کا تقاضہ ہے اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنی سیاسی وفاداری سے بالاتر ہوکر اس سمت میں مثبت رول ادا کرنا چاہئے۔

آج رام پور میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر نقوی نے کہا کہ ملک کو اس اہم انتخابی اصلاحات کے لئے کھلے ذہن کے ساتھ سیاسی مفادات سے اوپر اٹھ کر قومی مفادات کو ترجیح دینی ہوگی۔ سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ ملک میں ہر چھ ماہ بعد کہیں نہ کہیں انتخابات ہوتے ہیں اور سیاسی پارٹیاں ہر وقت الیکشن مشین بن جاتی ہیں۔

نقوی نے کہا کہ اس سے جہاں ایک طرف عوام کے پیسے کا ضیاع ہوتا ہے وہیں دوسری طرف ترقیاتی کاموں میں رکاوٹیں آتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ انتخابات کے تئیں عوام کی بڑھتی ہوئی عدن دلچسپی کی وجہ سے ’’جمہوریت کا تہوار‘‘ بے اثر ہو رہا ہے۔

نقوی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کئی بار "ایک ملک ایک انتخاب” کی اپیل کی ہے، لیکن کچھ سیاسی جماعتوں کا رویہ اس موضوع پر بے حس اور منفی رہا ہے۔ لیکن عوام چاہتے ہیں کہ ’’ایک قوم ایک الیکشن‘‘ کا نظام تسلسل کے ساتھ نافذ کیا جائے۔

سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ لوک سبھا اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے سے نہ صرف عوام کے بھاری پیسے کا ضیاع روکا جاسکے گا بلکہ بار بار انتخابی عمل اور پابندیوں کی وجہ سے مختلف ترقیاتی کاموں میں جو رکاوٹیں آتی ہیں وہ بھی ختم ہو جائیں گی۔

لوک سبھا اور اسمبلی کے علاوہ پنچایتوں، لوکل باڈیز، قانون ساز کونسلوں، کوآپریٹیو وغیرہ کے انتخابات بھی ہوتے ہیں۔ لیکن کم از کم لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرانے کی سمت میں آگے بڑھاجا سکتا ہے۔

مسٹر نقوی نے کہا کہ جو لوگ صبح و شام پانی پی کر وزیر اعظم نریندر مودی پر لعنت بھیجتے ہیں، وہ ان کی ’’محنت کا کمال‘‘ دیکھ کر خود پانی پانی ہو جاتے ہیں۔ آج ہندوستان کا سیاسی کلچر ” کنبہ

کے گہوارے” میں نہیں بلکہ "محنت کے نتیجے” میں بدل گیا ہے۔ سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ ملک میں مختلف معاشی، سماجی، تعلیمی اصلاحات اور تبدیلیاں ہندوستان کی آنے والی نسل اور جمہوری نظام کو بہتر اور قابل اعتماد بنائیں گی۔

a3w
a3w