حیدرآبادسوشیل میڈیا

درگاہوں میں واہنم پوجا کاسامان اور ناگ پوجا کفریہ عمل: ۔ جامعہ نظامیہ کا فتویٰ

ریاستی وقف بورڈ کے زیرانتظام درگاہیں جس کا باقاعدہ ٹینڈرجاری کیاجاتا ہے اور اس میں درگاہوں سے زمرے وار آمدنی کی تفصیل لکھی جاتی ہے

حیدرآباد: ریاستی وقف بورڈ کے زیرانتظام درگاہیں جس کا باقاعدہ ٹینڈرجاری کیاجاتا ہے اور اس میں درگاہوں سے زمرے وار آمدنی کی تفصیل لکھی جاتی ہے جس نے واہنم پوجا (گاڑی کی نذر) بندش کا سامان اورناگہ پوجا(سانپ کے پوٹھے کی پوجا) بھی ٹینڈرمیں شامل رہتا ہے۔

ان زمرہ جات سے کثیررقومات بھی وصول کی جاتی ہیں اوریہ کفریہ کام باقاعدہ وقف بورڈ کے نگرانی میں ہوتا ہے جب کہ وقف بورڈ مسلم ادارہ ہے اوردرگاہیں اسلام کے روحانی مراکز ہیں‘صاحب مزارکفروشرک کے خاتمے کیلئے اپنی زندگی وقف کردی لیکن آج مسلمانوں کے اداروں کے تحت ان اللہ والوں کے مزارات پریہ کفریہ اعمال کیئے جارہے ہیں اوران اعمال سے لاکھوں روپے وصول بھی کئے جارہے ہیں جواسلام اوراولیاء اللہ کی تعلیمات کے مغائر ہے۔

مسلم یونائٹیڈ فیڈریشن نے اس مسئلہ کوعلماء جامعہ نظامیہ سے رجوع کیاجنوبی ہند کے باوقار اور عظیم دینی ادارے سے متفقہ طورپر یہ فتویٰ جاری کیاگیا۔

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ درگاہوں میں زائرین اپنی عقیدت سے آتے ہیں اوراپنی خوشی سے پھول اور نذرپیش کرتے ہیں لیکن بعض درگاہوں میں بعض مسلمان‘واہنم پوجا (گاڑی کی نذر) اور بندش کے نام پر ناریل اور کچھ اشیاء معقول رقم لے کردی جارہی ہیں اور ناگہ پوجا کے نام پر ناگ سانپ کے پوٹھے کی بھی پوجا کے لئے رقومات حاصل کی جارہی ہیں۔

کیا درگاہوں میں مندرجہ بالا امور شریعت مطہرہ اوراولیاء کرام کی تعلیمات کی رو سے انجام دی جاسکتی ہیں؟ کیا شریعت میں اس کی گنجائش ہے؟

جواب عنایت فرمائیں۔ جواب: مسلمان خواہ کہیں بھی رہے وہ صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ کومعبود برحق مان کراسی کی عبادت کرتاہے اور وہ اسی کاپابند ہے‘ اللہ تعالیٰ کے سواکسی کی بھی عبادت کرنا حرام وکفر ہے لہذا گاڑی یا کسی کی پوجاکر نا مسلمان کے لئے حرام وکفر ہے‘مسلمان کے لئے کفریہ کاموں کی ترغیب دلاکراس سے رقم حاصل کرنابھی کفریہ عمل ہے۔

ماثورومنقول دعاؤں سے حصار کیاجاسکتا ہے۔جامعہ نظامیہ کایہ فتویٰ ریاستی وقف بورڈ کے لئے ایک نصیحت ہے صدر مسلم یونائٹیڈفیڈریشن مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمدخیرالدین قادری نے ریاستی وقف بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ جن درگاہوں میں یہ کفریہ اعمال کیئے جارہے ہیں اس کو فوراً روک دیاجائے اور ان کفریہ اعمال کوٹینڈر سے خارج کیاجائے اور مسلمانوں سے اور زائرین درگاہ سے یہ اپیل کی جاتی ہے کہ کسی بھی درگاہ میں ایسے اعمال کفریہ اس سے بچیں اور اگر کوئی مجبور کرتاہے تواس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے‘محبان اولیاء اللہ یہ ذہن نشین رکھیں درگاہیں وخانقاہیں روحانی مراکز ہیں۔

ان اللہ کے نیک بندوں سے کفروشرک کاخاتمہ ہوا اور اگر ان مراکز میں وہی خبیثہ اعمال کیئے جارہے ہیں تو یہ حرام اورکفرہے ہر مسلمان کواس سے بچناچاہئے اورایسے کفریہ اعمال کروانے والوں کے خلاف کمربستہ ہوناچاہئے۔