حیدرآباد

حیدرآبادی نوجوان اندور میں جبری تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار

حیدرآباد کے ایک فرد کو اپنے سسرالی رشتہ داروں کو اسلام قبول کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اس پر دو لاکھ روپے طلب کرنے ان کی بیٹی کو جان سے ماردینے کا بھی الزام عائد کیاگیا ہے۔

حیدرآباد: حیدرآباد کے ایک فرد کو اپنے سسرالی رشتہ داروں کو اسلام قبول کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اس پر دو لاکھ روپے طلب کرنے ان کی بیٹی کو جان سے ماردینے کا بھی الزام عائد کیاگیا ہے۔

فری پریس جرنل کی اطلاع کے بموجب سسرالی رشتہ داروں کی شکایت پر سید امتیاز کو وجئے نگر پولیس نے گرفتار کرلیااور لڑکی کو بازیاب کرلیا گیا ہے۔

اس شخص کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات بشمول جبری وصولی اور مدھیہ پردیش آزادی مذہب قانون 2021 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

پولیس نے کہا کہ لڑکی کے والد نے اپنے بیان میں بتایا کہ ان کی بیٹی ملازمت کے لئے حیدرآباد گئی ہوئی تھی اور سید امتیاز نے اسے بہلا پھسلاکر شادی کرلی۔ بعدازاں امتیاز نے ان کی لڑکی کو تبدیلی مذہب کے لئے دباؤ ڈالا۔

اس نے لڑکی سے دو لاکھ روپے کا مطالبہ کیاجب اس نے انکار کردیا تو وہ اس کو ہراساں کرنے لگا۔ امتیاز اپنی اہلیہ کے ہمراہ منگل کو اندور پہنچ کر سیدھے اپنے سسرال کے مکان گیا۔

اس نے ان سے دو لاکھ روپے کا مطالبہ کیا اور حتیٰ کہ ان کی لڑکی کو قتل کردینے کی دھمکی دی۔ اس نے ان سے یہ بھی کہا کہ ان کی لڑکی نے اپنا مذہب تبدیل کرلیا ہے اور انہیں بھی ایسا کرنا چاہئے۔

a3w
a3w